بھوپال: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این ائی اے ) کے ذریعہ ریاست مدھیہ پردیش سے گرفتار پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے 19 کارکنوں نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں ڈیفالٹ ضمانت کا فائدہ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران جبلپور ہائی کورٹ کے جسٹس ڈی کے پالیوال کی سنگل بینچ نے پایا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 167 کے تحت درخواست گزاروں کی طرف سے ٹرائل کورٹ میں ضمانت کی کوئی درخواست پیش نہیں کی گئی۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ نے ہدایت جاری کی ہے کہ سماعت کے دوران اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملزمان کو ذاتی طور پر یا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا جائے۔ این ائی اے کے ذریعہ گرفتار عبدالجمیل، محمد جاوید اور عبدالخالد اور دیگر 19 افراد کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ کیس کی سماعت کے دوران انہیں جسمانی اور تکنیکی ذرائع سے خصوصی جج کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا ہے۔ ان کی جوڈیشل ریمانڈ کی مدت میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
PFI Members Sent To 7 Days Custody پی ایف آئی کارکنان 7 دنوں کی اے این آئی تحویل میں
سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہیں سی آر پی سی کی دفعہ 167 کے تحت ڈیفالٹ ضمانت کا فائدہ فراہم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل بی ڈی سنگھ نے سنگل بینچ کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف غداری سمیت دیگر سنگین الزامات ہیں۔ وہ 2047 تک ہندوستانی آئین کو ختم کریں گے۔ ملک میں شرعی قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ملزمان کی طرف سے اسلامی بنیاد پرستی پھیلائی جا رہی ہے۔ این آئی اے نے ان کے پاس سے قابل اعتراض لٹریچر اور ہتھیار برآمد کیے ہیں۔ ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے سنگل بینچ کو بتایا کہ سیکشن 167 کے تحت ملزمان کو 90 دن کے اندر چالان پیش نہ کرنے پر ڈیفالٹ ضمانت کا فائدہ حاصل کرنے کا قانونی بندوبست ہے۔ ملزم کو ذاتی یا تکنیکی ذرائع سے سماعت کے دوران پیش ہونے کا فائدہ حاصل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔
ملزمان کو سہولت کے مطابق سماعت کے دوران پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سماعت کے دوران ان کے وکیل ٹرائل کورٹ میں موجود تھے۔ انہوں نے ٹرائل کورٹ میں ڈیفالٹ ضمانت کے لیے کوئی درخواست پیش نہیں کی۔ سماعت کے دوران سنگل بینچ نے پایا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں کوئی درخواست پیش نہیں کی گئی۔ سنگل بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ریاست کی تمام جیلوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت موجود ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ جس طرح سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور اسپیشل جج کیس کو نپٹا رہے ہیں وہ تسلی بخش نہیں ہیں۔ خصوصی جج نے ملزم کو پیش نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ سی آر پی سی کے تحت عدالتی حراست کے دوران سماعت کے دوران ملزم کی ذاتی اور جسمانی موجودگی کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ سماعت کے دوران جیل سپرنٹنڈنٹ کو ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ جبلپور ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں سنگل بینچ نے انسپیکٹر جنرل جیل خانہ جات کو خط لکھنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے پرنسپل رجسٹرار جوڈیشیل کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ سی آر پی سی کی دفعہ 167(2) پی کے نفاس کے سلسلے میں ہائی کورٹ سے ہدایت حاصل کریں اور ریاست کے دیگر ججوں اور مجسٹریٹس کو خطوط جاری کریں۔