اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور شہر کے انوبھوتی سیوا سنستھان میں گذشتہ 4 برس سے مقیم ایک 16 سالہ ذہنی طور پر معذور نابالغ لڑکی کو درندگی کا شکار بنایا گیا۔ 6 ماہ قبل حاملہ ہونے والی یہ بچی اب انصاف کے لیے اپنی ماں کے ساتھ در در بھٹک رہی ہے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اس شرمناک واقعے نے معذور بچوں کے سماجی تحفظ پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق ملک میں روزانہ 130 بچے جنسی زیادتی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان بچوں میں ایک بڑی تعداد ان معذور بچوں کی ہے جنہیں ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما، تعلیم اور دیکھ بھال کے لیے سماجی اور بچوں کی بہبود کے اداروں (سنستھان) میں داخل کیا جاتا ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں ملک کی مختلف ریاستوں کے مقابلے مدھیہ پردیش پہلے نمبر پر ہے۔ یہاں گزشتہ 5 برسوں سے جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد ہر سال 17000 تک ہوتی ہے۔ جب کہ اتر پردیش، مہاراشٹر، بہار دہلی جیسی ریاستوں میں ایسے جرائم کی تعداد مدھیہ پردیش کے مقابلے نصف ہے۔
حالانکہ مدھیہ پردیش میں بچوں کے تحفظ کے لیے پاسکو ایکٹ 2012، Juvenile Act اور Unethical Prostitution Act 1987 لاگو ہیں، لیکن پھر بھی مجرموں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ سماجی تنظیموں اور خاندان کے افراد کی نگرانی کے باوجود ان بچوں کو جنسی استحصال کا شکار بنایا جارہا ہے جو اپنے ساتھ ہوئے ظلم کو بیان بھی نہیں کرسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن اب مدھیہ پردیش میں اس طرح کے جرائم پر شیوراج حکومت سے سوال کررہی ہے۔ یاد رہے کہ کچھ سال پہلے بھوپال کے ایک شیلٹر ہوم میں بھی مختلف معذور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملے کو شیلٹر ہوم کے بچوں نے ہی بے نقاب کیا۔ جس کے بعد دو ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ گزشتہ سال دیواس میں بھی کبیر آشرم میں ایک معذور لڑکی کے حاملہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ کچھ اور بچوں کے ساتھ فحش حرکتیں پیش آنے کے بعد ملزم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے جیل بھیج دیا گیا۔
اندور کے انوبھوتی سیوا سنستھان میں اس نئے معاملے کے سامنے آنے کے بعد بڑے شہروں میں چل رہے بچوں کی فلاح و بہبود کے اداروں میں معذور بچوں کی حالت کھل کر سامنے آ رہی ہے۔ اس معاملے میں تنظیم اب یہ دلیل دے رہی ہے کہ لڑکی 20 نومبر کے بعد اپنے گھر سے واپس آئی تھی۔ تاہم ادارے کی جانب سے نہ تو بچی کا طبی معائنہ گھر جاتے ہوئے کیا گیا اور نہ ہی ادارے میں قیام کے دوران کیا گیا۔ جس کے حوالے سے انوبھوتی سیوا سنستھان کی انتظامیہ کٹہرے میں ہے۔ اب غلطی کی صورت میں محکمہ سماجی بہبود نے ادارے کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ جنسی زیادتی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وجئے نگر پولیس نے بچے کی ماں کی شکایت پر نامعلوم ملزمین کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس معاملے پر عدالت میں دفعہ 164 کے تحت ماں نے بچی کی جانب سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ اندور ضلع انتظامیہ کے حکم پر انوبھوتی ویژن سیوا سنستھان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس اب نامعلوم ملزمین سے تفتیش میں مصروف ہے۔ یہ اور بات ہے کہ متاثرہ ذہنی معذور ہونے کی وجہ سے پولیس کے لیے اس معاملے میں تفتیش کرنا آسان نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : Brutally Killed Minor In Indore اندور میں بچی کے قاتل کو سزائے موت