سیہور: اندور کے بھنورکواں تھانہ علاقے میں سیہور کی تین نابالغ لڑکیوں نے ایک ساتھ زہر کھا لیا جن میں سے دو کی موت ہو گئی جبکہ ایک بچی کی حالت تشویشناک ہے اور وہ ایم وائی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس واقعہ کی وجہ سامنے آگئی ہے جس میں ایک ایسے شخص کی تلاش کی جارہی ہے جس سے ملنے کے لیے یہ لڑکیاں گھر چھوڑ کر اندور پہنچی تھیں لیکن وہ آدمی ان سے ملنے نہیں آیا لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر انہیں خودکشی کے لیے زہر کی گولیاں کس نے فراہم کیں؟ جانیں کیا ہے والدین اور بوائے فرینڈ کی کہانی جن کے تار پولیس جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ Reason of Sehore Girls Suicide
اندور کے راجیندر نگر تھانہ علاقے میں جمعہ کو اسکول نہ جاتے ہوئے سیہور سے اندور آنے والی تین نابالغ لڑکیوں نے ایک ساتھ زہر کھا لیا جن میں دو لڑکیوں کی موت ہو گئی ہے جب کہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ اس واقعے میں سب سے الگ بات یہ ہے کہ تینوں لڑکیوں کی خودکشی کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر لوگ حیران رہ جا رہے ہیں۔ پولیس پوچھ گچھ میں ایسے ایسے انکشافات ہو رہے ہیں کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہے۔ خودکشی کی وجوہات پر سوچنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے لیکن جو بیان زندہ بچی ہوئی لڑکی نے دیا ہے پولیس اس سے بھی کنفیوژ ہے۔
خودکشی کا راز: سہیلیوں کی اس چونکا دینے والی خودکشی کے معاملے میں پولیس کے سامنے کئی سوالات ہیں اور کچھ جوابات بھی مل گئے ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج اس شخص کا ہے جس سے ملنے کے لیے ان لڑکیوں نے اسکول چھوڑ کر اندور تک کا سفر کیا۔ آخر وہ لڑکا کون ہے جس نے اپنا فون نہیں اٹھایا جس کی وجہ سے ایک لڑکی ڈپریشن میں چلی گئی۔ اب تک ہونے والے انکشافات میں ایک وائرل ویڈیو نے راز کو نیا موڑ دیا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ کوئی کیسے موت کو خوشی خوشی گلے لگا لیتا ہے؟ اب تک کی تفتیش میں جو انکشافات ہوئے ہیں ان کے مطابق ایک لڑکی اپنے والدین کی وجہ سے جان دینا چاہتی تھی اور آخر کار اس نے ایسا ہی کیا۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ والدین کا ایسا کیا معاملہ تھا جس سے وہ پریشان تھی۔ آخر گھر والوں کی طرف سے ایسی کون سی پابندیاں لگائی گئیں جن کی وجہ سے خاندانی ماحول خراب ہوتا جا رہا تھا؟ پولیس بھی اسی راز کی تلاش میں ہے، جس کا انکشاف اہل خانہ سے پوچھ گچھ کے بعد ہوگا۔
