بھوپال: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی اور محکمہ ثقافت کی زیر اہتمام 'افسانے کا افسانہ' پروگرام کے تحت 'معاصر، افسانوی ادب کے فکری سروکار' موضوع پر پروگرام کا انعقاد ٹرائبل میوزیم بھوپال میں کیا گیا۔ پروگرام کی شروعات میں اردو اکیڈمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی کے ذریعے ہر سال فکشن پر مبنی پروگرام 'افسانے کا افسانہ' کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ Madhya Pradesh Urdu Academy and Department of Culture
اس سال یہ پروگرام معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار موضوع پر مبنی ہے۔ یہ پروگرام طلباء اور ریسرچ اسکالرز کے لیے نہایت اہم ہے، چونکہ آج کل نوجوانوں کا رجحان شاعری کی طرف تو بڑھ رہا ہے لیکن نثر کی طرف بہت کم نوجوان آ رہے ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی نے آج کا یہ پروگرام معاصر افسانوی ادب کے فکری سروکار کے عنوان سے منعقد کیا ہے جس میں ملک کے معروف فکشن نگار اور ناقدین معاصر فنکشن پر گفتگو کی۔
اس پروگرام کی صدارت بھوپال کے بزرگ افسانہ نگار نعیم کوثر نے کی ۔ معاصر فنکشن پر گفتگو کرتے ہوئے ہندی کے معروف ادیب اور نقاد سنتوش چوبے نے کہا کہ لفظ معاصر کے تعارف میں ہی ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا میرے لیے ہندی کا معاصر ادب وہ ہے جو بھارتیندو سے شروع ہو کر موجودہ دور کے تخلیق کاروں تک آتا ہے کیونکہ یہی وہ معاصر ادب ہے جس میں ہندی کو فروغ ملا ہے۔ ہندی کہانیوں کو فروغ ملا ہے اور ہندی کے تخلیق کاروں کو فروغ ملا ہے۔
مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی محکمہ ثقافت کے پروگرام 'افسانے کا افسانہ' کی جہاں لوگوں نے ستائش کی تو وہی دانشوروں نے اسے وقت کی ضرورت سے تعبیر کیا۔