ETV Bharat / state

Urdu Language and Hindi Cinema سینما اور ڈراموں میں اردو زبان کی شمولیت

author img

By

Published : Jan 28, 2023, 2:21 PM IST

سینما اور ڈراموں میں اردو زبان کا اہم کردار ہے۔ اردو اکیڈمی کے پروگرام میں آئے فلموں اور ڈراموں سے تعلق رکھنے والے اداکاروں جس میں معروف اداکار اور ڈرامہ ہدایت کار راجیو ورما اور معروف فلم اور ڈرامہ کاسٹیوم ڈیزائنر سلیم عارف سے فلموں اور ڈراموں میں اردو زبان کے کنٹریبیوشن پر ای ٹی وی بھارت اردو نے خصوصی گفتگو کی۔ Inclusion of Urdu Language in Cinema and Drama

Urdu Language and Hindi Cinema
Urdu Language and Hindi Cinema
بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے راجیو ورما معروف فلم اداکار اور سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی اردو اکیڈمی کے ذریعہ اردو زبان کے فروغ اور اس کی بقا کے لیے کئی پروگرام منعقد کیے جاتے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں فلموں اور ڈراموں میں اردو زبان کے کنٹریبیوشن پر معروف اداکار اور ڈرامہ ہدایت کار راجیو ورما سے جب ہم نے اردو کے تعلق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بھارت میں پہلے سنسکرت ڈراموں کا رواج تھا وہ بھی کالی داس کے وقت میں پھر جیسے جیسے مسلم حکمران ہندوستان میں آئے اس کے بعد وہ روایتیں ختم ہوتی چلی گئیں۔ اور پھر ایک دوسرے دور کی شروعات ہوئی ایک زبان جو کہ اردو تھی وہ وجود میں آئی لیکن اس وقت فارسی زبان کا بول بالا تھا۔ جس طرح سے اردو زبان وجود میں آئی اور پھر اس کے بعد ہندی زبان تو اس ابتدائی دور میں ہمارے جو ڈرامے ہوا کرتے تھے وہ ہندوستانی زبان میں ہوا کرتے تھے۔ اس وقت ہندوستان کی زبان جو کہ اردو ہوتی تھی لیکن وہ بول چال میں زیادہ استعمال کی جاتی تھی وہ بھی خاص طور سے اتر بھارت کی طرف اور مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں شامل تھی۔ اس لیے اس وقت اردو ڈرامے ہی ہوا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ رامائن اودھی زبان میں چلتی تھی۔ ابتدائی دور میں اردو کو لکھنے پڑھنے اور سمجھنے والے زیادہ لوگ ہوا کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کہا جاتا ہے کہ پہلی کہانی معروف مصنف منشی پریم چند نے اردو میں لکھی تھی۔ اور اس دور میں سب ہی مصنف اردو زبان کا استعمال کرتے تھے۔ جس میں اردو زبان کے ساتھ مقامی زبان شامل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اردو زبان کا دخل ہماری فلموں اور ڈراموں میں زیادہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ اردو زبان کے تلفظ میں مقامی زبان کے شامل ہونے سے فرق نظر آتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ہماری کوشش یہی رہتی ہے کہ ہم جس زبان میں بھی ڈرامہ یا فلم کریں اس میں اس زبان کا صحیح طریقے سے اس کا تلفظ اور اس کے الفاظ کا استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی میں ڈرامے بناتا ہوں تو اس میں اس بات کا خیال رکھتا ہوں کہ اگر وہ اردو زبان میں ہے تو اس کا تلفظ اور اس کے الفاظ صحیح ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ریاست مدھیہ پردیش میں اردو ڈرامہ فیسٹیول شروع ہوا ہے۔ تب سے میں اس زبان سے زیادہ جڑا ہوا ہوں۔

بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی
بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی


دوسری جانب مشہور و معروف فلموں اور ڈراموں کے کاسٹیوم ڈیزائنر سلیم عارف کہتے ہیں کہ میں نے معروف نغمہ نگار گلزار کے ڈرامہ مرزا غالب میں ان کے ساتھ کام کیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ اردو گلزار کی زبان ہے اور مرزا غالب کے وقت ان کے ساتھ کام کرنے کا مجھے موقع ملا تو یہ معلوم ہوا کہ جب وہ فلموں کی اسکرپٹ بھلے ہی اردو میں لکھتے ہوں لیکن وہ کردار کی زبان ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کئی فلموں میں جب ہم کوئی کردار دیکھتے تھے تو وہ ایک ہی طرح کی زبان میں بات کرتے نظر آتے تھے۔ اس میں کوئی تفریق نظر نہیں آتی کہ وہ کون سے گاؤں سے آیا ہے یہ کس شہر سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جو مارڈن رائٹنگ آئی ہے اس سے یہ فرق پڑا ہے کہ اب کردار کی زبان بہت اہم ہو گئی ہے۔ اور کردار کی زبان کو ہی زبان مانی جانی چاہیے۔ کیوں کہ فلم ہو، ٹی وی ہو یا پھر اسٹیج ہو تینوں کی جو بنیادی ضرورت ہے کہ وہ اپنی بات کو لوگوں تک کیسے پہنچاتے ہیں۔

سلیم عارف نے اردو زبان سے دوری بنانے والے لوگوں کے تعلق سے کہا کہ یہاں وجہ صاف ہے کہ اردو زبان سے روزگار کے مواقع کم ہیں۔ اردو میں اگر کچھ کام ہے تو وہ ہے یا تو کوئی ٹیچر ہو جائے یا پھر ٹائپسٹ لیکن اگر آپ کو اردو کے علاوہ کوئی اور ایک زبان آتی ہے تو چاہے وہ پھر کوئی بھی زبان ہو تو آپ کے روزگار کے امکانات اور بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے جو بھی اردو میں کام کر رہے ہیں یا سیکھ رہے ہیں انہیں اردو کے علاوہ اور بھی زبانوں میں مہارت حاصل کرنا چاہیے۔ کیونکہ اگر آپ کو کسی کمپنی کا سی او بننا ہے تو آپ اردو میں نہیں بن پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ضروری نہیں ہے کہ اردو زبان سے وابستہ ہونے سے آپ کو ملازمت نہیں ملے گی۔ آج کے دور میں آپ کسی بھی زبان سے وابستہ ہوں روزگار کے مسائل سبھی کے ساتھ ویسے ہی بنے ہوئے ہیں جیسے اردو زبان کے اس لیے ہمیں روزگار سے جوڑ کر اردو زبان کو نہیں دیکھنا چاہیے جس طرح سے انگریزی زبان سیکھ رہے ہیں تو دوسری زبانیں بھی آپ کو آنا چاہیے۔ سلیم عارف نے نئی نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کے نوجوانوں کو اردو کے سامنے کھڑا کر دیا جائے اور انہیں ایکسپوزر دیا جائے۔ اور نئی نسل کے نوجوانوں کو اردو زبان سے سامنا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے راجیو ورما معروف فلم اداکار اور سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی اردو اکیڈمی کے ذریعہ اردو زبان کے فروغ اور اس کی بقا کے لیے کئی پروگرام منعقد کیے جاتے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں فلموں اور ڈراموں میں اردو زبان کے کنٹریبیوشن پر معروف اداکار اور ڈرامہ ہدایت کار راجیو ورما سے جب ہم نے اردو کے تعلق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ بھارت میں پہلے سنسکرت ڈراموں کا رواج تھا وہ بھی کالی داس کے وقت میں پھر جیسے جیسے مسلم حکمران ہندوستان میں آئے اس کے بعد وہ روایتیں ختم ہوتی چلی گئیں۔ اور پھر ایک دوسرے دور کی شروعات ہوئی ایک زبان جو کہ اردو تھی وہ وجود میں آئی لیکن اس وقت فارسی زبان کا بول بالا تھا۔ جس طرح سے اردو زبان وجود میں آئی اور پھر اس کے بعد ہندی زبان تو اس ابتدائی دور میں ہمارے جو ڈرامے ہوا کرتے تھے وہ ہندوستانی زبان میں ہوا کرتے تھے۔ اس وقت ہندوستان کی زبان جو کہ اردو ہوتی تھی لیکن وہ بول چال میں زیادہ استعمال کی جاتی تھی وہ بھی خاص طور سے اتر بھارت کی طرف اور مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں شامل تھی۔ اس لیے اس وقت اردو ڈرامے ہی ہوا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ رامائن اودھی زبان میں چلتی تھی۔ ابتدائی دور میں اردو کو لکھنے پڑھنے اور سمجھنے والے زیادہ لوگ ہوا کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کہا جاتا ہے کہ پہلی کہانی معروف مصنف منشی پریم چند نے اردو میں لکھی تھی۔ اور اس دور میں سب ہی مصنف اردو زبان کا استعمال کرتے تھے۔ جس میں اردو زبان کے ساتھ مقامی زبان شامل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اردو زبان کا دخل ہماری فلموں اور ڈراموں میں زیادہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بات بتانا ضروری ہے کہ اردو زبان کے تلفظ میں مقامی زبان کے شامل ہونے سے فرق نظر آتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن ہماری کوشش یہی رہتی ہے کہ ہم جس زبان میں بھی ڈرامہ یا فلم کریں اس میں اس زبان کا صحیح طریقے سے اس کا تلفظ اور اس کے الفاظ کا استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی میں ڈرامے بناتا ہوں تو اس میں اس بات کا خیال رکھتا ہوں کہ اگر وہ اردو زبان میں ہے تو اس کا تلفظ اور اس کے الفاظ صحیح ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ریاست مدھیہ پردیش میں اردو ڈرامہ فیسٹیول شروع ہوا ہے۔ تب سے میں اس زبان سے زیادہ جڑا ہوا ہوں۔

بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی
بھوپال نمائندہ ای ٹی وی بھارت قمر غوث نے سلیم عارف معروف کاسٹیوم ڈیزائنر سے بات کی


دوسری جانب مشہور و معروف فلموں اور ڈراموں کے کاسٹیوم ڈیزائنر سلیم عارف کہتے ہیں کہ میں نے معروف نغمہ نگار گلزار کے ڈرامہ مرزا غالب میں ان کے ساتھ کام کیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ اردو گلزار کی زبان ہے اور مرزا غالب کے وقت ان کے ساتھ کام کرنے کا مجھے موقع ملا تو یہ معلوم ہوا کہ جب وہ فلموں کی اسکرپٹ بھلے ہی اردو میں لکھتے ہوں لیکن وہ کردار کی زبان ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کئی فلموں میں جب ہم کوئی کردار دیکھتے تھے تو وہ ایک ہی طرح کی زبان میں بات کرتے نظر آتے تھے۔ اس میں کوئی تفریق نظر نہیں آتی کہ وہ کون سے گاؤں سے آیا ہے یہ کس شہر سے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جو مارڈن رائٹنگ آئی ہے اس سے یہ فرق پڑا ہے کہ اب کردار کی زبان بہت اہم ہو گئی ہے۔ اور کردار کی زبان کو ہی زبان مانی جانی چاہیے۔ کیوں کہ فلم ہو، ٹی وی ہو یا پھر اسٹیج ہو تینوں کی جو بنیادی ضرورت ہے کہ وہ اپنی بات کو لوگوں تک کیسے پہنچاتے ہیں۔

سلیم عارف نے اردو زبان سے دوری بنانے والے لوگوں کے تعلق سے کہا کہ یہاں وجہ صاف ہے کہ اردو زبان سے روزگار کے مواقع کم ہیں۔ اردو میں اگر کچھ کام ہے تو وہ ہے یا تو کوئی ٹیچر ہو جائے یا پھر ٹائپسٹ لیکن اگر آپ کو اردو کے علاوہ کوئی اور ایک زبان آتی ہے تو چاہے وہ پھر کوئی بھی زبان ہو تو آپ کے روزگار کے امکانات اور بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے جو بھی اردو میں کام کر رہے ہیں یا سیکھ رہے ہیں انہیں اردو کے علاوہ اور بھی زبانوں میں مہارت حاصل کرنا چاہیے۔ کیونکہ اگر آپ کو کسی کمپنی کا سی او بننا ہے تو آپ اردو میں نہیں بن پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ضروری نہیں ہے کہ اردو زبان سے وابستہ ہونے سے آپ کو ملازمت نہیں ملے گی۔ آج کے دور میں آپ کسی بھی زبان سے وابستہ ہوں روزگار کے مسائل سبھی کے ساتھ ویسے ہی بنے ہوئے ہیں جیسے اردو زبان کے اس لیے ہمیں روزگار سے جوڑ کر اردو زبان کو نہیں دیکھنا چاہیے جس طرح سے انگریزی زبان سیکھ رہے ہیں تو دوسری زبانیں بھی آپ کو آنا چاہیے۔ سلیم عارف نے نئی نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کے نوجوانوں کو اردو کے سامنے کھڑا کر دیا جائے اور انہیں ایکسپوزر دیا جائے۔ اور نئی نسل کے نوجوانوں کو اردو زبان سے سامنا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.