دوسری لڑکی اپنے مبینہ بوائے فرینڈ سے ناراض تھی، حالانکہ اس میں تضاد ہے۔ کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ لڑکا کون ہے۔ زندہ بچ جانے والی لڑکی کے کہنے کے مطابق لڑکے سے لڑائی اور بریک اپ کی وجہ سے لڑکی نے اتنا بڑا قدم اٹھایا۔ حالانکہ پولیس اس تھیوری پر تحقیقات کر رہی ہے، یہ کہانی سچ ہے یا جھوٹ اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ یہ بھی تفتیش کے بعد ہی واضح ہوگا کہ بوائے فرینڈ کی کہانی سچ ہے یا اس میں بھی کوئی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ دونوں وجوہات ایسی ہیں جن کی وجہ سے سیہور سے خودکشی کے لیے اندور جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ تیسری لڑکی نے زہر اس لیے کھا لیا کیونکہ اسے ڈر تھا کہ آگے کیا ہوگا۔
کہانی ابھی باقی ہے: پولیس اور لوگوں کے لیے یہ حقیقت ہضم کرنا مشکل ہے کہ لڑکیاں صرف خودکشی کے مقصد سے اندور پہنچی تھیں۔ یہ معلوم ہونا باقی ہے کہ انہیں سلفا کی گولیاں کیسے ملی۔ اندور میں اس کی کس کے ساتھ اکثر بات چیت ہوتی تھی اور وہ کون ہے جو اس کا فون نہیں اٹھا رہا تھا۔ یہی نہیں عام طور پر کوئی شخص مل کر منصوبہ بندی کرکے ایسی خودکشی نہیں کرتا۔ جس علاقے میں پارک ہے وہاں کوئی ان کا جاننے والا تھا جس سے ملنے آئی تھیں۔ تینوں نابالغوں ہسپتال پہنچانے والے آٹو رکشا ڈرائیور نے کیا دیکھا۔
متوفی طالبہ نے زہر لایا تھا: اندور کے ڈی سی پی (زون 1) امیت تولانی کے مطابق تینوں طالبات پکھنی آشٹا ضلع سیہور کے رہنے والے ہیں۔ تینوں مارڈن ہائی اسکول آشٹا میں 12ویں کلاس میں زیر تعلیم تھیں۔ زندہ بچ جانے والی طالبہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ جمعہ کی سہ پہر ساڑھے تین بجے تینوں نے ٹاور چوک پر واقع پارک میں پہنچ کر زہر کھا لیا۔ زہر میری سہیلی نے لایا تھا جس کی موت ہو گئی ہے۔ اطلاع دینے کے بعد تینوں کے والدین کو اندور بلایا گیا ہے۔ اندور میں رہنے والی لڑکی کی پھوپھی کا بیٹا ہسپتال پہنچ گیا ہے۔
بوائے فرینڈ نے بات نہیں کی تو زہر کھا لیا: پولیس کے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ تینوں بہترین دوست تھیں۔ ایک متوفی لڑکی کے گھر میں جھگڑا چل رہا ہے۔ اس کے والدین لڑتے تھے۔ پریشان ہو کر اس نے یہ قدم اٹھایا۔ اسی دوران دوسری متوفی لڑکی اپنے بوائے فرینڈ سے ناراض تھی۔ اس کا بوائے فرینڈ بات نہیں کر رہا تھا، والدین منگنی کروانا چاہتے تھے۔ اس سے پریشان ہو کر تینوں بس کے ذریعے اندور آئے۔یہاں وہ آٹو رکشا سے راجندر نگر تھانہ علاقہ کے ایجنل پارک پہنچے۔ یہاں اپنے بوائے فرینڈ سے پریشان لڑکی نے اسے بلایا لیکن بوائے فرینڈ نے ملنے سے انکار کردیا اور گھر جانے کو کہا۔ جس کے بعد اس نے زہر کھا لیا۔ یہ دیکھ کر والدین کی لڑائی سے پریشان لڑکی نے بھی زہر کھا لیا۔ دونوں کی طبیعت خراب ہونے پر تیسری لڑکی بھی ڈر گئی اور اس نے بھی زہر کھا لیا۔
خودکشی سے پہلے کی ویڈیو: خودکشی سے پہلے تینوں نے ایک ویڈیو بنائی تھی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں تینوں بہت خوش نظر آ رہی ہیں۔ تینوں کے ہاتھوں میں زہریلی ادویات دکھائی دے رہی ہیں۔ پولیس مکمل تفتیش میں مصروف ہے۔ ہسپتال میں داخل تیسری لڑکی کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے، پولیس اس کا بیان بھی جلد لے گی۔