ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں 22 اگست کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنائے گئے تسلیم کو پولیس نے جیل بھیج دیا تھا، جس کی ضمانت کو آج عدالت نے خارج کردیا ہے۔
اندور کے بال گنگا تھانہ علاقے کی گووند کالونی میں چوڑی فروخت کرنے والے تسلیم کے ساتھ ہجومی تشدد کا معاملہ پیش آیا تھا، جس کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے پٹائی کرنے والی تین ملزمین کو تو گرفتار کیا تھا لیکن کچھ گھنٹوں بعد پولیس نے لڑکی کی شکایت پر تسلیم چوڑی والے پر جعلی دستاویز رکھنے اور چھیڑ چھاڑ کا معاملہ درج کرتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔
جس کے بعد تسلیم نے اندور کورٹ میں ضمانت کی عرضی داخل کی تھی، جسے آج کورٹ نے خارج کردیا ہے۔
وہیں پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تسلیم مدھیہ پردیش کا مقامی باشندہ نہیں ہے، وہ دوسری ریاست کا باشندہ ہے اور اگر ایسی صورت میں اس کو ضمانت مل جاتی ہے تو پھر مزید کارروائی کرنے میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، لہٰذا اس کو ضمانت نہیں دی جائے'۔جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج نے تسلیم کی ضمانت کی عرضی مسترد کردی ہے۔
- یہ بھی پڑھیں:Beaten by Mob: اندور ہجومی تشدد، متاثر کے خلاف مقدمہ
- اندور ہجومی تشدد معاملہ: پیٹنے والوں کو سرحد پر جاکر طاقت دکھانے کی نصیحت
واضح رہے کہ تسلیم کے بعد مدھیہ پردیش کے دیواس ضلع میں ٹوسٹ اور زیرہ بیچنے والے زاہد منصوری نام کے ایک شخص کے ساتھ بھی ہجومی تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ شناختی کارڈ مانگنے کے بعد نامعلوم بدمعاشوں نے ان کی پٹائی کردی تھی۔