ریاست مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے مدرسہ مہتمیم اور اساتذہ غربت کا شکار ہو رہے ہیں۔ان کی مالی حالت دن بدن خراب اور قابل رحم ہوتی جارہی ہے۔اس کی وجہ انہیں دیگر تعلیمی اداروں میں دستیاب سرکاری سہولیات نہیں دی جانا ہے۔ تعلیمی اداروں کی اقلیتی انجمن ریاستی چیف سیکریٹری اور محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری کو خط لکھ کر مدارس کے بارے میں درست فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔Madarsa Students Fail To Submit Exam Form Because Of Board Negligence In Madhya Pradesh
اقلیتی ایسوسی ایشن آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کے ریاستی صدر کفیل احمد نے بتایا کی ریاست میں 1198 امداد یافتہ مدارس ہیں۔ 22۔2021 کیلئے گرانٹ سے محروم 376 مدارس کے لئے نئے سال کے لئے مدرسہ جدید کاری کی رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کی اس حوالے سے ستمبر کے مہینے میں پی اے بی کا اجلاس ہونا ہے۔جس میں ریاست کی گرانٹ کمیٹی کے ذریعہ تجویز کردہ 214 مدارس کو بھی شامل کیا جانا ہے۔
کفیل احمد نے چیف سیکریٹری اور محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری کو ایک خط لکھ کر ان تمام مدارس کی گرانٹ کا مرکزی حصہ جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔کفیل احمد نے کہا کہ حکومت کی منشا کے مطابق جدید تعلیم دینے والے تمام مدارس کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ دیا جانا چاہیے، تاکہ ان مدارس کے طلباء کو بھی قومی دھارا سے جوڑا جا سکے۔ وہی اس سال 2022-23 میں ہونے والے مدرسہ بورڈ کے امتحانات پر بھی خطرہ نظر آ رہا ہے۔واضح رہے کہ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے امتحانات جس نے دسویں اور بارہویں کے فارم آن لائن جمع کیے جاتے ہیں۔جس کے لیے حکومت نے باقاعدہ ایک پورٹل بنایا ہے۔جس پر سبھی طلباء یا ان کے اساتذہ فارم اپلوڈ کرتے ہیں،پر پچھلے کئی دنوں سے مدرسہ بورڈ کے اس پورٹل پرطلباء اپنا فارم اپلوڈ کرنے کی جستجو میں لگے ہیں پر پورٹل کے نہ کھلنے کے سبب دسویں اور بارہویں کے فارم جمع نہیں ہو پا رہے ہیں جس سے طلبہ کے ساتھ اساتذہ بھی فکر مند ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Satna Government Girls Higher Secondary School ستنا گرلز اسکول کے نو کمروں میں 1300 طالبہ زیر تعلیم
وہی دوسری طرف اس معاملے پر بنظیر ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر ایم ڈبلو انصاری نے آپ نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح سے پورٹل نہیں کھل رہا ہے وہ بھی ایک حکومت کی سازش کا حصہ ہے۔کیونکہ آج کی حکومت یہ نہیں چاہتی ہے کہ مسلمانوں سے بڑے ادارے اور ان کی زبان کو فروغ دیا جائے اور اس طرح کے معاملات ریاست مدھیہ پردیش میں ہی نہیں بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی پیش آرہے ہیں۔انہوں نے کہا ان سب معاملات کے خلاف ہمیں ایک جوٹ ہو کر سامنے آنا چاہیے اور اپنے حق کی لڑائی لڑنا چاہیے۔
واضح رہے کی ایم پی ال لائن پر مدرسہ بورڈ ہی نہیں بلکہ دیگر تعلیمی تنظیموں کے فارم بھی جمع ہوتے ہیں۔پر دیگر سبھی تعلیمی پورٹل پر فارم جمع ہو رہے ہیں پر محظ مدرسہ بورڈ کا ہی واحد پورٹل ہے جس پر فارم جمع نہیں ہو رہے ہیں ۔جس سے لوگ حکومت کی تاج سے تعبیر کر رہے ہیں ۔