ETV Bharat / state

Khula And Faskh-e-Nikah:مدھیہ پردیش میں خُلع کے بڑھتے معاملات کے سدّ باب کے لئے علما سرگرم - خلع کے معاملات پر قابو پانے کی ضرورت

مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں آنے والے معاملات میں مردوں کے طلاق کے معاملات کم جبکہ خواتین کے ذریعہ خلع لینے کے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ مادی خواہشات کی تکمیل کے سبب ٹوٹے گھر کو جوڑنے کے لئے مساجد کمیٹی نے اب دارالحکومت بھوپال کے ساتھ مدھیہ پردیش کے دوسرے شہروں میں پری میریج کونسلنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ Mosques Committee Reconciliation Centre

مساجد کمیٹی
مساجد کمیٹی
author img

By

Published : Sep 2, 2022, 9:43 AM IST

بھوپال میں خلع کے بڑھتے معاملات نے دانشوروں کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے،مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں آنے والے معاملات میں مردوں کے طلاق کے معاملات کم جبکہ خواتین کے ذریعہ خلع لینے کے معاملات زیادہ منظر عام پر آرہے ہیں،مادی خواہشات کی تکمیل میں ٹوٹے گھر کو جوڑنے کے لئے مساجد کمیٹی نے اب دارالحکومت بھوپال کے ساتھ مدھیہ پردیش کے دوسرے شہروں میں پری میریج کونسلنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

مساجد کمیٹی

Mosques Committee Reconciliation Centre

مذہب اسلام میں نکاح کو پسندیدہ عمل جبکہ طلاق کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے، اس کے باوجود نئی نسل میں معمولی معمولی سی بات پر جس طرح سے آپسی اختلافات بڑھ رہے ہیں اور ازدواجی زندگی میں تلخیاں پیدا ہو رہی ہیں، طلاق اور خلع تک کے معاملات کثیر تعداد میں سامنے آنے لگے ہیں۔ مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں 20 سال پہلے طلاق کے معاملات زیادہ اور خلع کے معاملات میں کم دیکھنے کو ملتے تھے، مگر اب طلاق کے معاملات کم اور خلع کے معاملات زیادہ درج کئے جا رہے ہیں ۔


ذرائع کے مطابق 2018 میں طلاق کے 122 معاملات جبکہ خلع کے 168 معاملات درج کئے گئے تھے۔ اسی طرح سے 2019 میں طلاق کے 132 معاملات جبکہ خلع کے 207 معاملات درج کئے گئے ۔ 2020 میں طلاق کے 82 معاملات جبکہ خلع کے 107 معاملات درج کئے گئے ۔ اسی طرح 2021 میں طلاق کے 93 معاملے اور خلع کے 144 معاملات سامنے آئے ۔ 2022 میں اب تک طلاق کے 88 جبکہ خلع کے 116 معاملات درج کئے جا چکے ہیں ۔


مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ خلع کے معاملات زیادہ اور طلاق کے معاملات کم آرہے ہیں، سماج میں اگر ایک بھی طلاق اور خلع کا معاملہ پیش آتا ہے تو ہمارے لئے یہ بات باعث تشویش ہے، مادی خواہشات کی تکمیل کیلئے زیادہ تر گھر ٹوٹ رہے ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم مساجد کے ساتھ شہر کے دوسرے مقامات پر پری میریج کونسلنگ شروع کریں، تاکہ سماج کے لڑکے اور لڑکیوں کو شادی سے پہلے اسلامی تعلیم اور مرد و عورت کے حقوق سے آگاہ کیا جا سکے ۔


وہیں مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں کونسلنگ کرنے والے قاضی سید انس علی بتاتے ہے کہ جس طرح کے معاملے ہمارے پاس آرہے ہیں وہ لڑکی کی طرف سے ہوتے ہیں کہ وہ خلع چاہتی ہیں۔ساتھی افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ جن کی شادی کو محض 3 سے 4مہینے ہوئے ہیں ایسے افراد بھی اپنے معاملات کو لے کر دارالقضاء کا رُخ کرتے ہیں،اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہے سماج میں اس تعلق سے بیداری کی کمی ہے، کیونکہ پہلے ماں باپ اور رشتہ دار اپنے بچوں کی تربیت اچھی طرح سے کرتے تھے پر آج موبائل کلچر اور بےجا خواہشات کے سبب ٹوٹتے گھروں نے ہماری فکر میں اضافہ کردیا ہے۔ آج کی نئی نسل میں صبر و برداشت کی بھی کمی ہے، لڑکے اور لڑکیاں شادی ہوتے ہی عیلحیدہ رہنا چاہتے ہیں، جوائنٹ فیملی کا کلچر ختم ہونے سے بھی ایسے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں:خلع بھی طلاق ہی کی ایک صورت ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں کونسلنگ کے ذریعہ ایک دوسرے کو سمجھایا جاتا ہے، اور یہی کوشش رہتی ہے کہ گھر ٹوٹے نہیں بلکہ میاں بیوی کے درمیان ازدواجی رشتہ مضبوط سے مضبوط ہو۔خواتین میں خلع کا بڑھتا رجحان سبھی کیلئے تشویش کا باعث ہے اور اس کے لئے سبھی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

