ETV Bharat / state

بھوپال میں حضرت سیدنا امام حسین کی یاد میں مشاعرہ منعقد

author img

By

Published : Aug 19, 2021, 2:21 PM IST

Updated : Oct 10, 2022, 1:23 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں یاد حسین عنوان سے بھوپال کے شعرا نے ای ٹی وی بھارت کے لیے شاندار مشاعرہ منعقد کیا۔

حضرت سیدنا امام حسین کی یاد میں مشاعرہ منعقد
حضرت سیدنا امام حسین کی یاد میں مشاعرہ منعقد

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں منعقد ہوئے مشاعرے "یاد حسین" میں بھوپال کے عالمی شہرت یافتہ شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔

حضرت سیدنا امام حسین کی یاد میں مشاعرہ منعقد

اس مشاعرے میں بھوپال کے نوجوان شاعر شعیب علی خان نے "یاد حسین" مشاعرے میں اپنا بہترین کلام پیش کیا۔

اونچا ہے ہر شہید سے رُتبہ حسین کا
حق پر نثار ہو گیا کنبہ حسین کا

کتنی طویل ہوگئی ان کی نماز عصر
بے شک وہ لازوال ہے سجدہ حسین کا

کب کی اجڑ چکی ہے حکومت یزید کی
سریے جہاں میں چلتا ہے سکہ حسین کا

میرے نبی کے نام سے ملتا ہے سب کو رزق
ایک نعمت عظیم ہے صدقہ حسین کا

معرفت ہم عارفوں کی منفرد ہے بس یہی
آپ کے ہم ہیں غلا مان غلام ابن امام

میں بھی شعیب ادنی غلام حسین ہوں
سارے جہاں پر رہتا ہے سایہ حسین کا

بھوپال کے بہترین لب و لہجے کے شاعر عارف علی عارف نے اپنے بہترین کلام کے ذریعے شہید کربلا کو خراج عقیدت پیش کی۔

وہ تو خدا کے حکم سے تلوار روک لی
ہوتا وہ گرنا حال عجب کائنات کا

ایک بوند کی بساط کیا وہ چاہتے اگر
قدموں میں ان کے ٹوٹتا چشمہ فرہات کا


وجہد تسکین دل و جان ایک نام ابن امام
آپ کا دنیا میں ہے اعلی مقام ابن امام

کربلا کا سانحہ گزرے تو صدیاں ہو گئیں
آج تک بے امن ہے یہ ملک شام ابن امام

آپ نے اسلام کو بخشی ہے حیات جاوداں
آپ کی عظمت کو کرتے ہیں سلام ابن امام

وجہد آدم جو گھرانہ تھا گھرانہ کس کا تھا
فخر آدم کیوں نہ میرا امام ابن امام

معرفت ہم عارفوں کی منفرد ہے بس یہی
آپ کے ہم ہیں غلامان غلام ابن امام

یادحسین مشاعرہ کے ناظم اور بھوپال کے بہترین نوجوان شاعر قاضی نوید ملک نے اپنا بہترین کلام پیش کیا-


سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

تمہاری پیاس کا معیار ہے کتنی بلندی پر
شہادت بھی تمہاری ہر شہادت سے ہے بالاتر
تمہارے نام سے ہیبت زدہ تھا کفر کا لشکر
فرشتے رشک کرتے ہیں تمہاری سجدہ ریزی پر

سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

تمہارے نام سے منسوب ہے جنت کی سرداری
تمہی پر ختم ہوتی ہے مروت اور ایثاری
علی حیدر ہے باب علم یہ فرمان احمد ہے
تمہارے گھر سے ہی تو علم کے چشمے ہوئے جاری

سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

بھوپال کے مشہور و معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر وجے تیواری نے اپنے بہترین انداز میں کربلا کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی۔

سب نے پوچھا پہلے کیا تھے اب حسینی ہو گئے
پہلے کیا تھے رام جانے اب حسینی ہوگئے گئے

