بھوپال: 10 اپریل کو رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد Communal Violence in Khargone کے بعد حالات اب معمول پر آگئے ہیں، لیکن انتظامیہ کی جانب سے ابھی بھی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے پر پابندی عائد ہے۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر بھی لوگوں نے اپنے گھر میں ہی نماز ادا کی تھی اور عید کے موقع پر اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی۔
وہیں تشدد Khargone Violence کے 24 دن بعد گرچہ حالات معمول پر آ گئے ہیں لیکن اب بھی لوگوں میں خوف ہے۔ مدھیہ پردیش جمعیت علما نے کھرگون تشدد کے متاثرین کی باز آبادکاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش جمعیت علما اور سدبھاؤنا منچ کا وفد کھرگون کا دورہ کرے گا اور متاثرین کے ساتھ انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کر کے زمینی صورتحال کا جائزہ لے گا۔
مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کا کہنا ہے کہ کھرگون تشدد معاملے میں حکومت اور انتظامیہ نے قانون کی بالا دستی نافذ کرنے کے بجائے یکطرفہ کاروائی کی، جس کی مذمت کی جاتی ہے۔ حکومت کا کام کسی فریق کی طرفداری کرنا نہیں بلکہ انصاف کے تقاضہ کو پورا کرنا ہوتا ہے، لیکن کھرگون میں حکومت کی نگرانی میں انتظامیہ کے ذریعہ یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے بے گناہ لوگوں کے گھر منہدم کئے گئے ہیں۔ ان کی املاک، دوکانوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ MP Jamiat Ulema On Khargone Violence
یہ بھی پڑھیں: Khargone Violence Case: 'کھرگون تشدد معاملہ میں حکومت کا رویہ قابل مذمت'
جمعیت علما کے ذریعہ نہ صرف کھرگون کے حالات کا جائزہ لے گی بلکہ وہاں امن و امان قائم کرنے کے ساتھ جو لوگ شرپسند اور حکومت کے تعصب کا شکار ہوئے ہیں، ان کی باز آبادکاری کی جائے گی تاکہ انہیں سر چھپانے کی جگہ بھی مل سکے اور وہ دوبارہ اپنی زندگی شروع کرنے کے لئے اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔ Khargone Violence