ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع قبرستان کالے پیرنانی سندھی کالونی میں ایک قطعہ اراضی پر ایک فریق نے قبضہ کیا جس کی مخالفت میں آج بھوپال کے عام لوگوں کی طرف سے گورنر کے نام موسوم میمورنڈم سونپا گیا۔
میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غیر قانونی کارروائی کی مناسب جانچ کرا کر ضروری کارروائی کی جائے اور عدالت سے ملکیت کا فیصلہ ہونے تک فوراً تعمیری کام روکا جائے اور متنازع زمین کا قبضہ دوبارہ اصل مالک کو دیا جائے۔
وہیں میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ وقف جائیداد اللہ کی جائیداد ہوتی ہے اور وقف بورڈ اس جائیداد کا مالک ہوتا ہے لیکن جس وقف بورڈ پر اللہ کی جائیداد کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ اسی نے ہی وقف جائیداد کو دوسروں کے حوالے کردیا اور اسی شخص نے اس قبرستان کی زمین کو وقف ہونے کا ٹربیونل میں حلف نامہ بھی نہیں دیا۔
اس سازش سے ہمارے اپنوں نے زمین مافیا سے مل کر کتنا نقصان کیا ہے۔ ایس ڈی ایم اے نے جو حکم جاری کیا ہے، اس میں 2003 میں عدالتی حکم کا حوالہ دیا گیا ہے حالانکہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ آخر 2003 کے حکم پر 17سال تک کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
سابق سیکریٹری ایس ایم سلمان نے کہا کہ اس قبرستان پر جس نے بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں کہا کہ زمین مافیا کو قبرستان پر قبضہ کرانے کے لیے انتظامیہ نے تین تھانہ حلقوں میں کرفیو کیوں لگایا تھا۔