ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش: اسمبلی انتخابات کی ہاٹ سیٹیں

ریاست کی سب سے ہاٹ سیٹ ضلع سیہور کی بدھنی ہے، جہاں سے اس بار وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان دوبارہ انتخابی میدان میں ہیں۔ Madhya Pradesh Assembly Election

اسمبلی انتخابات کی ہاٹ سیٹیں
اسمبلی انتخابات کی ہاٹ سیٹیں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 15, 2023, 8:25 PM IST

بھوپال: مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کے لیے کچھ ایسی ہاٹ سیٹیں ہیں جن پر امیدواروں کی وجہ سے یہ انتخاب کافی دلچسپ بن گیا ہے۔ ایک طرف ان میں سے کچھ نشستوں پر امیدواروں کے ناموں سے سب حیران ہیں، وہیں کچھ ایسی سیٹیں ہیں جو برسوں سے دونوں پارٹیوں کے قدآور لیڈروں کے زیر قبضہ ہیں اور انہوں نے دوسری پارٹی کے لیے یہ سیٹ ناقابل تسخیر بنا دی ہے۔

ریاست کی سب سے ہاٹ سیٹ ضلع سیہور کی بدھنی ہے، جہاں سے اس بار وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان دوبارہ انتخابی میدان میں ہیں۔ اس بار کانگریس نے اس ناقابل تسخیر قلعے کو ہتھیانے کے لیے 'ہنومان' کا سہارا لیا ہے۔ پارٹی نے چوہان کے خلاف ٹی وی سیریل ہنومان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار وکرم مستل شرما پر داؤ کھیلا ہے۔ شرما انتخابات سے عین قبل کانگریس میں شامل ہوئے اور پارٹی نے انہیں بدھنی سے اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔

بدھنی اسمبلی حلقہ سے چوہان کے خلاف 11 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ ان میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار سوامی ویرگیانند عرف مرچی بابا کا نام بھی شامل ہے۔ مرچی بابا پچھلے انتخابات میں کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے حق میں انتخابی مہم چلانے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تھے۔

مدھیہ پردیش کے انتخابات میں جتنی نظریں بدھنی سیٹ پر ہیں، ریاست کی قبائلی اکثریت والی چھندواڑہ سیٹ بھی کم و بیش اتنی ہی سرخیاں حاصل کرنے والی ہے۔ اپنے زیادہ تر سیاسی کرئیر میں چھندواڑہ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ رہنے والے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اس بار بھی اسی سیٹ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں۔ ان کے سامنے بی جے پی نے پھر سے وویک بنٹی ساہو کو میدان میں اتارا ہے جو گزشتہ انتخابات میں بھی بی جے پی کے امیدوار تھے۔ اس سیٹ سے بھی کل 11 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

اس بار بی جے پی نے کچھ سیٹوں پر اپنے امیدواروں کی فہرست سے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ان میں ایک نام نرسنگھ پور سیٹ کے امیدوار کا بھی ہے۔ پارٹی نے نرسنگ پور سیٹ سے مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل کو میدان میں اتار کر اسے ہاٹ سیٹ بنا دیا۔ پٹیل کو اس سیٹ پر کھڑا کرنے کے لیے پارٹی نے ان کے اپنے بھائی جالم سنگھ پٹیل کا ٹکٹ منسوخ کر دیا، جو پچھلی بار اس سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل پہلی بار اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے اپنے پرانے چہرے لکھن سنگھ پٹیل پر اعتماد کیا ہے۔

تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے جب بی جے پی کی مرکزی ہائی کمان نے پارٹی کے سینئر لیڈروں میں سے ایک اور مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ضلع مرینا کی دیمانی سیٹ سے انتخابی میدان میں اتارا تو یہ سیٹ اچانک قومی سطح پر سرخیوں میں آگئی۔ اس بار تومر سمیت تین دیگر تومر دیمانی اسمبلی حلقہ میں انتخابی میدان میں ہیں، جو کانگریس کا گڑھ ہے، جس کی وجہ سے اس سیٹ پر ووٹوں کی تقسیم کا مسئلہ گہرا ہوگیا ہے۔

اس سیٹ پر کانگریس امیدوار اور موجودہ ایم ایل اے رویندر سنگھ تومر اور بی ایس پی امیدوار سابق ایم ایل اے بلویر سنگھ ڈنڈوتیا نے اس سیٹ پر مقابلہ مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کے امیدوار سریندر سنگھ تومر نے بھی اس سیٹ پر جیت کے لیے ہر پارٹی کی کوششوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

