ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش میں او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے پر عبوری روک جاری - مدھیہ پردیش میں او بی سی ریزرویشن پر روک جاری

مدھیہ پریش ہائی کورٹ نے او بی سی ریزرویشن 27 فیصد کرنے پر لگی روک کو ہٹانے سے انکار کردیا ہے۔ شیو راج چوہان کی حکومت نے اس روک کو ہٹانے کے لیے عرضی داخل کی ہے۔

و بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے پر عبوری روک جاری
و بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے پر عبوری روک جاری
author img

By

Published : Sep 3, 2021, 1:34 PM IST

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ریاست میں او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کی درخواستوں پر عبوری روک ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔چیف جسٹس محمد رفیق اور جسٹس وی کے شکلا کی بنچ نے اس معاملے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی چھ درخواستوں پر بھی سماعت کی۔ان درخواستوں میں او بی سی ریزرویشن 27 فیصد کرنے پر لگی عبوری روک کو منسوخ کرنے کی بات کی گئی تھی۔

دو رکنی بنچ نے ان متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے او بی سی ریزرویشن پر پابندی ہٹانے سے انکار کر دیا۔اب اس معاملے پر آئندہ سماعت 20 ستمبر کو ہوگی۔

ریزرویشن کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ آتیہ سندھی اور ایڈوکیٹ سویس ٹھاکر پیش ہوئے اور ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پروشیندر کورو پیش ہوئے۔مہتا اور کورو نے حکومت کی طرف سے دلیل دی کہ ریاستی حکومت نے مارچ 2019 میں پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن کو 14 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کردیا تھا۔اس ریزرویشن کا فائدہ پسماندہ طبقات کو دیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ ریزرویشن کو بڑھانے والے فیصلے کے 15 دن کے اندر ہی طالبہ اشیتا دوبے کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی اور عدالت نے حکومت کے اس فیصلے پر روک لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں:کانگریس نے او بی سی طبقے کو دھوکہ دیا ہے: بھوپیندر سنگھ

وہیں سماعت کے دوران ریزرویشن کو چیلنچ کرنے والے درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ آتیہ سندھی نے بنچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سال 1993 میں اندرا ساہنی اور سال 2021 میں مراٹھا ریزرویشن کے معاملے میں واضح احکامات دیے ہیں کہ ذات کی مردم شماری کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔اس کے علاوہ کل ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے 6 درخواستوں میں پسماندہ طبقات کو 27 فیصد ریزرویشن دینے والے فیصلے پر لگی پابندی کو ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ریاست میں 51 فیصد آبادی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتی ہے اور او بی سی، ایس ٹی، ایس سی زمرے کی آبادی کل 87 فیصد ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں پسماندہ طبقات کے لوگوں کی نمائندگی، ان کے رہن سہن جیسے متعدد موضوع کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا۔کمیشن کی رپورٹ اور آبادی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتادیں کہ ہائی کورٹ نے 19 مارچ 2019 کو اشیتا دوبے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے میڈیکل ایجوکیشن سیکٹر میں پسماندہ طبقات کو 14 فیصد ریزرویشن دینے کے عبوری احکامات جاری کیے تھے۔ ڈبل بنچ نے ریاستی پبلک سروس کمیشن کے مختلف عہدوں کے امتحانات کی سلیکشن فہرست میں پسماندہ طبقات کو 14 فیصد ریزرویشن دینے کا حکم بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ چار دیگر درخواستوں میں بھی پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کو 27 فیصد کرنے پر حکم جاری کیے گئے ہیں۔ڈبل بینچ نے اس معاملے میں اب تک دائر کردہ تمام 24 درخواستوں کی مشترکہ سماعت کی ہے۔

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ریاست میں او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کی درخواستوں پر عبوری روک ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔چیف جسٹس محمد رفیق اور جسٹس وی کے شکلا کی بنچ نے اس معاملے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی چھ درخواستوں پر بھی سماعت کی۔ان درخواستوں میں او بی سی ریزرویشن 27 فیصد کرنے پر لگی عبوری روک کو منسوخ کرنے کی بات کی گئی تھی۔

دو رکنی بنچ نے ان متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے او بی سی ریزرویشن پر پابندی ہٹانے سے انکار کر دیا۔اب اس معاملے پر آئندہ سماعت 20 ستمبر کو ہوگی۔

ریزرویشن کو چیلنج کرنے والے درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ آتیہ سندھی اور ایڈوکیٹ سویس ٹھاکر پیش ہوئے اور ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پروشیندر کورو پیش ہوئے۔مہتا اور کورو نے حکومت کی طرف سے دلیل دی کہ ریاستی حکومت نے مارچ 2019 میں پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن کو 14 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کردیا تھا۔اس ریزرویشن کا فائدہ پسماندہ طبقات کو دیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ ریزرویشن کو بڑھانے والے فیصلے کے 15 دن کے اندر ہی طالبہ اشیتا دوبے کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی اور عدالت نے حکومت کے اس فیصلے پر روک لگا دی تھی۔

مزید پڑھیں:کانگریس نے او بی سی طبقے کو دھوکہ دیا ہے: بھوپیندر سنگھ

وہیں سماعت کے دوران ریزرویشن کو چیلنچ کرنے والے درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ آتیہ سندھی نے بنچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سال 1993 میں اندرا ساہنی اور سال 2021 میں مراٹھا ریزرویشن کے معاملے میں واضح احکامات دیے ہیں کہ ذات کی مردم شماری کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔اس کے علاوہ کل ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے 6 درخواستوں میں پسماندہ طبقات کو 27 فیصد ریزرویشن دینے والے فیصلے پر لگی پابندی کو ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ریاست میں 51 فیصد آبادی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتی ہے اور او بی سی، ایس ٹی، ایس سی زمرے کی آبادی کل 87 فیصد ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں پسماندہ طبقات کے لوگوں کی نمائندگی، ان کے رہن سہن جیسے متعدد موضوع کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا۔کمیشن کی رپورٹ اور آبادی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتادیں کہ ہائی کورٹ نے 19 مارچ 2019 کو اشیتا دوبے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے میڈیکل ایجوکیشن سیکٹر میں پسماندہ طبقات کو 14 فیصد ریزرویشن دینے کے عبوری احکامات جاری کیے تھے۔ ڈبل بنچ نے ریاستی پبلک سروس کمیشن کے مختلف عہدوں کے امتحانات کی سلیکشن فہرست میں پسماندہ طبقات کو 14 فیصد ریزرویشن دینے کا حکم بھی دیا تھا۔ اس کے علاوہ چار دیگر درخواستوں میں بھی پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کو 27 فیصد کرنے پر حکم جاری کیے گئے ہیں۔ڈبل بینچ نے اس معاملے میں اب تک دائر کردہ تمام 24 درخواستوں کی مشترکہ سماعت کی ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.