بھوپال سینٹرل جیل میں بند سیمی سے تعلق رکھنے کے الزام میں قید چار ملزمین کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھوپال ضلع عدالت نے سات برس بعد ضمانت دے دی ہے۔ اسماعیل، عمیر، عرفان اور صدیق کی ضمانت کے لیے بھوپال عدالت نے شولا پور کے ساتھ ساتھ بھوپال کے ضمانت دار پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ جمعیت علماءِ ہند کے ذریعہ عدالت میں بھوپال کے چار ضمانت دار پیش کیے جانے اور فی کس ایک ایک لاکھ روپے کی ضمانت پیش کئے جانے کے بعد عدالت نے چاروں ملزمین کی رہائی کا حکم جاری کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2013 کے ماہ اکتوبر میں مبینہ طور پر سیمی سے تعلق رکھنے والے سات ملزمین کھنڈوا جیل کے دو سنتریوں کو چاقو مار کر جیل سے بھاگ گئے تھے، ان قیدیوں کو پناہ دینے اور ان کی معاونت کرنے کے الزام میں اے ٹی ایس نے عمیر، صدیق، عرفان اور اسماعیل کو شولا پور سے گرفتار کیا تھا۔ تاہم جمعیت علما ہند نے ملزمین کی جانب سے کیس کی پیروی کی اور آخر میں سپریم کورٹ سے ملزمین کو ضمانت دلانے میں کامیاب رہی۔
اس سلسلے میں جمیعۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر ایڈووکیٹ حاجی محمد ہارون نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' ان کی تنظیم کسی بھی ملک مخالف، یا دہشت گرد کی حمایت نہیں کرتی، بلکہ فرضی کیس کے شکار ملزمین کی رہائی کے لیے قانونی لڑائی لڑتی ہے۔
آج کے دور میں جمیعۃعلماء ہند کی کوشش قابل ستائش ہے جب میڈیا اور سول سوسائٹی کسی بھی ملزم کو مجرم سمجھ بیٹھتی ہے اور ان کے ساتھ رشتہ ناطہ توڑ دیتی ہے۔ جمعیت علما ہند قانون پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی ملزم کو قصور نہ ٹھہرائے جانے تک مجرم نہیں مان کر ان کی پیروی کرتا ہے، جو قابل ستائش قدم ہے۔
- مزید پڑھیں: سیمی سے وابستگی کے الزام میں مقدمہ: 20 سال بعد 124 مسلمان باعزت بری
- راجستھان: سیمی کے 12 ارکان کو عمرقید کی سزا
بہرکیف ان چاروں قیدیوں کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل ہی ضلع عدالت کو ضمانت دینے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ لیکن ضلع عدلت کے ذریعہ ان چاروں ملزمین کی رہائی کے لیے شولاپور کے ساتھ بھوپال سے ضمانت دار پیش کیے جانے اور شولاپور کے ساتھ بھوپال کے ضمانت دار کے ذریعہ فی کس ایک ایک لاکھ کی ضمانت پیش کیے جانے کی شرط پر ان ملزمین کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔ چاروں ملزمین کی رہائی کے لیے ان کے گھر کی خواتین ایک ہفتے سے بھوپال میں مقیم تھیں۔ ان کی رہائی میں جمعیت علما کے صدر مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر ایم پی جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون اور مولانا اسمٰعیل بیگ نے ایڈووکیٹ سید ساجدعلی نے کلیدی کردار ادا کیا۔
مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ برسوں کی کوشش کے بعد ہم سب کی مشترکہ کوشش رنگ لائی ہے۔