خیمہ باطل میں ہر سو کھلبلی سی مچ گئی
جب لگی ان کو خبر سب حسینی ہو گئے

جب نظام حشر دیکھا پنجتن کے ہاتھ میں
جتنے مذہب تھے وہ سب کے سب حسینی ہو گئے

کیا کرو گے شیخ جی محشر میں پوچھے گا خدا
کل تلک تھے قاتلوں میں اب حسینی ہوگئے

جب سنا سمجھا پڑھا جانا وجے کیا ہے حسین
آنکھ آنسو دل تخیل سب حسینی ہو گئے


ہاں ہمارا سلسلہ بھی ہے اسی بے شیر سے
زخموں کھا کر مسکرائے آہ نکلی تیر سے

یہ شرف اللہ نے بخشا فقط شبیر کو
وہ بھی دیتے تھے جو ہوتا تھا سوا تقدیر سے

سرخ ہوجاتا نہا کر خون باطل میں فرات
مل گئی ہوتی اگر عزنے وگاہ شبیر سے

کربلا کی جنگ واحد جنگ تھی اس جنگ میں
موت جیتی زندگی سے پیاس جیتی نیر سے

کربلا کی داستاں سن کر وجے بھی کہہ اٹھے
یا حسین آیا جہاں میں بڑی تاخیر سے

بھوپال کے سینئیر شاعر ثروت زیدی نے یاد حسین عنوان پر بہترین کلام پیش کیے

نور حق کی روشنی ہی روشنی کے بعد بھی
بندگی ہی بندگی ہے بندگی کے بعد بھی

سب صحیفوں سے ہمارا دل سے ایماں ہے مگر
رہبری قرآن کی ہے رہبری کے بعد بھی

یہ محمد مصطفی سے عاشقی کا فیض ہے
عشق بڑھتا جارہا ہے عاشقی کے بعد بھی

دیکھ کر روضہ نبی کا دل یہ بھرتا ہی نہیں
اضطراب قلب و جان ہے حاضری کے بعد بھی

دین کامل ہوگیا شکر خدا کا شکر نبی
آگہی بڑھتی رہی آگہی کے بعد بھی

ہر محلے میں وقار پرچم اسلام ہوں
اس گلی سے اس گلی تک اس گلی کے بعد بھی

آب زم زم لکے حمد و نعت پڑھتے جائیں گے
اس ندی سے اس ندی تک اس ندی کے بعد بھی

بھوپال کے سینئر اور بہترین استاد شاعر فاروق انجم نے خراج عقیدت پیش کی

حق و باطل کی لڑائی دوبدو ہوتی رہی
سرزمین کربلا سرخ روح خراب ہوتی رہی

ایک حیات دورہ کا موت سے کیا واسطہ
زندگی کی زندگی سے گفتگو ہوتی رہی

تھے بہتر اہل حق طیبہ سے کربل آئے جو
پنجتن کی رہنمائی چار سو ہوتی رہی

آسماں یہ خون ناحق دیکھ کر روتا رہا
اور زمین بےآبرو بے آبرو ہوتی رہی ہیں

پرچم دین اور اونچا اور اونچا ہو گیا
شہادت رہنمائے جستجو ہوتی رہی

حق پہ جا دینے کا جذبہ ختم ہو سکتا نہیں
اس رعایت سے کشادہ آرزو ہوتی رہی

آج کے مشاعرے کے صدر بھوپال کے شاعر ظفر صہبائی نے شہید کربلا کی یاد میں بہترین کلام پیش کیا

پانی کو تشنگی سے ہرایا حسین نے
بے مثل صبر و عزم دکھایا حسین نے

پانی کو تشنگی سے ہرایا حسین نے
بنیاد لا الہ کو اپنا اپنا لہو دیا

قصر یزیدیت کو گرایا حسین نے


جب پیش کی شہادت اصغر حضور حق
چشم فلک کو خون رلایا حسین نے


بن جاتی ساری عرض ہی باطل کی سلطنت
اسلام کا وجود بچایا حسین نے


ورنہ بجھاتے کوثر وتسلیم آ کے پیاس
اس کی رضا کا قرض چکا یا حسین نے


دھڑکی نئے شعور سے پھر نبض کائنات
وہ نغمہ حیات سنایا حسین نے


وہ ذات اپنے آپ میں اک زخم بن گئی
اس کس بلا کا رنج اٹھایا حسین نے


غیرت سے پانی پانی ہوا چشمہ فرات
جب تشنگی کو خون پلایا حسین نے



مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں منعقد ہوئے مشاعرے "یاد حسین" میں بھوپال کے عالمی شہرت یافتہ شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔

