بھوپال: جہیز سماج میں ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے۔ یہ ایسی وبا ہے، جس سے ہر طبقہ پریشان ہے۔ جہیز نے مسلم معاشرے کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے۔ مسلم معاشرے سے جہیز کا خاتمہ کرنے اور سنت کے طریقے سے سادگی میں جہیز کے بغیر شادی کا چلن عام کرنے کے لیے مدھیہ پردیش مسلم مہا سبھا نے سماجی بیداری مہم شروع کی ہے ۔ بھوپال کے انڈین شادی ہال میں منعقدہ پروگرام میں سماجی کارکنان کے ساتھ ممتاز عالم دین نے بھی شرکت کی اور اس طرح کے پروگرام کو وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔Bhopal Muslim Mahasabha
مدھیہ پردیش مسلم مہا سبھا کے صدر منور علی خان نے بتایا کہ ہمارا مقصد جہیز کے بغیر شادی کے چلن کو عام کرنا ہے ۔ سماج سے جب جہیز کی لعنت کا خاتمہ ہوگا اور عوام میں اسے لیکر بیداری آئے گی تو نہ صرف سماج معاشی طور پر مستحکم ہوگا بلکہ سماجی بیداری سے مسلم عوام تعلیم کی جانب فوکس کریں گے ۔ ہم نے اسی لئے ان لوگوں کو یہاں بلا کر فخر ملت اعزاز سے سرفراز کیا ہے، جنہوں نے سماج سے جہیز کی لعنت کا خاتمہ کرنے کے لئے سنت طریقہ سے انتہائی سادگی میں شادی کی ۔ جب لوگ ان لوگوں کو معاشرے میں دیکھیں گے اور بتائیں گے کہ ڈاکٹر، انجینئر اور سائنٹسٹ کے عہدے پر ہوتے ہوئے جب یہ لوگ بغیر جہیز کے شادی کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔؟
پروگرام کے مہمان خصوصی بھوپال شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے اس طرح کے پروگرام کو وقت کی ضرورت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم میں زندگی کی ساری کامیابی کا راز موجود ہے۔ شادیوں میں بیجا مصارف اور جہیز کی لعنت کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے، مشا اللہ اب اس کے مثبت نتیجے نکل کر سامنے آرہے ہیں۔ نوجوان نسل اب سادگی سے سنت طریقے سے شادی کو ترجیح دے رہی ہے۔ نوجوان بیدار ہوں گے تو معاشرے میں انقلاب آئے گا۔ شادیوں میں بیجا مصارف سے ہم بچیں گے تو اس پیسہ کا تعلیم اور کاروبار پر استعمال ہوگا۔ ہمیں اپنی زندگی اسوہ رسولﷺ کے تابع کرنے کی ضرورت ہے ۔
پروگرام کے مہمان ذی وقار وبھوپال ایم ایل اے عارف مسعود نے پروگرام کی اہمیت وافادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام کو تسلسل کے ساتھ چلانے کی ضرورت ہے تاکہ مسلم سماج کی ترجیحات بدل سکیں۔ مسلم معاشرے میں جہیز کی مقابلہ بندی کے بجائے تعلیم کے میدان میں مقابلہ آرائی کرنے کی ضرورت ہے۔ سماج میں تبدیلی آرہی ہے اور جس طرح سے نئی نسل اپنے سروکار کو لیکر اپنا نظریہ بدل رہی ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔
جہیز کے بغیر شادی کرنے والی رفعت درانی کہتی ہیں کہ جب انہوں نے ایم ایس سی میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور ان کے سامنے جہیز کے بغیر شادی کرنے کی بات آئی تو گھر کے سبھی لوگ حیرت میں تھے۔ والدین نے مجھ سے بات کی اور میں نے اس کو قبول اس لئے کیاکہ یہاں سے تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ ماشا اللہ ہماری شادی بغیر جہیز کے سنت طریقے سے سادگی سے ہوئی۔ اس کے بعد ہمارے گھر میں جو شادیاں ہو رہی ہیں اس میں جہیز نہ کسی کو دیاگیا اور نہ ہی لیا۔ مسلم مہا سبھا کا مقصد ہے کہ اس پروگرام سے ہمیں ایک نیا حوصلہ ملا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس پروگرام کو سنجیدگی کے ساتھ صوبائی سطح پر چلائیں تاکہ سماج سے جہیز کی لعنت کا خاتمہ ہواور تعلیم کے حصول کی باتیں عام ہوسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: Unique Initiative Against Dowry: گریڈیہ کے بارواڈیہ گاؤں میں جہیز کے خلاف انوکھا اقدام