ایک اور مرکزی وزیر اور منڈلا کے رکن پارلیمنٹ پھگن سنگھ کلستے کو اس بار اسی ضلع کی نواس سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ ضلع کی تینوں نشستیں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہیں جن میں نواس بھی شامل ہے۔ یہ سیٹ فی الحال کانگریس کے پاس ہے۔ کانگریس نے یہاں اپنا چیلنج چین سنگھ ورکاڑے کی شکل میں پیش کیا ہے۔ اس قبائلی اکثریتی علاقے میں، گونڈوانا ریپبلک پارٹی بھی دونوں جماعتوں کے لیے ایک چیلنج پیش کررہی ہے۔

برسوں سے بی جے پی کا گڑھ اندور اس بار ملک بھر میں سرخیوں میں ہے۔ یہاں سے پارٹی نے اپنے سینئر لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کو کانگریس ایم ایل اے سنجے شکلا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ پہلے یہ سیٹ کانگریس کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن 15 سال پہلے بی جے پی نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ تاہم، 2018 کے انتخابات میں کانگریس نے واپسی کی اور سنجے شکلا یہاں سے ایم ایل اے بنے۔ سنجے شکلا کے والد وشنو شکلا علاقے میں بی جے پی کے مضبوط لیڈر تھے جنہوں نے یہاں بی جے پی کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سنجے شکلا کے اپنے چھوٹے بھائی گولو شکلا کو اندور-3 اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کا امیدوار بنایا گیا ہے۔ اس بار بی جے پی نے اسمبلی انتخابات میں تین مرکزی وزیروں سمیت اپنے سات ارکان پارلیمنٹ کو میدان میں اتارا ہے۔ اس میں ایک نام سدھی کے ایم پی ریتی پاٹھک کا ہے۔ محترمہ پاٹھک سدھی اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ تاہم، انہیں موجودہ ایم ایل اے کیدار شکلا سے چیلنج کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کی ترجیح کسان مزدور، مودی کی ترجیح اڈانی جیسے صنعت کار، راہل

سدھی اسمبلی سیٹ سدھی پیشاب کے معاملے کی وجہ سے پورے ملک میں سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد پارٹی نے موجودہ ایم ایل اے کیدار شکلا کا ٹکٹ منسوخ کر کے محترمہ پاٹھک کو اپنا امیدوار بنایا، لیکن اس سے ناراض شکلا نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ نے کا اعلان کرکے پارٹی کو چیلنج کیا ہے۔

یو این آئی۔

بھوپال: مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کے لیے کچھ ایسی ہاٹ سیٹیں ہیں جن پر امیدواروں کی وجہ سے یہ انتخاب کافی دلچسپ بن گیا ہے۔ ایک طرف ان میں سے کچھ نشستوں پر امیدواروں کے ناموں سے سب حیران ہیں، وہیں کچھ ایسی سیٹیں ہیں جو برسوں سے دونوں پارٹیوں کے قدآور لیڈروں کے زیر قبضہ ہیں اور انہوں نے دوسری پارٹی کے لیے یہ سیٹ ناقابل تسخیر بنا دی ہے۔

ریاست کی سب سے ہاٹ سیٹ ضلع سیہور کی بدھنی ہے، جہاں سے اس بار وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان دوبارہ انتخابی میدان میں ہیں۔ اس بار کانگریس نے اس ناقابل تسخیر قلعے کو ہتھیانے کے لیے 'ہنومان' کا سہارا لیا ہے۔ پارٹی نے چوہان کے خلاف ٹی وی سیریل ہنومان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار وکرم مستل شرما پر داؤ کھیلا ہے۔ شرما انتخابات سے عین قبل کانگریس میں شامل ہوئے اور پارٹی نے انہیں بدھنی سے اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔

بدھنی اسمبلی حلقہ سے چوہان کے خلاف 11 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ ان میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار سوامی ویرگیانند عرف مرچی بابا کا نام بھی شامل ہے۔ مرچی بابا پچھلے انتخابات میں کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے حق میں انتخابی مہم چلانے کی وجہ سے سرخیوں میں آئے تھے۔

مدھیہ پردیش کے انتخابات میں جتنی نظریں بدھنی سیٹ پر ہیں، ریاست کی قبائلی اکثریت والی چھندواڑہ سیٹ بھی کم و بیش اتنی ہی سرخیاں حاصل کرنے والی ہے۔ اپنے زیادہ تر سیاسی کرئیر میں چھندواڑہ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ رہنے والے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اس بار بھی اسی سیٹ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں۔ ان کے سامنے بی جے پی نے پھر سے وویک بنٹی ساہو کو میدان میں اتارا ہے جو گزشتہ انتخابات میں بھی بی جے پی کے امیدوار تھے۔ اس سیٹ سے بھی کل 11 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

