ETV Bharat / state

Mahmood Madani On Khargone Violence: 'کھرگون مکانات کی انہدامی کارروائی فاسزم پر مبنی'

author img

By

Published : Apr 12, 2022, 8:27 PM IST

رام نومی تہوار کے موقع پر ملک کی کئی ریاستوں بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد Khargone Violence اور اس کے بعد حکومت وانتظامیہ کی طرف سے ملزمین کے مکانوں و دکانوں کے انہدام پر جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی سخت بے چینی و اضطراب کا اظہار کیا ہے۔Mahmood Madani On Khargone Violence

Mahmood Madani On Khargone Violence: 'کھرگون مکانات کی انہدامی کارروائی فاسزم پر مبنی'
Mahmood Madani On Khargone Violence: 'کھرگون مکانات کی انہدامی کارروائی فاسزم پر مبنی'

مولانا مدنی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ فسادیوں نے ملک میں عادت بنالی ہے کہ وہ مسلم محلوں میں جاکر منافرت پر مبنی نعرے لگا تے ہیں، وہاں انتہائی اشتعال انگیز حرکتیں کرتے ہیں اور مسجدوں وعبادت گاہوں کی توہین کرتے ہیں، انہیں اس سلسلے میں لاء اینڈ آرڈر کی طرف سے کوئی رکاوٹ اور دقت بھی نہیں ہے۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر متوجہ کیا ہے کہ وہ ایسے بے قابو ہورہے حالات پر قد غن لگائیں اور ملک کو انارکی کی راہ پر لگاتار چلنے سے روکیں۔Mahmood Madani On Khargone Violence

مولانا مدنی نے خاص طور سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے سانحہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ یہاں اقلیتی طبقے کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سماج دشمن عناصر کی جانب سے متعدد گھروں اور مذہبی مقامات کو نذر آتش کیا گیا اور لوٹ مار کی گئی۔ یہ دیکھنا انتہائی افسوسناک ہے کہ تشدد کے پھیلنے کے بعد اب مقامی انتظامیہ اقلیتی برادری کو ہراساں کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ نشان زد طریقے سے مسلمانوں کی املاک اور ان کی رہائش گاہوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ ایسا کس قانون کے تحت کیا جارہا ہے ؟

انہوں نے کہا کہ جب کہ آئین ہند کی بنیادی فعہ 21 کے تحت، ہر ملزم کو منصفانہ ٹرائل، ضمانت، فوجداری وکیل کی خدمات، مفت قانونی امداد حاصل کرنے کا حق ہے، نیز یہ بھارت میں عدالتوں کے ذریعہ اختیار کردہ عمومی قانونی اصول ہے کہ جب تک کوئی ملزم مجرم ثابت نہ ہو جائے، اس کے ساتھ بے قصوروں کی طرح ہی معاملہ کیا جائے گا۔ لیکن اب ایم پی حکومت مکانات گرا کر آئین ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاشزم پر مبنی عمل کو انجام دے رہی ہے اور بڑی بےشرمی سے اس کا دفاع کررہی ہے۔ مولانا مدنی نے وزیر داخلہ سے شکایت کی کہ جمعیۃ علماء کی مقامی یونٹ کے ذریعہ حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کی ٹیم اقلیتی برادری میں خوف کی نفسیات پیدا کر رہی ہے۔ یہ سب دیکھ کر ملک میں ہر طرف اقلیتی برادری میں ناانصافی کا گہرا احساس پایا جاتا ہے۔ Mahmood Madani On Khargone Violence

یہ بھی پڑھیں: پتھر مارنے والوں کے گھر کو پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے، ریاستی وزیر داخلہ

مولانا مدنی نے وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا ہے کہ کھرگون تشدد کی سچائی کو سامنے لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں، نیز ان تمام لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے جنہوں نے جلوس کے دوران تشدد کو ہوا دی، جس کی وجہ سے یہ پورا واقعہ ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے امتیازی سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے جائیدادوں کی مسماری کو فوری طور پر روکا جائے۔ دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی لگاتار ملک کے اعلی ذمہ داروں سے رابطے میں ہیں، نیز جمعیۃ علماء گھرگون کے ذمہ داران مفتی رفیق اور حافظ ادریس سے رپورٹ لے رہے ہیں اور ہر ممکن اقدم کے ذریعہ امن و امان کے لیے کوشاں ہیں۔ Jamiat Ulama i Hind Writes Letter To Amit Shah