بھوپال میں خلع کے بڑھتے معاملات نے دانشوروں کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے،مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں آنے والے معاملات میں مردوں کے طلاق کے معاملات کم جبکہ خواتین کے ذریعہ خلع لینے کے معاملات زیادہ منظر عام پر آرہے ہیں،مادی خواہشات کی تکمیل میں ٹوٹے گھر کو جوڑنے کے لئے مساجد کمیٹی نے اب دارالحکومت بھوپال کے ساتھ مدھیہ پردیش کے دوسرے شہروں میں پری میریج کونسلنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

مساجد کمیٹی

Mosques Committee Reconciliation Centre

مذہب اسلام میں نکاح کو پسندیدہ عمل جبکہ طلاق کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے، اس کے باوجود نئی نسل میں معمولی معمولی سی بات پر جس طرح سے آپسی اختلافات بڑھ رہے ہیں اور ازدواجی زندگی میں تلخیاں پیدا ہو رہی ہیں، طلاق اور خلع تک کے معاملات کثیر تعداد میں سامنے آنے لگے ہیں۔ مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں 20 سال پہلے طلاق کے معاملات زیادہ اور خلع کے معاملات میں کم دیکھنے کو ملتے تھے، مگر اب طلاق کے معاملات کم اور خلع کے معاملات زیادہ درج کئے جا رہے ہیں ۔


ذرائع کے مطابق 2018 میں طلاق کے 122 معاملات جبکہ خلع کے 168 معاملات درج کئے گئے تھے۔ اسی طرح سے 2019 میں طلاق کے 132 معاملات جبکہ خلع کے 207 معاملات درج کئے گئے ۔ 2020 میں طلاق کے 82 معاملات جبکہ خلع کے 107 معاملات درج کئے گئے ۔ اسی طرح 2021 میں طلاق کے 93 معاملے اور خلع کے 144 معاملات سامنے آئے ۔ 2022 میں اب تک طلاق کے 88 جبکہ خلع کے 116 معاملات درج کئے جا چکے ہیں ۔


مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ خلع کے معاملات زیادہ اور طلاق کے معاملات کم آرہے ہیں، سماج میں اگر ایک بھی طلاق اور خلع کا معاملہ پیش آتا ہے تو ہمارے لئے یہ بات باعث تشویش ہے، مادی خواہشات کی تکمیل کیلئے زیادہ تر گھر ٹوٹ رہے ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم مساجد کے ساتھ شہر کے دوسرے مقامات پر پری میریج کونسلنگ شروع کریں، تاکہ سماج کے لڑکے اور لڑکیوں کو شادی سے پہلے اسلامی تعلیم اور مرد و عورت کے حقوق سے آگاہ کیا جا سکے ۔


وہیں مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں کونسلنگ کرنے والے قاضی سید انس علی بتاتے ہے کہ جس طرح کے معاملے ہمارے پاس آرہے ہیں وہ لڑکی کی طرف سے ہوتے ہیں کہ وہ خلع چاہتی ہیں۔ساتھی افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ جن کی شادی کو محض 3 سے 4مہینے ہوئے ہیں ایسے افراد بھی اپنے معاملات کو لے کر دارالقضاء کا رُخ کرتے ہیں،اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہے سماج میں اس تعلق سے بیداری کی کمی ہے، کیونکہ پہلے ماں باپ اور رشتہ دار اپنے بچوں کی تربیت اچھی طرح سے کرتے تھے پر آج موبائل کلچر اور بےجا خواہشات کے سبب ٹوٹتے گھروں نے ہماری فکر میں اضافہ کردیا ہے۔ آج کی نئی نسل میں صبر و برداشت کی بھی کمی ہے، لڑکے اور لڑکیاں شادی ہوتے ہی عیلحیدہ رہنا چاہتے ہیں، جوائنٹ فیملی کا کلچر ختم ہونے سے بھی ایسے معاملات زیادہ سامنے آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں:خلع بھی طلاق ہی کی ایک صورت ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مساجد کمیٹی کے مصالحتی مرکز میں کونسلنگ کے ذریعہ ایک دوسرے کو سمجھایا جاتا ہے، اور یہی کوشش رہتی ہے کہ گھر ٹوٹے نہیں بلکہ میاں بیوی کے درمیان ازدواجی رشتہ مضبوط سے مضبوط ہو۔خواتین میں خلع کا بڑھتا رجحان سبھی کیلئے تشویش کا باعث ہے اور اس کے لئے سبھی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.