ودیشا کی یہ خبر ہندو مسلمان کے نام پر سیاست کرنے والے لوگوں کے منہ پر ایک طمانچہ اور ان کے درس درس کی مانند ہے جہاں انسانیت کی مثال قائم کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں نے ایک ہندو لڑکی کی شادی پورے رسم و رواج کے ساتھ کی۔
اس شادی میں شرکت کرنے والوں کا مسلم نوجوانوں نے استقبال کیا گیا اور لڑکی کو خوشی خوشی سسرال رخصت کیا۔ جونہی علاقے کے لوگوں کو اس کا علم ہوا سب نے اس کام کی بھر پور تعریف کی۔
دراصل ودیشا کے ڈنڈا پورہ میں عارف خان کے گھر میں کرائے پر رہنے والے رام سکھی پرجاپتی کی بیٹی پلّوی کی شادی کھورئی کے قریب ایک گاؤں میں طے ہوئی تھی لیکن غربت کی وجہ سے اس شادی کا اہتمام نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے اس خاندان کی مدد کی اور شادی کی تقریب کو کامیاب بنایا۔
جب رام سکھی کے مکان مالک عارف خان کو اس بات کا علم ہوا کہ پلّوی کی شادی کے لیے معقول انتظام اور بندوبست نہیں ہوسکا ہے ہے انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے سر لے کر شادی کرانے کی ساری ذمہ داری قبول کرلی۔
عارف خان نے اپنے ساتھی سہیل احمد سے کہا کہ غریب عورت کی بیٹی کی شادی ہو رہی ہے اور ہمیں بھائی کی طرح ذمہ داری لیتے ہوئے اسے وداع کرنا چاہتے ہیں۔
عارف خان کی اس تجویز پر ان کے ساتھیوں نے فوراً حامی بھری اور شادی کی تیاریوں میں مشغول ہوگئے۔
- عارف خان کے گھر سجا شادی کا منڈپ
ایک ہندو لڑکی پلوّی کی شادی کے لیے عارف خان کے گھر میں ہی منڈپ سجایا گیا۔ اہل خانہ سمیت علاقہ کی خواتین نے تعاون کیا جبکہ پلّوی کے بھائی کی حیثیت سے مسلم نوجوانوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی۔
باراتیوں کے استقبال کے ساتھ ہی مسلمان نوجوانوں نے کھانے کے تمام انتظامات کیے تھے۔ اتنا سب دیکھ کر پلّوی کے کنبے کے افراد جذباتی ہو گئے اور اپنے آنسوؤں کو روک نہیں سکے۔