ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے مجددی خانقاہ کے آخری چشم و چراغ مولانا حافظ پیر سید سراج الحسن مجددی کا آج بھوپال کے ایک ہسپتال میں کورونا کے چلتے انتقال ہوگیا۔
نام شاہ رؤف احمد اور تخلص رافت تھا- رافت کی پیدائش رامپور میں ہوئی- رافت کے والد کا نام شعور احمد تھا- رافت کا شمار جرات دہلوی کے ممتاز شاگردوں میں ہوتا تھا- رافت سنہ 1823 میں اپنے مرشد شاہ غلام علی کی ہدایت کے مطابق بھوپال کی پہلی خاتون فرماں روا نواب قدسیہ بیگم کے عہد میں بھوپال تشریف لائے تھے۔ شاہ رؤف احمد رافت کا شمار اپنے عہد کے جدید علمائے دین میں ہوتا تھا- آپ کا خاندان آج بھی بھوپال میں موجود ہے-
آپ کے پر پوتے حضرت محمد یعقوب کے بیٹے پیر سید احمد مجددی بھوپال کے بزرگ ترین علماء میں شمار کیے جاتے تھے۔
پیر سعید میاں مجددی کے انتقال کے بعد بعد ان کے چھوٹے بھائی پیر سید مولانا حافظ سراج الحسن مجددی صاحب ہی اب خانقاہ مجددی دی اور دارالعلوم تاج المساجد کے ذمہ دار تھے-
'سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی'
بیمار ہونے کی وجہ سے بھوپال کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وہ کورونا مثبت پائے گئے تھے-
بھوپال کے شہر قاضی اور شہر مفتی نے مولانا حافظ پیر سراج الحسن مجددی صاحب کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ بھوپال نے ایک اہم بزرگ شخصیت کو کھو دیا ہے۔ مولانا حافظ پیر سراج الحسن مجددی صاحب کو بعد نماز ظہر ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا-