ETV Bharat / state

Karam Dam Repair Work Continue کارم ڈیم سے پانی نکالنے کا کام جاری - کارم ڈیم کی مرمت کا کام جاری

دھار ضلع کے بھرود پورہ میں کارم ندی پر بن رہے ڈیم سے پانی کے لیکیج کے بعد انتظامیہ کی ٹیم مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس کے لیے ایک خصوصی متبادل راستہ بنایا جا رہا ہے جس کی چوڑائی 10 فٹ ہے۔ Dhar Karam Dam leakage

کارم ڈیم سے پانی نکالنے کا کام جاری
کارم ڈیم سے پانی نکالنے کا کام جاری
author img

By

Published : Aug 14, 2022, 12:00 PM IST

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں کارم ندی پر کارم آبپاشی پروجیکٹ کے تحت زیر تعمیر باندھ سے پانی کا رساؤ ہونے کے درمیان تیار کردہ 'متوازی چینل' کی مدد سے پانی نکالنے کا کام دیر رات سے جاری ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اب اس سے متعلق خدشات کچھ کم ہوئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تین دن قبل ڈیم کی دیوار کے ایک حصے سے پانی کا رساؤ ہونے کے واقعہ کے بعد سے انتظامیہ نے تکنیکی ماہرین اور فوج کی مدد سے ایک متوازی چینل بنایا ہے۔ جس کی وجہ سے دیر رات تک پانی کے اخراج کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایسا کرنے کا مقصد ڈیم پر پانی کے دباؤ کو کم کرنا ہے تاکہ باندھ کی تباہ شدہ دیوار کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ Karam Dam Repair Work Continue

ذرائع نے بتایا کہ ضلع دھار کے 12 اور کھرگون کے 06 گاؤں کو خالی کرالیا گیا ہے اور پولس انتظامیہ اور فوج کے علاوہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ علاقے میں کم از کم دو فوجی ہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کل سے مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ یہاں ریاستی سطح کے خصوصی کنٹرول روم (اسٹیٹ سیچویشن روم) میں دن سے رات 3 بجے تک بیٹھے رہے اور وہاں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے راحت اور بچاؤ کے کاموں کی نگرانی کرتے رہے۔ ان کے ساتھ سینئر افسران کی ٹیم بھی موجود تھی۔ جب متوازی چینل سے "ریگولیٹڈ واٹر" نکلنا شروع ہوا تو مسٹر چوہان کنٹرول روم سے اپنی رہائش گاہ کے لیے روانہ ہوئے۔مسٹر چوہان نے اندور ڈویژن اور دھار اور کھرگون اضلاع کے عہدیداروں سے تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے آج صبح اپنی رہائش گاہ سے فون پر بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: گنڈک ڈیم کی مرمت کے لیے نیپال نے بھارت کو اجازت دی

دوسری جانب منصوبے کی تعمیر میں ملوث کمپنی اور اس کے حکام کے کردار پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اہم اپوزیشن کانگریس کے لیڈروں نے اس سلسلے میں الزامات لگائے ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی ترجیح ڈیم کے پھٹنے کے خدشے کو دور کرنا ہے اور وہ اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ ڈیم کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے جنگی پیمانے پر کام جاری ہے۔ تین سو کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والے اس پروجیکٹ کا کام پچھلے تین چار سالوں سے جاری ہے اور اب بھی تعمیر نامکمل ہے۔ اس بار برسات میں پہلی بار ڈیم پانی سے بھرنے کی اطلاع ہے اور اس کے بعد ہی یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

یو این آئی

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں کارم ندی پر کارم آبپاشی پروجیکٹ کے تحت زیر تعمیر باندھ سے پانی کا رساؤ ہونے کے درمیان تیار کردہ 'متوازی چینل' کی مدد سے پانی نکالنے کا کام دیر رات سے جاری ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اب اس سے متعلق خدشات کچھ کم ہوئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تین دن قبل ڈیم کی دیوار کے ایک حصے سے پانی کا رساؤ ہونے کے واقعہ کے بعد سے انتظامیہ نے تکنیکی ماہرین اور فوج کی مدد سے ایک متوازی چینل بنایا ہے۔ جس کی وجہ سے دیر رات تک پانی کے اخراج کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایسا کرنے کا مقصد ڈیم پر پانی کے دباؤ کو کم کرنا ہے تاکہ باندھ کی تباہ شدہ دیوار کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ Karam Dam Repair Work Continue

ذرائع نے بتایا کہ ضلع دھار کے 12 اور کھرگون کے 06 گاؤں کو خالی کرالیا گیا ہے اور پولس انتظامیہ اور فوج کے علاوہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ علاقے میں کم از کم دو فوجی ہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کل سے مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ یہاں ریاستی سطح کے خصوصی کنٹرول روم (اسٹیٹ سیچویشن روم) میں دن سے رات 3 بجے تک بیٹھے رہے اور وہاں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے راحت اور بچاؤ کے کاموں کی نگرانی کرتے رہے۔ ان کے ساتھ سینئر افسران کی ٹیم بھی موجود تھی۔ جب متوازی چینل سے "ریگولیٹڈ واٹر" نکلنا شروع ہوا تو مسٹر چوہان کنٹرول روم سے اپنی رہائش گاہ کے لیے روانہ ہوئے۔مسٹر چوہان نے اندور ڈویژن اور دھار اور کھرگون اضلاع کے عہدیداروں سے تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے آج صبح اپنی رہائش گاہ سے فون پر بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: گنڈک ڈیم کی مرمت کے لیے نیپال نے بھارت کو اجازت دی

دوسری جانب منصوبے کی تعمیر میں ملوث کمپنی اور اس کے حکام کے کردار پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اہم اپوزیشن کانگریس کے لیڈروں نے اس سلسلے میں الزامات لگائے ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی ترجیح ڈیم کے پھٹنے کے خدشے کو دور کرنا ہے اور وہ اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ ڈیم کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے جنگی پیمانے پر کام جاری ہے۔ تین سو کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت والے اس پروجیکٹ کا کام پچھلے تین چار سالوں سے جاری ہے اور اب بھی تعمیر نامکمل ہے۔ اس بار برسات میں پہلی بار ڈیم پانی سے بھرنے کی اطلاع ہے اور اس کے بعد ہی یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.