حضرت سیدنا امام حسین کی یاد میں مشاعرہ منعقد

اس مشاعرے میں بھوپال کے نوجوان شاعر شعیب علی خان نے "یاد حسین" مشاعرے میں اپنا بہترین کلام پیش کیا۔

اونچا ہے ہر شہید سے رُتبہ حسین کا
حق پر نثار ہو گیا کنبہ حسین کا

کتنی طویل ہوگئی ان کی نماز عصر
بے شک وہ لازوال ہے سجدہ حسین کا

کب کی اجڑ چکی ہے حکومت یزید کی
سریے جہاں میں چلتا ہے سکہ حسین کا

میرے نبی کے نام سے ملتا ہے سب کو رزق
ایک نعمت عظیم ہے صدقہ حسین کا

معرفت ہم عارفوں کی منفرد ہے بس یہی
آپ کے ہم ہیں غلا مان غلام ابن امام

میں بھی شعیب ادنی غلام حسین ہوں
سارے جہاں پر رہتا ہے سایہ حسین کا

بھوپال کے بہترین لب و لہجے کے شاعر عارف علی عارف نے اپنے بہترین کلام کے ذریعے شہید کربلا کو خراج عقیدت پیش کی۔

وہ تو خدا کے حکم سے تلوار روک لی
ہوتا وہ گرنا حال عجب کائنات کا

ایک بوند کی بساط کیا وہ چاہتے اگر
قدموں میں ان کے ٹوٹتا چشمہ فرہات کا


وجہد تسکین دل و جان ایک نام ابن امام
آپ کا دنیا میں ہے اعلی مقام ابن امام

کربلا کا سانحہ گزرے تو صدیاں ہو گئیں
آج تک بے امن ہے یہ ملک شام ابن امام

آپ نے اسلام کو بخشی ہے حیات جاوداں
آپ کی عظمت کو کرتے ہیں سلام ابن امام

وجہد آدم جو گھرانہ تھا گھرانہ کس کا تھا
فخر آدم کیوں نہ میرا امام ابن امام

معرفت ہم عارفوں کی منفرد ہے بس یہی
آپ کے ہم ہیں غلامان غلام ابن امام

یادحسین مشاعرہ کے ناظم اور بھوپال کے بہترین نوجوان شاعر قاضی نوید ملک نے اپنا بہترین کلام پیش کیا-


سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

تمہاری پیاس کا معیار ہے کتنی بلندی پر
شہادت بھی تمہاری ہر شہادت سے ہے بالاتر
تمہارے نام سے ہیبت زدہ تھا کفر کا لشکر
فرشتے رشک کرتے ہیں تمہاری سجدہ ریزی پر

سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

تمہارے نام سے منسوب ہے جنت کی سرداری
تمہی پر ختم ہوتی ہے مروت اور ایثاری
علی حیدر ہے باب علم یہ فرمان احمد ہے
تمہارے گھر سے ہی تو علم کے چشمے ہوئے جاری

سلام اے سرورکونین کی آنکھوں کے تارے
سلام اے فاطمہ کے لال حیدر کے دولارے

بھوپال کے مشہور و معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر وجے تیواری نے اپنے بہترین انداز میں کربلا کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کی۔

سب نے پوچھا پہلے کیا تھے اب حسینی ہو گئے
پہلے کیا تھے رام جانے اب حسینی ہوگئے گئے