مولانا مدنی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ فسادیوں نے ملک میں عادت بنالی ہے کہ وہ مسلم محلوں میں جاکر منافرت پر مبنی نعرے لگا تے ہیں، وہاں انتہائی اشتعال انگیز حرکتیں کرتے ہیں اور مسجدوں وعبادت گاہوں کی توہین کرتے ہیں، انہیں اس سلسلے میں لاء اینڈ آرڈر کی طرف سے کوئی رکاوٹ اور دقت بھی نہیں ہے۔ مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر متوجہ کیا ہے کہ وہ ایسے بے قابو ہورہے حالات پر قد غن لگائیں اور ملک کو انارکی کی راہ پر لگاتار چلنے سے روکیں۔Mahmood Madani On Khargone Violence

مولانا مدنی نے خاص طور سے مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے سانحہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ یہاں اقلیتی طبقے کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ سماج دشمن عناصر کی جانب سے متعدد گھروں اور مذہبی مقامات کو نذر آتش کیا گیا اور لوٹ مار کی گئی۔ یہ دیکھنا انتہائی افسوسناک ہے کہ تشدد کے پھیلنے کے بعد اب مقامی انتظامیہ اقلیتی برادری کو ہراساں کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ نشان زد طریقے سے مسلمانوں کی املاک اور ان کی رہائش گاہوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ مولانا مدنی نے سوال اٹھایا کہ ایسا کس قانون کے تحت کیا جارہا ہے ؟

انہوں نے کہا کہ جب کہ آئین ہند کی بنیادی فعہ 21 کے تحت، ہر ملزم کو منصفانہ ٹرائل، ضمانت، فوجداری وکیل کی خدمات، مفت قانونی امداد حاصل کرنے کا حق ہے، نیز یہ بھارت میں عدالتوں کے ذریعہ اختیار کردہ عمومی قانونی اصول ہے کہ جب تک کوئی ملزم مجرم ثابت نہ ہو جائے، اس کے ساتھ بے قصوروں کی طرح ہی معاملہ کیا جائے گا۔ لیکن اب ایم پی حکومت مکانات گرا کر آئین ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاشزم پر مبنی عمل کو انجام دے رہی ہے اور بڑی بےشرمی سے اس کا دفاع کررہی ہے۔ مولانا مدنی نے وزیر داخلہ سے شکایت کی کہ جمعیۃ علماء کی مقامی یونٹ کے ذریعہ حاصل کردہ رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کی ٹیم اقلیتی برادری میں خوف کی نفسیات پیدا کر رہی ہے۔ یہ سب دیکھ کر ملک میں ہر طرف اقلیتی برادری میں ناانصافی کا گہرا احساس پایا جاتا ہے۔ Mahmood Madani On Khargone Violence

یہ بھی پڑھیں: پتھر مارنے والوں کے گھر کو پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے، ریاستی وزیر داخلہ

مولانا مدنی نے وزیر داخلہ نے مطالبہ کیا ہے کہ کھرگون تشدد کی سچائی کو سامنے لانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں، نیز ان تمام لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے جنہوں نے جلوس کے دوران تشدد کو ہوا دی، جس کی وجہ سے یہ پورا واقعہ ہوا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے امتیازی سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے جائیدادوں کی مسماری کو فوری طور پر روکا جائے۔ دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی لگاتار ملک کے اعلی ذمہ داروں سے رابطے میں ہیں، نیز جمعیۃ علماء گھرگون کے ذمہ داران مفتی رفیق اور حافظ ادریس سے رپورٹ لے رہے ہیں اور ہر ممکن اقدم کے ذریعہ امن و امان کے لیے کوشاں ہیں۔ Jamiat Ulama i Hind Writes Letter To Amit Shah

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.