ریاست مدھیہ پردیش میں سال 2021 - 22 کا 2 لاکھ 41 ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں مسلم اداروں کو فراموش کر دیا گیا جس پر کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ میں نے گورنر کے خطاب پر کہا تھا کہ ہم اس کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ کیونکہ جب آپ ایک جانب سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کر رہے ہیں- مگر دوسری جانب بجٹ میں اقلیتی طبقے کو بھول گئے۔ اس سے مجھے اندیشہ ہے اور لگتا ہے کہ اقلیتی طبقے کے لیے اس طرح کے حالات پیش آسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر حج کمیٹی، مدرسہ بورڈ، مساجد کمیٹی، وقف بورڈ اور اردو اکیڈمی کے ساتھ بھی اقلیتی اداروں کے بجٹ پینڈنگ پڑے ہیں- اس بجٹ کا بھی اس میں ذکر نہیں کیا گیا- اس لئے آنے والے بجٹ میں ہمیں ہمارے اداروں کو کچھ ملے گا اس کی امید کم ہی لگتی ہے-
انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ مایوس کن تھا چونکہ اقلیتی اداروں کو فراموش کردیا گیا ہے بلکہ ایک دو اداروں کے بجٹ کم کر دیے گئے۔ اس بجٹ سے خصوصی طور پر ایک مخصوص طبقے کے ساتھ ناانصافی کرتے ہوئے اس کو مزید ترقی سے دور رکھا گیا ہے جو سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے کی نفی کرتا ہے۔