مدھیہ پردیش ہائی کورٹ (MP High Court) کے جسٹس روی وجے کمار اور جسٹس وجے کمار شکلہ کی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
قبل ازیں ہائی کورٹ نے ریاست میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کے نافذ پر روک لگا دی تھی۔
اس کے بعد بھی ریاستی حکومت نے ہائر سیکنڈری ٹیچر کے عہدوں کے انتخاب میں 27 فیصد ریزرویشن (27 % OBC reservation) اور 10 فیصد EWS ای ڈبلیو ایس ریزرویشن نافذ کیا ہے۔
اس کے خلاف راجستھان کے رہائشی درخواست گزار پرول پرتاپ سنگھ سمیت 11 دیگر نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
اس میں کہا گیا تھا کہ جب ہائی کورٹ نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن پر روک لگا دی ہے تو ریاستی حکومت اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی تقرریوں میں کیسے ریزرویشن دے سکتی ہے۔
درخواست گزار نے کہا تھا کہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ جن معاملات میں ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے ان کے علاوہ دیگر محکموں میں 27 فیصد او بی سی ریزرویشن نافذ س کیا جا سکتا ہے۔
اس کی بنیاد پر پبلک انسٹرکشن کمشنر نے ہائر سیکنڈری ٹیچر کے عہدے کے انتخاب میں 27 فیصد او بی سی نافذ کرکے حتمی سلیکشن لسٹ جاری کی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل آدتیہ سنگھ نے دلیل دی کے اندر ساہنی کیس اور مراٹھا ریزرویشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا تھا کہ کل ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
او بی سی ریزرویشن 27 فیصد اور ای ڈبلیو ایس ریزرویشن 10 فیصد نافذ کرنے سے کل ریزرویشن 73 فیصد ہو جائے گا۔اتنا ذات پات کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا-
ریاستی حکومت کے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن کے خلاف ہائی کورٹ میں نصف درجن سے زیادہ عرضیاں داخل کی گئی- اس کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے او بی سی ریزرویشن پر پابندی لگا دی ہے۔