ETV Bharat / state

Burhanpur Mumtaz Mahal Festival برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد - برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد

ریاست مدھیہ پردیش کے تاریخی شہر برہانپور میں ممتاز محل کی 392ویں برسی کے موقعے پر سمینار اور مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔

برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد
برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد
author img

By

Published : Jun 11, 2023, 3:22 PM IST

برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد

برہانپور: مغل بادشاہ شاہ جہاں کی پیاری بیگم ممتاز محل کی 392ویں برسی کے موقعے پر جہاں ممتاز محل کو یاد کیا گیا وہیں مشاعرہ اور سمینار کا انعقاد بھی کیا گیا۔ جشن ممتاز محل میں ملک کے ساتھ بیرونی ممالک کی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ ممتاز محل کی بات کریں تو ممتاز محل (1631 - 1539) مغل بادشاہ شاہ جہاں کی چہیتی بیوی تھی جس کی خوبصورتی اور محبت کی یاد میں شاہ جہاں نے تاج محل کے نام سے ایک شاندار یادگار تعمیر کی۔ شادی سے پہلے ممتاز محل کا نام ارجمند بانو بیگم تھا اور وہ اپریل 1593 میں آگرہ اتر پردیش میں پیدا ہوئیں۔ ممتاز محل عبدالحسن آصف خان نامی ایک فارسی شریف آدمی کی بیٹی تھی، جسے عظیم مغل بادشاہ جہانگیر کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔
جیسا کہ تاریخ اور داستانوں سے پتہ چلتا ہے کہ ارجمند بانو ایک متقی مسلمان لڑکی تھی جو انتہائی خوبصورت اور تمام خوبیوں کی حامل خاتون تھی۔ ممتاز محل نے حرم سے منسلک مشہور مینا بازار میں اپنی دکان پر ریشم اور شیشے کے موتیوں کے ہار فروخت کیے، جہاں ان کی ملاقات شہنشاہ کے بڑے بیٹے شہزادہ خرم (شاہ جہاں ) سے 1607 میں ہوئی اور اس کے بعد ان دونوں میں محبت پروان چڑھنے لگی۔ ارجمند بانو کے والد کی منظوری لینے کے بعد ان کی شاہی شادی مئی 1612 میں بہت دھوم دھام اور جوش وخروش کے ساتھ ہوئی۔ ان کی شادی 19 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ممتاز محل اپنے شوہر کی دوسری اور سب سے قریبی بیوی بن گئی۔ وہیں اپنے والد جہانگیر کے تخت سے الگ ہونے کے بعد شہزادہ 'خرم'شاہجہاں کے نام سے مشہور ہوئے۔ ممتاز سے ان کی محبت ایسی تھی کہ انہوں نے ارجمند بانو کو ممتاز محل کا نام دے دیا تھا جس کا مطلب ہے (محل کا محبوب زیور) ان دونوں کی جوڑی بہت اچھی اور متاثر کن بھی تھی۔ شاہ جہاں اور ممتاز محل دونوں نے بہت سنجیدہ اور محبت بھرا رشتہ نبھایا جو پوری تاریخ میں مشہور ہے۔ سلطنت میں ممتاز محل اپنی انتہائی خوبصورتی اور شائستہ طبیعت کے لیے جانی جاتی تھیں۔ خوبصورتی ایسی کہ شاہجہاں شاعروں کو بھی اپنی ملکہ کے حسن کی تعریف کو شاعری میں بیان کرنے کی ترغیب دیتا تھا۔

ممتاز محل ایک رحم دل ملکہ تھی جس نے اپنے سلطنت میں انتظامیہ، خواتین کی ضروریات اور بے سہارا لوگوں کا خیال رکھا اور ممتاز محل نے ریاست کے تمام کاموں میں اپنے شوہر کا ساتھ دیا۔ ممتاز محل نے اپنی زندگی میں 14 بچوں کو پیدا کیا جن میں سے 7 بچے بچپن میں ہی فوت ہو گئے۔ ان کے بچوں میں شہزادہ داراشکوہ مستقبل کے شاہی حکمرانوں میں شامل تھے جنہیں ان کے بھائی اور مغل خاندان کے اگلے شہنشاہ اورنگزیب کو شکست دی تھی۔
ممتاز محل جون 1631 میں برہانپور مدھیہ پردیش میں اپنے چودھویں بچے شہزادی گوہر بیگم کی پیدائش کے وقت انتقال کر گئیں۔ اور مرنے سے پہلے ممتاز نے اپنے شوہر سے اپنی آخری خواہش ظاہر کی کہ ان کی یاد میں ایک یادگار تعمیر کی جائے جو پوری دنیا میں محبت کی علامت کے طور پر دیکھا جائے۔ جس کے بعد شہنشاہ شاہ جہاں کے ساتھ ساتھ ملکہ کی موت پر پوری ریاست سوگوار تھی غمزدہ تھی۔ تاہم ممتاز محل کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے شاہ جہاں نے دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک تاج محل تعمیر کروایا، ایک عظیم الشان یادگار جو اپنی عظمت کے باعث انسانی تہذیب کی تاریخ میں محبت اور پاکیزگی کی یاد کی علامت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاریخ میں درج ہے کہ اگرہ میں سفید سنگ مرمر کی یادگار کو مکمل ہونے میں 20 سال لگے، اور ممتاز محل کی باقیات کو تاج محل کے ایک گنبد میں دفن کیا گیا اور سب سے اہم بات ان کی محبت کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔ واضح رہے کہ جب شاہ جہاں ممتاز کی یادگار کے طور پر تاج محل کو پہلے برہانپور میں ہی بنوانا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے تاج محل اگرہ میں جمنا کے کنارے تعمیر کیا گیا۔ اور جب ممتاز محل کا انتقال ہوا تو انہیں چھ ماہ تک برہان پور میں ہی ایک عارضی قبر میں دفنا دیا گیا جسے لوگ آج بھی ممتاز محل کی قبر سے جانتے ہیں اور وہ برہانپور میں موجود ہے۔

وہیں جب تاج محل پوری طرح سے تعمیر کرلیا گیا تو ممتاز محل کو برہانپور سے تاج محل کی قبر میں ایک بار پھر دفن کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ برہان پور کے لوگ ممتاز محل کی برسی کے موقع پر انہیں ہر سال یاد کرتے ہیں اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سال بھی ممتاز محل کی برسی کے موقع پر بڑے پروگرام منعقد کیے گئے جس میں ملک اور بیرون ملک سے لوگوں نے شرکت کی اور برہانپور میں سیاحت کو بڑھاوا دینے کو لے کر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

برہانپور میں ممتاز محل فیسٹیول کا انعقاد

برہانپور: مغل بادشاہ شاہ جہاں کی پیاری بیگم ممتاز محل کی 392ویں برسی کے موقعے پر جہاں ممتاز محل کو یاد کیا گیا وہیں مشاعرہ اور سمینار کا انعقاد بھی کیا گیا۔ جشن ممتاز محل میں ملک کے ساتھ بیرونی ممالک کی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ ممتاز محل کی بات کریں تو ممتاز محل (1631 - 1539) مغل بادشاہ شاہ جہاں کی چہیتی بیوی تھی جس کی خوبصورتی اور محبت کی یاد میں شاہ جہاں نے تاج محل کے نام سے ایک شاندار یادگار تعمیر کی۔ شادی سے پہلے ممتاز محل کا نام ارجمند بانو بیگم تھا اور وہ اپریل 1593 میں آگرہ اتر پردیش میں پیدا ہوئیں۔ ممتاز محل عبدالحسن آصف خان نامی ایک فارسی شریف آدمی کی بیٹی تھی، جسے عظیم مغل بادشاہ جہانگیر کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔
جیسا کہ تاریخ اور داستانوں سے پتہ چلتا ہے کہ ارجمند بانو ایک متقی مسلمان لڑکی تھی جو انتہائی خوبصورت اور تمام خوبیوں کی حامل خاتون تھی۔ ممتاز محل نے حرم سے منسلک مشہور مینا بازار میں اپنی دکان پر ریشم اور شیشے کے موتیوں کے ہار فروخت کیے، جہاں ان کی ملاقات شہنشاہ کے بڑے بیٹے شہزادہ خرم (شاہ جہاں ) سے 1607 میں ہوئی اور اس کے بعد ان دونوں میں محبت پروان چڑھنے لگی۔ ارجمند بانو کے والد کی منظوری لینے کے بعد ان کی شاہی شادی مئی 1612 میں بہت دھوم دھام اور جوش وخروش کے ساتھ ہوئی۔ ان کی شادی 19 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ممتاز محل اپنے شوہر کی دوسری اور سب سے قریبی بیوی بن گئی۔ وہیں اپنے والد جہانگیر کے تخت سے الگ ہونے کے بعد شہزادہ 'خرم'شاہجہاں کے نام سے مشہور ہوئے۔ ممتاز سے ان کی محبت ایسی تھی کہ انہوں نے ارجمند بانو کو ممتاز محل کا نام دے دیا تھا جس کا مطلب ہے (محل کا محبوب زیور) ان دونوں کی جوڑی بہت اچھی اور متاثر کن بھی تھی۔ شاہ جہاں اور ممتاز محل دونوں نے بہت سنجیدہ اور محبت بھرا رشتہ نبھایا جو پوری تاریخ میں مشہور ہے۔ سلطنت میں ممتاز محل اپنی انتہائی خوبصورتی اور شائستہ طبیعت کے لیے جانی جاتی تھیں۔ خوبصورتی ایسی کہ شاہجہاں شاعروں کو بھی اپنی ملکہ کے حسن کی تعریف کو شاعری میں بیان کرنے کی ترغیب دیتا تھا۔

