بھوپال: مدھیہ پردیش میں گذشتہ دنوں نماڈ کے کھرگون میں فرقہ وارانہ فساد کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں متعدد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ابرش خان نام کے شخص کی موت کی تصدیق بھی ہوئی تھی۔ اس دوران کئی املاک کو نظر آتش کردیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد مسلم نوجوانوں کو جیل بھیج دیا اور انتظامیہ نے کاروائی کرتے ہوئے متعدد مکانوں کو مسمار کر دیا۔
اس معاملے میں پولیس کی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جب کہ مسلم خواتین نے پولیس پر یکطرفہ کاروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایس پی آفس پہنچ کر ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں امتیازی سلوک نہ کرنے اور خاطیوں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ احتجاج کررہی ایک خاتون نجمہ شیخ نے بتایا کہ مسلم خواتین ایس پی دفتر پہنچیں۔ انہوں نے پولیس پر یکطرفہ کاروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نابالغوں اور بے گناہ افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ مارپیٹ کی جارہی ہے۔
میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ ثبوت کے بغیر کسی کو گرفتار نہ کیا جائے۔ وہیں زاہدہ شیخ نے الزام عائد کیا کہ پولیس رات کے اوقات میں کارروائی کر رہی ہے۔ دروازے توڑ کر گھروں میں داخل ہورہی ہے اور خواتین کے ساتھ گالی گلوج و مارپیٹ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قصور وار ہے تو ہم خود انہیں بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مقامی ہندو افراد کے خلاف ثبوت موجود ہیں جنہوں نے فساد برپا کیا تھا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Big Disclosure in Indore Fire: اندور آتشزدگی میں اہم انکشاف
اس موقع پر پولیس عہدیدار نیرج چورسیا نے کہا کہ مسلم خواتین نے پولیس کی کارروائی کے خلاف شکایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی، جب کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