بھوپال : مساجد تو سبھی شہر میں ہوتی ہے اور ائمہ و موذنین کے ذریعہ اپنے مذہبی فرائض کو بھی انجام دیا جاتا ہے لیکن ائمہ و موذنین کی مفت رہائش کو لے کر سماج کے ذریعہ سنجیدگی کا ابھی تک مظاہرہ نہیں کیا جاتا تھا۔ دارالحکومت بھوپال کی مسجد فیض سے ائمہ و موذن کی مفت رہائش کو لے کر نہ صرف سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا بلکہ مسجد کیمپس میں امام و موذن کی رہائش کے لیے مفت گھر دینے کی تحریک شروع کی گئی ہے۔ مسجد فیض میں اس تعلق سے ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں شہر قاضی مفتی کے ساتھ ممتاز علمائے دین اور شہر کے دانشوروں نے شرکت کر اس تحریک کو وقت کی بڑی ضرورت سے تعبیر کیا۔
بھوپال شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک یہ بہترین عمل ہے اور اس کے لیے ہم مسجد کمیٹی کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ بھوپال شہر کی مساجد کے جتنے بھی ذمہ داران ہیں ان سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ کے یہاں مساجد میں جہاں جہاں گنجائش ہے وہ اپنے اپنے طور پر مسجد فیض کی طرز پر امام و موذن کی مفت رہائش کا انتظام کرے تاکہ ہمارے امام و موذنین حضرات اپنے بہترین خدمات انجام دے سکیں۔
اس موقع پر مسجد فیض کے اہم ذمہ دار سید شاکر حسین کہتے ہیں کہ ابھی کچھ ماہ قبل جب موسم کی خرابی کے سبب امام صاحب کو نماز کے لیے مسجد آنے میں تاخیر ہوئی تو مصلیان نے ان کی رہائش کے لیے علاقے میں بہت گھر تلاش کیے لیکن یہ گھر اتنے مہنگے تھے کہ کمیٹی کے ذریعے ان کے مصارف برداشت نہیں کیے جا سکتے تھے۔ ایسے میں مسجد کمیٹی اور مصلیان کے ذریعہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ آپسی تعاون سے مسجد کیمپس میں خالی زمین پر گھر بنا کر امام کو مفت گھر فراہم کیا جائے تاکہ امام سکون کے ساتھ اپنے مذہبی فرائض کو انجام دے سکے اور یہیں سے دین کے ساتھ علوم کے فروغ کا بھی کام انجام دیا جا سکے۔ اور ہماری کوشش رنگ لائی اور بھوپال میں یہ نظیر قائم کی گئی کہ اس طرز پر ہر مسجد میں امام و موذنین کو کم از کم دو تین کمروں کا گھر مفت رہائش کے لیے دیا جائے۔
مزید پڑھیں: بھوپال میں صوفی سنت مہا ابھیان کا آغاز
وہیں مساجد کمیٹی کے انچارج سیکرٹری یاسر عرفات نے بتایا کہ امام کو مسلم معاشرے میں بہت بڑا مقام حاصل ہے۔ اگر امام اپنی رہائش کو لے کر پریشان رہیں گے تو اس کا اثر مصلیان اور ان کی عبادت پر بھی پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا مسجد فیض نے نہ صرف شہر بھوپال کے لیے بلکہ پورے مدھیہ پردیش کے لیے ایک راہ ہموار کی ہے۔ واضح رہے کہ لگاتار مساجد کمیٹی کی جانب سے امام اور موذنین کی رہائش گاہ کے لیے کوششیں کی جا رہی ہے۔ اور مسجد فیض کے ذریعے لیے گیا یہ قدم بہت اہم ہے۔ یاسر عرفات نے اس موقع پر کہا کہ آئندہ جو لوگ بھی اپنے علاقے کی مسجد میں امام و موذنین کی رہائش کے لیے تعمیرات کا کام کریں گے مساجد کمیٹی ان کے ساتھ 20 فیصد کا تعاون کرے گی۔