خیمہ باطل میں ہر سو کھلبلی سی مچ گئی
جب لگی ان کو خبر سب حسینی ہو گئے

جب نظام حشر دیکھا پنجتن کے ہاتھ میں
جتنے مذہب تھے وہ سب کے سب حسینی ہو گئے

کیا کرو گے شیخ جی محشر میں پوچھے گا خدا
کل تلک تھے قاتلوں میں اب حسینی ہوگئے

جب سنا سمجھا پڑھا جانا وجے کیا ہے حسین
آنکھ آنسو دل تخیل سب حسینی ہو گئے


ہاں ہمارا سلسلہ بھی ہے اسی بے شیر سے
زخموں کھا کر مسکرائے آہ نکلی تیر سے

یہ شرف اللہ نے بخشا فقط شبیر کو
وہ بھی دیتے تھے جو ہوتا تھا سوا تقدیر سے

سرخ ہوجاتا نہا کر خون باطل میں فرات
مل گئی ہوتی اگر عزنے وگاہ شبیر سے

کربلا کی جنگ واحد جنگ تھی اس جنگ میں
موت جیتی زندگی سے پیاس جیتی نیر سے

کربلا کی داستاں سن کر وجے بھی کہہ اٹھے
یا حسین آیا جہاں میں بڑی تاخیر سے

بھوپال کے سینئیر شاعر ثروت زیدی نے یاد حسین عنوان پر بہترین کلام پیش کیے

نور حق کی روشنی ہی روشنی کے بعد بھی
بندگی ہی بندگی ہے بندگی کے بعد بھی

سب صحیفوں سے ہمارا دل سے ایماں ہے مگر
رہبری قرآن کی ہے رہبری کے بعد بھی

یہ محمد مصطفی سے عاشقی کا فیض ہے
عشق بڑھتا جارہا ہے عاشقی کے بعد بھی

دیکھ کر روضہ نبی کا دل یہ بھرتا ہی نہیں
اضطراب قلب و جان ہے حاضری کے بعد بھی

دین کامل ہوگیا شکر خدا کا شکر نبی
آگہی بڑھتی رہی آگہی کے بعد بھی

ہر محلے میں وقار پرچم اسلام ہوں
اس گلی سے اس گلی تک اس گلی کے بعد بھی

آب زم زم لکے حمد و نعت پڑھتے جائیں گے
اس ندی سے اس ندی تک اس ندی کے بعد بھی

بھوپال کے سینئر اور بہترین استاد شاعر فاروق انجم نے خراج عقیدت پیش کی

حق و باطل کی لڑائی دوبدو ہوتی رہی
سرزمین کربلا سرخ روح خراب ہوتی رہی

ایک حیات دورہ کا موت سے کیا واسطہ
زندگی کی زندگی سے گفتگو ہوتی رہی

تھے بہتر اہل حق طیبہ سے کربل آئے جو
پنجتن کی رہنمائی چار سو ہوتی رہی

آسماں یہ خون ناحق دیکھ کر روتا رہا
اور زمین بےآبرو بے آبرو ہوتی رہی ہیں

پرچم دین اور اونچا اور اونچا ہو گیا
شہادت رہنمائے جستجو ہوتی رہی

حق پہ جا دینے کا جذبہ ختم ہو سکتا نہیں
اس رعایت سے کشادہ آرزو ہوتی رہی

آج کے مشاعرے کے صدر بھوپال کے شاعر ظفر صہبائی نے شہید کربلا کی یاد میں بہترین کلام پیش کیا

پانی کو تشنگی سے ہرایا حسین نے
بے مثل صبر و عزم دکھایا حسین نے

پانی کو تشنگی سے ہرایا حسین نے
بنیاد لا الہ کو اپنا اپنا لہو دیا

قصر یزیدیت کو گرایا حسین نے


جب پیش کی شہادت اصغر حضور حق
چشم فلک کو خون رلایا حسین نے


بن جاتی ساری عرض ہی باطل کی سلطنت
اسلام کا وجود بچایا حسین نے


ورنہ بجھاتے کوثر وتسلیم آ کے پیاس
اس کی رضا کا قرض چکا یا حسین نے


دھڑکی نئے شعور سے پھر نبض کائنات
وہ نغمہ حیات سنایا حسین نے


وہ ذات اپنے آپ میں اک زخم بن گئی
اس کس بلا کا رنج اٹھایا حسین نے


غیرت سے پانی پانی ہوا چشمہ فرات
جب تشنگی کو خون پلایا حسین نے



Last Updated : Oct 10, 2022, 1:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.