بھوپال میں منعقدہ چار روزہ پری بازار میں خواتین کے لیے مختلف قسم کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان ہی پرگرام میں سے ایک خواتین کے لیے مشاعرے Mushaira at Padri Bazar in Bhopal کا پروگرام تھا جہاں صرف شاعرات نے کلام پیش کیا۔
مشاعرہ کی ابتدا بھوپال کی ہندی اور اردو کی شاعرہ نمرتا شری واستوا نے اپنے کلام سے کی۔
خلوص و پیار امن و امان کی خوشبوں
کیف، شیری کے نام و نشان کی خوشبوں
میرے بھوپال کے ہر ایک گلی کوچے میں
مہکتی رہتی ہے اردو زبان کی خوشبوں
- بھوپال کی ابھرتی ہوئی شاعرہ وانیہ نریندر نے اپنے کلام کو کچھ اس انداز میں پیش کیا۔
میں نے زندگی کبھی سیدھے راستے چلی ہی نہیں
یہ سلیقہ ادب مجھ میں ہے ہی نہیں
اب تمہیں میرے جینے کے طریقے سے پریشانی ہو تو
تمہارے اس خیال کا ملال تو مجھے ہے ہی نہیں
- بھوپال کی بہترین لب و لہجے کی شاعرہ غوثیہ سبین نے اپنے کلام سے سامعین کو لطف اندوز کیا۔
زندگی میں زندگی کے باب مت دیکھا کرو
مطلبی لوگوں میں آداب مت دیکھا کرو
ایک معمولی سا نشتر چب رہا ہے دم بہ دم
دیدہ دل کو ہمارے اب مت دیکھا کرو
بے قرار ہوکر کبھی بے انتہا ہو کر کبھی
کون کہتا ہے ہمارا خواب دیکھا مت کرو
- بھوپال کی بہترین شاعرہ صبیحہ اثر نے اپنی بہترین ترنم میں کلام پیش کیا۔
اس زمانے میں سچ بولتا کون ہیں
بات کرتے ہیں سب تولتا کون ہیں
اپنے مطلب کی باتیں تو کرتے ہیں سب
عیب اپنا مگر کھولتا کون ہے
- موبائل کی معروف شاعرہ اور ناظم مشاعرہ عنبر عابد نے اپنا کلام کچھ اس انداز میں پیش کیا۔
لفظ ہے چہرہ گل پہ میری شبنم کی طرح
تیرے زخموں کا مداوا کسی مرہم کی طرح
پہلے ہاتھوں کی لکیروں کو مٹایا ہم نے
تب کہیں جا کے یہ آنچل ہوا پرچم کی طرح
- پروگرام کی مہمان خصوصی اور مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر نصرت مہدی نے ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہوئے شہیدوں کو کچھ اس طرح سے خراج عقیدت پیش کی۔
لہو سے لکھی وفا کی عبارتوں کو سلام
زمین ہند سے ان کی عقیدتوں کو سلام
شہید ہو گئے قرض کو نبھاتے ہوئے
محافظین وطن کی شہادتوں کو سلام
- بھوپال کے مشہور شاعر مرحوم کیف بھوپالی کی دختر اختر پروین کیف نے اپنے کلام سے سامعین کو گدگدایا۔
روز لڑتا ہے مگر گھر سے نہ جانے دے گا
گھٹ کہ مر جاؤں مگر لب نہ ہلانے دے گا
زخم دل کے نہ وہ کسی کو بتانے دے گا
بات گھر کی وہ سرعام نہ جانے دے گا
کبھی دستی کبھی ٹائی کبھی ٹاول مانگے
ناشتہ آج نہ وہ مجھ کو بنانے دے گا
میری آنکھوں پر رکھ دے گا وہ ہتھیلی
میرا بچہ آنسو مگر نہ بہانے دے گا
مزید پڑھیں: