بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال نے ایک وقت میں نوابی دور دیکھا ہے۔ اس وقت کے نوابین نے بھی اپنی عوام کی تعلیم کے لیے کہیں بہتر انتظامات کیے تھے۔ اسی کے تحت بھوپال کے پھول محل میں مسلم طلبات کے لیے ایک اسکول شروع کیا گیا تھا۔ یہ اسکول نواب سلطان جہاں بیگم نے اپنی چھوٹی بہن کے نام نواب سلیمانیہ بیگم کے نام سے شروع کیا تھا۔ یہ اسکول آزادی کے بعد بھی لگاتار بہتر طریقے سے چلایا جا رہا تھا۔ لیکن اچانک سرکار کی جانب سے سلیمانیہ اسکول میں بچوں کی پڑھائی بند کردی گئی ہے۔ دراصل یہاں بیچ سیشن میں اسکول میں تعمیراتی کام کروایا جا رہا ہے اور جس ٹھیکدار کو اس کام کا ٹھیکہ دیا گیا ہے، اس نے اپنے مزدوروں کو اسکول کے کلاس روم میں ہی ٹھہرا دیا ہے اور اب اسکول کی طلبات سے کہا جا رہا ہے کہ انہیں تعلیم کے لیے دوسرے سرکاری اسکول میں جانا ہوگا۔ اس بات کو لے کر زیر تعلیم طلبات کے والدین اور مقامی لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
اس معاملے پر مقامی کونسلر کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں عموماً غریب طبقے کے بچے پڑھتے ہیں اور ان بچوں کے سرپرستوں کے لیے انہیں دوسرے اسکول میں پڑھانا اور ایڈمیشن کروانا ناممکن ہے، کیونکہ ان طلبات کو جس اسکول میں بھیجنے کی بات کی جا رہی ہے وہاں پہنچنے کے لیے ٹریفک والی سڑکیں پارک کرنا ہوگا جو بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ اس بات کو لے کر اب والدین نے مخالفت شروع کر دی ہے۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ طلبات کی تعلیم پر سرکار توجہ نہیں دے رہی ہے اور اس طرح سے ٹھیکے داروں کو حکومت کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے چلتے ہوئے اسکول کو بند کر دیا گیا ہے۔ لوگوں نے کہا جس طرح سے اسکول کو بند کر کے تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے، اس سے ان طلبات کا بڑا نقصان ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: MA Urdu in Hamidia College Bhopal بھوپال کے حمیدیہ کالج میں ایم اے اردو کا مطالبہ
واضح رہے کہ 2009 میں اس سرکاری اسکول (سلیمانیہ مڈل اسکول) کے اندر کے حصے میں کام مکمل ہو چکا ہے جس میں اسکول آسانی کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے، مگر ان کلاس رومز میں مزدوروں کو ٹھہرایا گیا ہے اور اسکول میں تعلیم حاصل کر رہی طلبات کا تعلیمی سلسلہ روک دیا گیا ہے۔