ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں راستوں میں واقع نان ویج کی ہوٹلز کو دیر رات تک کھلے رہنے کے معاملے بی جے پی کے رکن اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے سوال پر مدھیہ پردیش کے جمیتہ العلماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔Maulana Haroon Responds to a Member of the Assembly
انہوں نے کہا کہ حکومت بھی کہتی ہے کی دکانوں کو دیر رات تک کھولا جانا چاہیے- اور اس طرح کی دکانیں بھوپال کے کئی علاقوں کے ساتھ ملک کے دیگر حصو ں میں کھلی رہتی ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف ریاستوں کے متعدد علاقوں میں واقع مالس اور سپر مارکیٹ سمیت دیگر دکانیں دیر شب تک کھلی رہتی ہیں،تو غریبوں کی دکانیں کیوںنہ کھولی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر دکانیں دیر رات تک کھلی رہتی ہیں تو اس سے کچھ حد تک بے روز گاری ختم ہونے کے امکان ہیں، اس طرح لوگوں کو کام کرنے کے لئے لوگوں کو8-8 گھنٹے کی شفٹ میں رکھا جا سکتا ہے۔ اور اس سے ملک کی بے روزگاری ختم ہوگی-
انہوں نے کہا کہ کھانے پینے، چائے اور دودھ کی دکانوں کی ضرورت لوگوں ہر وقت رہتی ہے،کئی لوگ دن رات کام کر کے گھروں کو لوٹتے ہیں یا پھر وہ مسافر جو رات کو شہروں میں پہنچتے ہیں ہیں اور انہیں کھانے کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ کہاں جائیں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ دوکانوں کو دیر شب تک کھولے جانے کے معاملہ پر ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔
حاجی ہارون نے کہا جب شراب کی دکانیں دیر تک کھلی رکھی جا سکتی ہیں تو نانویج کی اور دیگر دکانوں کو بھی کھلے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
انہوں نے کہا گوشت سے صرف مسلمانوں کا تعلق نہیں ہے بلکہ ہرکسی کو آزادی ہے کہ وہ جو چاہیں کھائیں۔
مزید پڑھیں:Controversy Over Chicken Mutton: بھوپال میں چکن مٹن کی دکانوں کو دیر رات تک کھولے جانے پر تنازعہ
حاجی ہارون نے کہا ملک کی بے روزگاری کو دور کرنے کے لئے سبھی طرح کی دکانوں کو ہمہ وقت کھلی رکھنے کی اجازت دینی چاہیے۔