یہاں طوطوں کو افیم کی ایسی عادت پڑ گئی ہے، جیسے وہ افییم چی ہو گئے ہیں۔
افیم ڈوڈا کے پیڑ سے نکلتی ہے۔ طوطوں کے جھنڈ کے جھنڈ کھیتوں میں لگی افیم کھا جاتے ہیں،کچھ طوطے تو پیڑ سے ڈوڈا لیکر بھی اڑ جاتے ہیں۔
ان طوطوں کی وجہ سے کسان پریشان ہو چکے ہیں۔
کالا سونا کہلانے والی افیم کی طوطوں کی ایسی عادت ہو گئی ہے کہ ڈوڈا کے کھیتوں کے آس پاس سینکڑوں طوطے جمع رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی پیڑ سے ڈوڈا لیکر اڑ جاتے ہیں۔
طوطوں کی حرکت سے نجات پانے کے لیے کسانوں نے کھیتوں میں پتلے کھڑے کیے ہیں۔ طوطوں کو بھگانے کے لیے دیگر اور کئی روایتی تراکیب کا استعمال کرتے ہیں۔
کسانوں نے محکمئہ جنگل سے بھی مدد مانگ چکے ہیں،لیکن محکمہ نے بجائے ان کی مدد کرنے کے تاکید کی ہے کہ کسان طوطوں پر حملہ نہیں کریں۔
غورطلب ہے کہ مندسور میں 17 ہزار کسانوں کو افیم کی کھیتی کا لائسنس ملا ہوا ہے۔ یہ کسان طوطوں سے اس قدر پریشان ہیں کہ کہ نارکوٹسٹ محکمہ سے کم ٹیکس سےوصولنے کی اپیل کی ہے۔