اس بار بی جے پی نے کچھ سیٹوں پر اپنے امیدواروں کی فہرست سے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ان میں ایک نام نرسنگھ پور سیٹ کے امیدوار کا بھی ہے۔ پارٹی نے نرسنگ پور سیٹ سے مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل کو میدان میں اتار کر اسے ہاٹ سیٹ بنا دیا۔ پٹیل کو اس سیٹ پر کھڑا کرنے کے لیے پارٹی نے ان کے اپنے بھائی جالم سنگھ پٹیل کا ٹکٹ منسوخ کر دیا، جو پچھلی بار اس سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل پہلی بار اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے اپنے پرانے چہرے لکھن سنگھ پٹیل پر اعتماد کیا ہے۔

تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے جب بی جے پی کی مرکزی ہائی کمان نے پارٹی کے سینئر لیڈروں میں سے ایک اور مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ضلع مرینا کی دیمانی سیٹ سے انتخابی میدان میں اتارا تو یہ سیٹ اچانک قومی سطح پر سرخیوں میں آگئی۔ اس بار تومر سمیت تین دیگر تومر دیمانی اسمبلی حلقہ میں انتخابی میدان میں ہیں، جو کانگریس کا گڑھ ہے، جس کی وجہ سے اس سیٹ پر ووٹوں کی تقسیم کا مسئلہ گہرا ہوگیا ہے۔

اس سیٹ پر کانگریس امیدوار اور موجودہ ایم ایل اے رویندر سنگھ تومر اور بی ایس پی امیدوار سابق ایم ایل اے بلویر سنگھ ڈنڈوتیا نے اس سیٹ پر مقابلہ مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کے امیدوار سریندر سنگھ تومر نے بھی اس سیٹ پر جیت کے لیے ہر پارٹی کی کوششوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

ایک اور مرکزی وزیر اور منڈلا کے رکن پارلیمنٹ پھگن سنگھ کلستے کو اس بار اسی ضلع کی نواس سیٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔ ضلع کی تینوں نشستیں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہیں جن میں نواس بھی شامل ہے۔ یہ سیٹ فی الحال کانگریس کے پاس ہے۔ کانگریس نے یہاں اپنا چیلنج چین سنگھ ورکاڑے کی شکل میں پیش کیا ہے۔ اس قبائلی اکثریتی علاقے میں، گونڈوانا ریپبلک پارٹی بھی دونوں جماعتوں کے لیے ایک چیلنج پیش کررہی ہے۔

برسوں سے بی جے پی کا گڑھ اندور اس بار ملک بھر میں سرخیوں میں ہے۔ یہاں سے پارٹی نے اپنے سینئر لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کو کانگریس ایم ایل اے سنجے شکلا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ پہلے یہ سیٹ کانگریس کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن 15 سال پہلے بی جے پی نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ تاہم، 2018 کے انتخابات میں کانگریس نے واپسی کی اور سنجے شکلا یہاں سے ایم ایل اے بنے۔ سنجے شکلا کے والد وشنو شکلا علاقے میں بی جے پی کے مضبوط لیڈر تھے جنہوں نے یہاں بی جے پی کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سنجے شکلا کے اپنے چھوٹے بھائی گولو شکلا کو اندور-3 اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کا امیدوار بنایا گیا ہے۔ اس بار بی جے پی نے اسمبلی انتخابات میں تین مرکزی وزیروں سمیت اپنے سات ارکان پارلیمنٹ کو میدان میں اتارا ہے۔ اس میں ایک نام سدھی کے ایم پی ریتی پاٹھک کا ہے۔ محترمہ پاٹھک سدھی اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ تاہم، انہیں موجودہ ایم ایل اے کیدار شکلا سے چیلنج کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کی ترجیح کسان مزدور، مودی کی ترجیح اڈانی جیسے صنعت کار، راہل

سدھی اسمبلی سیٹ سدھی پیشاب کے معاملے کی وجہ سے پورے ملک میں سرخیوں میں آئی تھی۔ اس کے بعد پارٹی نے موجودہ ایم ایل اے کیدار شکلا کا ٹکٹ منسوخ کر کے محترمہ پاٹھک کو اپنا امیدوار بنایا، لیکن اس سے ناراض شکلا نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ نے کا اعلان کرکے پارٹی کو چیلنج کیا ہے۔

یو این آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.