ETV Bharat / state

World Radio Day ٹیکنالوجی کے اس دور میں ریڈیو کی اہمیت و افادیت آج بھی برقرار

الیکٹرانکس، ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ریڈیو کی اہمیت و افادیت آج بھی برقرار ہے۔ 13 فروری یعنی عالمی یوم ریڈیو کے موقعے پر بھوپال کے ریڈیو سے جڑے اناؤنسر جاوید خان اور فرزانہ خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

بھوپال کے ریڈیو سے جڑے اناؤنسر جاوید خان اور فرزانہ خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو
بھوپال کے ریڈیو سے جڑے اناؤنسر جاوید خان اور فرزانہ خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Feb 15, 2023, 1:31 PM IST

Updated : Feb 15, 2023, 3:52 PM IST

ٹیکنالوجی کے اس دور میں ریڈیو کی اہمیت و افادیت آج بھی برقرار

بھوپال: بھلے ہی آج زمانہ ترقی کی طرف گامزن ہے مگر وہ چیزیں جو زمانہ قدیم سے چلی آ رہی ہیں، وہ آج بھی لوگوں کا دل بہلانے کا کام کر رہی ہیں۔ بھلے ہی اس میں وقت کے ساتھ کئی بدلاؤ کیے جا رہے ہیں جس میں ہمارے انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ریڈیو کیوں نہ ہو، آج جہاں انٹرٹینمنٹ کے ذرائع کئی صورتوں میں موجود ہیں۔ وہیں ہم اگر ریڈیو کی بات کریں تو آج کے وقت میں چل رہے انٹرٹینمنٹ کے آگے ریڈیو کا چلن کم نظر آنے لگا ہے۔ جب اس تعلق سے ہم نے عالمی یوم ریڈیو کے موقع پر بھوپال کے ریڈیو اناؤنسر جاوید خان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی ایسی بات جو عام لوگوں تک پہنچائی جائے اور جس کے ذریعہ پہنچائی جائے وہ ذریعہ وہ ریڈیو ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 20 برسوں سے ریڈیو سے جڑے ہوئے ہیں۔ اور ان 20 برسوں میں انہوں نے کبھی بھی ریڈیو کا گراف نیچے گرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا آج بھی 90 فیصد لوگ ریڈیو کا استعمال کرتے ہیں چاہے پھر وہ کوئی بھی سواری گاڑی ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ ریڈیو نے ترقی کی اور اس کی جسامت میں بدلاؤ بھی آئے لیکن ریڈیو کی تاثیر آج بھی ویسے کے ویسے ہی ہے۔ کیونکہ آج موبائل کے ذریعہ بھوپال ہو یا دیگر جگہیں وہاں کی براڈکاسٹنگ آپ بیرونی ممالک میں بھی سن سکتے ہیں۔ جاوید خان نے کہا کہ ریڈیو میں وہ خوبصورتی ہے کہ آپ سارے کام کرتے ہوئے ریڈیو سن سکتے ہیں۔ وہیں دیگر انٹرٹینمنٹ کے ذرائع جس میں خاص طور سے ٹی وی جس سے آپ کو وقت نکال کر اور بیٹھ کر دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن ریڈیو ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے آپ کچھ بھی کام کرتے ہوئے سن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ریڈیو کی بات کریں تو پہلے اور اب میں اس میں بھی فرق دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ریڈیو پہلے ایک طرح کی چیزیں چلائی جاتی تھی۔ لیکن آج کے وقت میں جس طرح کے اناؤنسر ہیں لوگ ان کو سننے کے لیے ریڈیو چلاتے ہیں۔ کیوں کہ پہلے صرف فلمی گانے ہی ریڈیو پر سنائی دیتے تھے لیکن اب ایف ایم کے ذریعے کئی ایسی انٹرٹینمنٹ کے مواد پیش کیے جاتے ہیں جس میں لوگوں کو لطف آتا ہے۔

جاوید خان نے اردو اور ریڈیو کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو ہی نہیں بلکہ جتنی بھی انٹرٹینمنٹ کے ذرائع ہیں چاہے پھر وہ ٹی وی ہو یا پھر فلمیں وہ بغیر اردو کے ادھوری ہیں۔ اردو لشکری زبان ہے اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ بھارت کی زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہر 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نئی زبان سننے اور دیکھنے کو ملتی ہے لیکن اردو ایک ایسی واحد زبان ہے جو سب ہی جگہوں پر ایک جیسی ہے۔ اس لیے اگر آپ کسی چیز کو دور تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اردو زبان کا استعمال ضروری ہے۔ اس لیے آپ کسی بھی انٹرٹینمنٹ میں جب تک اردو کو شامل نہیں کریں گے وہ مزے دار نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے علاوہ کئی ایسی زبانیں ہیں جس میں الفاظوں کا فرق دیکھا گیا ہے۔ لیکن اردو ایسی زبان ہے جس میں سبھی زبانوں کی تاثیر ملتی ہے۔ اس لیے یہ زبان ایک گلدستے کی طرح خوبصورت اور شیریں زبان ہے اور اردو زبان کے بغیر ریڈیو کیا کوئی بھی انٹرٹینمنٹ ادھورا ہے۔
ریڈیو اناؤنسر فرزانہ خان نے عالمی یوم ریڈیو کے موقع پر کہا کہ ریڈیو کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ جب کہ لوگ کہتے ہیں کہ آج جس طرح سے دیگر انٹرٹینمینٹ کے وسائل آگئے ہیں جس سے ریڈیو کی اہمیت کم ہوئی ہے۔ لیکن ریڈیو کا آج بھی اپنا ایک الگ مقام ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی چھوٹے چھوٹے گاؤں ہو یا پھر کوئی چھوٹی جگہ وہاں پر کسان ہو یا دیگر لوگ وہ آج بھی ریڈیو سے جڑے ہوئے ہیں اور اسے اپنے گھر کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔ فرزانہ خان نے کہا کہ جب ہم لائیو فونو پروگرام کرتے ہیں اور لوگ ہم سے بات کرتے ہیں تو ان کا خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی دن کی شروعات ہی ریڈیو کے ذریعہ ہوتی ہے۔ اور ریڈیو سے ہی ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