ممتاز محل ایک رحم دل ملکہ تھی جس نے اپنے سلطنت میں انتظامیہ، خواتین کی ضروریات اور بے سہارا لوگوں کا خیال رکھا اور ممتاز محل نے ریاست کے تمام کاموں میں اپنے شوہر کا ساتھ دیا۔ ممتاز محل نے اپنی زندگی میں 14 بچوں کو پیدا کیا جن میں سے 7 بچے بچپن میں ہی فوت ہو گئے۔ ان کے بچوں میں شہزادہ داراشکوہ مستقبل کے شاہی حکمرانوں میں شامل تھے جنہیں ان کے بھائی اور مغل خاندان کے اگلے شہنشاہ اورنگزیب کو شکست دی تھی۔
ممتاز محل جون 1631 میں برہانپور مدھیہ پردیش میں اپنے چودھویں بچے شہزادی گوہر بیگم کی پیدائش کے وقت انتقال کر گئیں۔ اور مرنے سے پہلے ممتاز نے اپنے شوہر سے اپنی آخری خواہش ظاہر کی کہ ان کی یاد میں ایک یادگار تعمیر کی جائے جو پوری دنیا میں محبت کی علامت کے طور پر دیکھا جائے۔ جس کے بعد شہنشاہ شاہ جہاں کے ساتھ ساتھ ملکہ کی موت پر پوری ریاست سوگوار تھی غمزدہ تھی۔ تاہم ممتاز محل کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے شاہ جہاں نے دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک تاج محل تعمیر کروایا، ایک عظیم الشان یادگار جو اپنی عظمت کے باعث انسانی تہذیب کی تاریخ میں محبت اور پاکیزگی کی یاد کی علامت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاریخ میں درج ہے کہ اگرہ میں سفید سنگ مرمر کی یادگار کو مکمل ہونے میں 20 سال لگے، اور ممتاز محل کی باقیات کو تاج محل کے ایک گنبد میں دفن کیا گیا اور سب سے اہم بات ان کی محبت کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔ واضح رہے کہ جب شاہ جہاں ممتاز کی یادگار کے طور پر تاج محل کو پہلے برہانپور میں ہی بنوانا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے تاج محل اگرہ میں جمنا کے کنارے تعمیر کیا گیا۔ اور جب ممتاز محل کا انتقال ہوا تو انہیں چھ ماہ تک برہان پور میں ہی ایک عارضی قبر میں دفنا دیا گیا جسے لوگ آج بھی ممتاز محل کی قبر سے جانتے ہیں اور وہ برہانپور میں موجود ہے۔

وہیں جب تاج محل پوری طرح سے تعمیر کرلیا گیا تو ممتاز محل کو برہانپور سے تاج محل کی قبر میں ایک بار پھر دفن کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ برہان پور کے لوگ ممتاز محل کی برسی کے موقع پر انہیں ہر سال یاد کرتے ہیں اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سال بھی ممتاز محل کی برسی کے موقع پر بڑے پروگرام منعقد کیے گئے جس میں ملک اور بیرون ملک سے لوگوں نے شرکت کی اور برہانپور میں سیاحت کو بڑھاوا دینے کو لے کر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.