بھوپال : ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے ذریعے مدارس سے متعلق دیئے گئے بیان کے بعد مسلم طبقہ میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ مدرسہ مہتمم صحیب قریشی نے کہا کہ صرف انتخابات کے وقت ہی مدارس نشانے پر کیوں رہتے ہیں؟ انہوں نے کہا ک میں یہاں بتانا چاہوں گا کہ مدارس کو ہمیشہ ہی ٹارگیٹ پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس پر چند رہنماؤں کے ذریعہ یہ بے بنیاد الزام عائد کیا جاتا ہے یہاں دہشت گرد پیدا کیے جارہے ہیں،منفی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں ،ہم بھی انتظار کر رہے ہیں کہ ان مدرسوں کا پتہ چلے جہاں اس طرح کی سرگرمیاں چلائی جارہی ہیں۔
انھوں نے کہا احکومت کہتی ہے کہ ہم ان سب کی جانچ کریں گے لیکن ابھی تک ہمارے سامنے کوئی بھی جانچ کی رپورٹ سامنے نہیں رکھی گئی ہے کہ آخر مدارس میں کیا پڑھایا جا رہا ہے، یا کیا سکھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نے ٹوئیٹ کیا ہے اس کی بات کی جائے تو مجھے لگتا ہے کی وزیراعلی سمجھ گئے ہیں کہ کون سی تنظیمیں ہیں جو مذہبی تشدد پھیلاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے کہا ہے کی ہم مدارس کا اور تنظیموں کا جائزہ لینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مدارس کے نصاب کی بات کی جا رہی ہے کہ اس سے ملک کا اور صوبے کا ماحول بگڑتا ہے تو ہم یہ بتا دیں کہ مدارس کا جو نصاب طے کیا گیا ہے وہ حکومت کے ذریعے اسٹیٹ ایجوکیشن بورڈ نے جو سمیتی بنائی ہے وہی طے کرتی ہے۔ اگر مدارس میں کچھ غلط پڑھایا جاتا ہے تو اس کی ذمہ دار اسٹیٹ ایجوکیشن بورڈ ہوگا۔ اور اگر حکومت کے ذریعے طے کیا گیا نصاب غلط ہے تو پورے ملک کے ساتھ صوبے کی عوام کو بھی اس بات کا پتہ چلنا چاہیے۔
قاضی سید انس علی نے اکہا میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کی مدارس کو پچھلے پانچ سالوں سے فنڈ کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔ صوبے میں ساڑھے سات ہزار ایسے مدارس ہیں جن کی کسی بھی طرح سے مدد نہیں کی جاتی نہ ہی اسے امداد دی جاتی ہے۔ وہی ں30 ہزار اساتذہ ہے جو پڑھا تو رہے ہیں لیکن انہیں تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے۔ 3 لاکھ کے قریب طلبہ ہیں جنہیں وقت پر کتابیں نہیں دی جاتی ہیں، ہے نہ ہی انہیں امتحانات کی مارکشیٹ فراہم کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:Chief Minister Shivraj Singh مدھیہ پردیش میں مدارس کے سروے کا اعلان، بی جے پی رہنماؤں کا رد عمل
انہوں نے کہا کہ ان پانچ سالوں میں کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں کی حکومت رہی ہے لیکن مدرسہ بورڈ کے حالات جوں کی توں ہیں، نہ تو یہاں کمیٹی بنائی گئی ہے نہ ہی بورڈ کو تشکیل کی گئی۔