جبل پور شہر کی عیدگاہ میں علمائے کرام کا ایک اجلاس ہوا، جس میں نشہ، شراب سمیت معاشرے میں پائی جانے والی تمام خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے، اور شادی بیاہ، خاندانی پروگرام میں ہونے والے خرچ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شرعیہ قانون کے تحت شادی سادگی کے ساتھ ہونی چاہیے، جس میں خاندان کے افراد موجود ہوں، دونوں فریقین کے ذریعے شادی پر رضامندی سے اتفاق کیا جائے۔لیکن گزشتوں برسوں میں نکاح میں اجتماعی دعوت، بینڈ، باجا، ڈی ہے اور دیگر چیزوں پر لاکھوں روپے خرچ ہوتا ہے۔
علماء کا ماننا ہے کہ ان سب کے بغیر شادیاں ہوسکتی ہیں، ایسے میں فضول خرچی نہ کرکے خاندانی املاک کو بچایا جاسکتا ہے، اس رقم کو نئے شادی شدہ جوڑے کے مستقبل کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کئی مرتبہ لوگ دوسرے سے کمپیٹیشن کے لیے قرض لے کر شادیوں میں دھوم دھام کرتے ہیں، قرض کے بوجھ کے چلتے خاندان کا سربراہ دب جاتا ہے، جس کا خاندانی حالات پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی اور کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال کافی خراب ہے۔ لوگوں کی حیثیت زیادہ خرچ کرنے کی نہیں ہے، میٹنگ میں بھی مشورہ لیا گیا ہے، جن پر غور کیا جارہا ہے۔جلد ہی اس معاملے میں گائیڈ لائن مفتی اعظم کے پیڈ پر جاری کیا جائے گا۔
شریعہ قانون کے تحت بینڈ باجا، خواتین اور مردوں کا رقص اور گانا ممنوع ہے۔ اسے غلط مانا گیا ہے۔ اس کے باوجود دوسروں سے مسابقت کی وجہ سے لوگ شادی بیاہ میں بے حد فضول خرچی کر رہے ہیں۔ شادی کو جلسے کی طرح منایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ شریعہ قانون کے تحت غلط ہے، بے شک اس سے فضول خرچی بچے گی، لیکن شادی کی وجہ سے کئی لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے۔