نچلی عدالت میں عرضی خارج ہونے کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ایڈوکیٹ واحد خان نے کہا کہ، پولیس نے پہلے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا تھا، جس میں ضمانت کروا لی گئی تھی۔
لیکن بعد میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا جھوٹا کیس درج کر دیا گیا، جس کے خلاف ہائی کورٹ میں ضمانت کی عرضی دائر کی ہے۔'
واحد خان نے کہا کہ، 'ان کا مظاہرہ پر امن طریقے سے رہا۔ کسی بھی طرح کا تشدد جیسے واقعے رونما نہیں ہوئے۔ اس مظاہرے میں سبھی مذاہب کے لوگ بھی شامل تھے۔'
عارف مسعود کے وکیل نے کہا کہ عارف مسعود پر بھید بھاؤ کے ساتھ گرفتاری کی گئی ہے اور ان پر دفعہ 82 اور /83 کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
مدھیہ پردیش میں دوبارہ لاک ڈاون کی تجویز نہیں: چوہان
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عارف مسعود کی مقبولیت سے گھبرا کر حکومت اور انتظامیہ ان کی شبیہ کو داغدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ ان کی ضمانت کی عرضی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ لہذا عدالت نے 25 نومبر کی پیشی لگائی ہے۔