تنازعات میں گھرے رہنے والے مدھیہ پردیش وقف بورڈ کہنے کو تو مساجد کی نگرانی کرنے والا ادارہ ہے، لیکن وہ کتنی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال بورڈ کے ذریعہ شہر کی مسجدوں کو لے کر اپنائے گئے رویے سے پتہ چلا ہے۔ MP Waqf Board does not have Record of Dozens of Mosques۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ بورڈ کو یہ نہیں معلوم ہے کہ شہر میں اس کے زیر نگرانی 85 مسجد کہاں کہاں ہیں۔ اس کا ریکارڈ بھی اس کے پاس نہیں ہے۔ وہیں 17 مساجد کی حد کتنی ہے، اسے نہیں پتہ۔ اتنا ہی نہیں 118 مساجد کے نام کی فہرست تو اس کے پاس ہے، لیکن یہ کہاں کہاں ہیں اس کی معلومات بھی نہیں ہے۔
اس مسئلے کو لے کر اب 8 مسجد کمیٹیوں کے عہدیداروں نے مشترکہ طور پر وقف بورڈ کو خط لکھا ہے، تاکہ مساجد کے ریکارڈ کو درست کیا جا سکے۔ ضلع میں 85 مساجد کے نام پر یا تو تحصیل حضور یا نگم بھوپال لکھا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ مسجد کس جگہ کس وارڈ میں واقع ہے۔
وقف بورڈ کی ویب سائٹ دیکھنے پر 365 مساجد کی لسٹ تو مل جائے گی۔ اسے مسجد وار دیکھیں گے تو حیران ہو جائیں گے۔ اس میں نہ مسجد کی تاریخ کا حوالہ ملے گا اور نہ ہی خسرے کی جانکاری۔ مسجد سردار دوست محمد خان قلعہ فتح گڑھ کے سکریٹری تزئین احمد نے بتایا کہ شہر کی آٹھ مساجد کے عہدے داروں نے وقف بورڈ کو ایک خط لکھ کر اس مسئلے پر ان کی توجہ کرائی ہے۔ ساتھ ہی سبھی مساجد کا دوبارہ سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا مقصد ہے کہ وقف بورڈ ریکارڈ میں مساجد کو ان کے نام سے پہچانا جائے اور ان کا رقبہ درج کروایا جائے۔ مسجد کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ وقف بور ویب سائٹ پر مساجد کے صحیح نام ان کی جگہ ان کا خسرہ اور رقبہ موجود ہو تاکہ آنے والے وقت میں ان مساجد پر کسی بھی طرح کی پریشانی نہ آئے۔