بھوپال: مدھیہ پردیش میں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بھوپال سے کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں نے میدان میں مسلم امیدوار اتارے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ دونوں ہی مسلم امیدوار ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ہندوتوا کا سہارا لیتے نظر آ رہے ہیں۔ اسی درمیان ایک جانب جہاں کانگریس کے امیدوار نے اپنے دفتر ہنومان چالیسا کروایا، وہیں بھارتی جنتا پارٹی کے مسلم امیدوار ہندوتوا کو روح کی غذا مانتے ہوئے ہرجگہ مندر سے دامن گیر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
بھوپال وارڈ 19 سے کانگریس کے امیدوار وسیم الدین پپو کہتے ہیں کہ لوگ ہماری اچھائی کو دوسرے طریقے سے پیش کر کے بد نام کر رہے ہیں۔ دراصل ہم نے کورونا قہر میں سبھی سماج کے لوگوں کے لیے کام کیا تھا- وارڈ کی ہندو بھائیوں کو جب معلوم ہوا کے ہم الیکشن میں کھڑے ہیں تو وہ ہمارے یہاں آئے اور ہم نے ان کا استقبال کیا اور انہوں نے جیسے ہمارے یہاں قرآن خوانی ہوتی ہے، اسی طرح ہمارے دفتر میں بیٹھ کر بھجن گائے۔ مشترکہ تہذیب کے ملک میں یہ سب باتیں ہمارے رشتوں کو مضبوط بناتی ہیں۔ ہمارے مخالفین کے پیروں تلے سے زمین کھسک رہی ہے تو وہ مشترکہ تہذیب کی علامت کو دوسرے طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔
وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مسلم امیدوار محمد توفیق کہتے ہیں کہ ہندو توا بھارتیہ جنتا پارٹی کی آئیڈولوجی کا حصہ ہے- ہمارے کارکنان صبح اٹھ کر مندر جاتے ہیں اور پھر اپنا کام شروع کرتے ہیں۔ ہم بھی نماز پڑھتے ہیں۔ پارٹی نے ہمارے لیے انتخابات کی تشہیر کو لے کر کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا ہے بلکہ ہمیں پوری آزادی دی ہے کہ ہم ووٹرز کے بیج اپنی بات پہنچائے اور بتائے کہ جس وارڈ سے ہم کھڑے ہوئے ہیں اس 16 نمبر وارڈ میں جہاں پر کانگریس کونسلر پچاس سال سے ہیں وہاں بنیادی ضرورت کے کام کیوں نہیں ہوئے- ہماری پارٹی کے ایجنڈے میں اتنی کشش ہے کہ اب کانگریس کے لوگ بھی اسے اپنی شان سمجھتے ہیں تب ہی کانگریس کے لوگ ہنومان چالیسا کروانے لگے ہیں-
یہ بھی پڑھیں: Aam Aadmi Party Local Body Manifesto issued: عام آدمی پارٹی کا بلدیاتی منشور جاری