ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں جیسے۔ جیسے کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہوا۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کے مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی۔
جس کے لیے حکومت نے بھوپال کے ایک قبرستان اور ایک شمشان گھاٹ کو مختص کیا، جہاں پر مریضوں کی آخری رسومات کو پورا کیا جانے لگا اور ساتھ ہی قبرستان اور شمشان گھاٹ کو ہر موت پر پانچ ہزار روپے دیے جانے کی بات کی گئ۔
کورونا مثبت میں ہوئے زیادہ تر اموات کو انتظامیہ نے شک کے دائرے میں مانا ہے اور اب قبرستان اور شمشان گھاٹ کے ذمہ داران پریشان ہیں، کیونکہ یہاں لاشے تو آرہی ہیں پر حکومت کے ذریعے طے کیا گیا پیسا نہیں مل رہا ہے۔
قبرستان اور شمشان گھاٹ کے ذمہ داروں کے مطابق قبرستان میں 200 کورونا مریضوں کی آخری رسومات ادا کی جا چکی ہے اور قبرستان کمیٹی کو 34 مریضوں کے دفنانے کا پیسہ ملا ہے۔
وہیں شمشان گھاٹ میں اب تک 117 مریضوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے اور انہیں محض 17 مریضوں کا پیسہ دیا گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب قبرستان اور شمشان گھاٹ کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قبرستان میں جہاں کفن دفن قبر کھدائی اور دیگر اخراجات ہے، تو وہی شمشان گھاٹ کے سامنے مرنے والوں کو جلانے کے لیے لکڑیوں کے کا خرچ بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
اندور میں کورونا کے 184 نئے کیسز
اتنا ہونے کے بعد بھی ضلع انتظامیہ کا قبرستان اور شمشان گھاٹ کی طرف کسی بھی طرح کا خیال نہیں ہے۔