حکومت کی منشا صوبے میں تعلیمی معیار کا فیصد اوپر لے جانے کا ہے، اس کے لیے کوششیں بھی کی جارہی ہے لیکن اس سرکاری منشا کو لال فیتہ شاہی کا مکڑ جال انجام تک نہیں پہنچنے دے رہا ہے۔ اسکول اور مدرسہ تعلیم کے درمیان کھینچ دی گئی گہری کھائی میں جہاں ایک قوم کے بچوں کو تعلیم سے دور کر دیا ہے تو وہیں صوبے کے ہزاروں مدارس اور مہتمم کے سامنے بھی روزی روٹی کے مسائل بھی کھڑے ہوگئے ہیں۔ Madrasah Students Deprived of Government Facilities
مدھیہ پردیش میں تعلیم کے لیول کو اوپر لے جانے کی نیت کے ساتھ حکومت نے کئی طرح کی اسکیمیں بنائی ہیں جن کے تحت مفت کتابیں، یونیفارم اور سالانہ وظیفہ وغیرہ شامل ہیں۔ سبھی سرکاری اسکولوں میں اسکیموں کا فائدہ تو پہنچ رہا ہے لیکن حکومت کے ذریعے امداد ملنے والے مدرسوں کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے- ان مدرسوں کو نہ تو کتابیں مہیا کرائی جا رہی ہے، نہ یہاں زیر تعلیم طلباء کو وظیفہ مل رہا ہے اور نہ ہی انہیں یونیفارم کی سہولیات دی جا رہی ہے۔ Madrasas Closing Down Due to Inattention of Government
مدرسے کے طلباء کو مفت کتابیں، یونیفارم اور سالانہ وظیفہ نہ ملنے کا اثر یہ ہے کہ طلباء کا مدرسوں کی جانب رجحان کم ہوتا جا رہا ہے سرکاری سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے مدرسہ جانے کی نیت رکھنے والے طلباء اب سرکاری اسکول کا رخ کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مدرسوں پر تالا بندی کی نوبت آ چکی ہے اور باقی بھی بند ہونے کہ دہانے پر ہیں۔
مدرسہ تعلیم سے وابستہ اساتذہ کو پچھلے تقریباً پانچ برسوں سے تنخواہ نہیں مل پائی ہے- واضح رہے کی مرکزی اور صوبائی حکومت کے ذریعے مدرسوں کو امداد بھی جاتی تھی جو بند کر دی گئی ہے۔ اس امداد کو لے کر مدرسے کے مہتمم حضرات نے بھوپال سے لیکر دہلی تک اپنا مطالبہ پیش کیا لیکن کہیں سے کوئی شنوائی ہوتی دکھائی دے نہیں رہی ہے۔ مدرسوں کے بچوں کو کتابیں، یونیفارم، اسکالرشپ اور دیگر سہولیات نہ مل پانے سے وہ اور ان کے والدین کی دلچسپی مدرسوں کی تعلیم سے کم ہوتی جا رہی ہے، مدارس میں سہولیات کا فقدان ہونے کے سبب متعدد مدرسے بند ہو چکے ہیں۔