مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اذان دینے کا معاملہ پھر سے سرخیوں میں ہے۔ اس بار اندور شہر کے وکلا کو اذان کی آواز سے پریشانی ہورہی ہے جس کے سبب انہوں نے لاؤڈاسپیکر سے اذان دیے جانے کی مخالفت Lawyers Demand Ban on Loudspeakers in Mosques for Azaan Calls شروع کردی ہے۔
اندور میں وکلا نے ڈویژنل کمشنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ شہر کی مختلف مسجدوں میں غیر قانونی طور پر لاؤڈ اسپیکر سے اذان دیے جانے پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر روک لگایا جائے۔
اس میمورنڈم میں تقریباً 300 وکلا نے دستخط کیے ہیں۔ میمورنڈم میں کہا ہے کہ شہر کی مختلف مسجدوں میں غیر قانونی طریقے سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان ہو رہی ہے اور دیگر اعلانات بھی ہو تے ہیں۔ جس سے صوتی آلودگی Noise Pollution ہو رہی ہے۔ جس سے عوام الناس پر منفی ذہنی اور جسمانی اثر پڑ رہا ہے۔
وکلا نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا کے بحران کے سبب کئی گھروں میں بیمار لوگ ہیں۔ بچوں کی آن لائن پڑھائی بھی چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ ورک فروم ہوم Work From Home کے تحت لوگ گھروں میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکر سے دی جانے والی اذان سے بیماروں کو پریشانی ہو رہی ہے۔ بچوں کی پڑھائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
میمورنڈم میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر روک نہیں لگائی گئی تو وکیل اس معاملے میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کریں گے۔
وہیں وکلا کے ذریعے دیے گئے میمورنڈم پر بھوپال مرکزی حلقہ کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے کہا کہ 'اذان صدیوں سے دی جارہی ہے، جس سے کسی کو پریشانی نہیں ہوئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: Azan Not Banned in Bangalore Mosques: مساجد میں اذان پر کوئی پابندی نہیں
عارف مسعود نے اندور کے وکلا سے گزارش کی کہ ہم وکلا سے انصاف کی امید کرتے ہیں اور یہی عوام کی سوچ ہے۔ اگر انصاف دلانے والے ہی اس طرح کے قدم اٹھائیں گے تو یہ غلط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہے اس لیے وکلا کا ایسا کرنا صحیح نہیں ہے۔