فرزانہ خان کہتی ہے کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس کے لیے وقت نہیں نکالنا پڑتا ہے اسے چلتے پھرتے یا کام کرتے ہوئے سن سکتے ہیں۔ انہوں نے ریڈیو اور اردو کے تعلق سے کہا کہ اردو بہت شیریں زبان ہے اور ہم اردو زبان کے ساتھ سبھی زبانوں کا استعمال کرتے ہیں تو لوگوں کو ریڈیو سننے میں لطف آتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب لوگ ریڈیو سنتے ہیں تو ہم سے کہتے ہیں کہ آپ لوگ بہت میٹھا بولتے ہیں۔ فرزانہ خان نے لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ریڈیو بہت کچھ سکھاتا ہے۔ اس لیے ریڈیو کی جانب بھی لوگوں کو خاص دھیان اور وقت دینا چاہیے۔ اس لیے ریڈیو کو سنیں اور اسے محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ریڈیو کی زبان عام زندگی میں استعمال کرو گے تو آپ لوگوں سے جڑیں گے اور لوگ آپ سے محبت کرنے لگیں گے۔

واضح رہے کہ 13 فروری کو عالمی یوم ریڈیو منایا گیا۔ ریڈیو کے تعلق سے بات کریں تو ریڈیو ڈے 13 فروری 2011 سے منایا جا رہا ہے۔ سال 2010 میں اسپین ریڈیو اکیڈمی نے 13 فروری کو یوم عالمی ریڈیو بنانے کی تجویز دی تھی۔ اس لیے اسے 13 فروری کو منایا جانے لگا ہے اور اس روز ریڈیو کیا ہے اور اس کی اہمیت کے بارے میں ہر سال بتایا جاتا ہے۔ جس کی تھیم ہر سال الگ الگ ہوتی ہے اس سال ریڈیو ڈے کی تھیم ریڈیو اینڈ پیس رکھی گئی ہے۔

ٹیکنالوجی کے اس دور میں ریڈیو کی اہمیت و افادیت آج بھی برقرار

بھوپال: بھلے ہی آج زمانہ ترقی کی طرف گامزن ہے مگر وہ چیزیں جو زمانہ قدیم سے چلی آ رہی ہیں، وہ آج بھی لوگوں کا دل بہلانے کا کام کر رہی ہیں۔ بھلے ہی اس میں وقت کے ساتھ کئی بدلاؤ کیے جا رہے ہیں جس میں ہمارے انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ریڈیو کیوں نہ ہو، آج جہاں انٹرٹینمنٹ کے ذرائع کئی صورتوں میں موجود ہیں۔ وہیں ہم اگر ریڈیو کی بات کریں تو آج کے وقت میں چل رہے انٹرٹینمنٹ کے آگے ریڈیو کا چلن کم نظر آنے لگا ہے۔ جب اس تعلق سے ہم نے عالمی یوم ریڈیو کے موقع پر بھوپال کے ریڈیو اناؤنسر جاوید خان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی ایسی بات جو عام لوگوں تک پہنچائی جائے اور جس کے ذریعہ پہنچائی جائے وہ ذریعہ وہ ریڈیو ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 20 برسوں سے ریڈیو سے جڑے ہوئے ہیں۔ اور ان 20 برسوں میں انہوں نے کبھی بھی ریڈیو کا گراف نیچے گرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا آج بھی 90 فیصد لوگ ریڈیو کا استعمال کرتے ہیں چاہے پھر وہ کوئی بھی سواری گاڑی ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ ریڈیو نے ترقی کی اور اس کی جسامت میں بدلاؤ بھی آئے لیکن ریڈیو کی تاثیر آج بھی ویسے کے ویسے ہی ہے۔ کیونکہ آج موبائل کے ذریعہ بھوپال ہو یا دیگر جگہیں وہاں کی براڈکاسٹنگ آپ بیرونی ممالک میں بھی سن سکتے ہیں۔ جاوید خان نے کہا کہ ریڈیو میں وہ خوبصورتی ہے کہ آپ سارے کام کرتے ہوئے ریڈیو سن سکتے ہیں۔ وہیں دیگر انٹرٹینمنٹ کے ذرائع جس میں خاص طور سے ٹی وی جس سے آپ کو وقت نکال کر اور بیٹھ کر دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن ریڈیو ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے آپ کچھ بھی کام کرتے ہوئے سن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ریڈیو کی بات کریں تو پہلے اور اب میں اس میں بھی فرق دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ریڈیو پہلے ایک طرح کی چیزیں چلائی جاتی تھی۔ لیکن آج کے وقت میں جس طرح کے اناؤنسر ہیں لوگ ان کو سننے کے لیے ریڈیو چلاتے ہیں۔ کیوں کہ پہلے صرف فلمی گانے ہی ریڈیو پر سنائی دیتے تھے لیکن اب ایف ایم کے ذریعے کئی ایسی انٹرٹینمنٹ کے مواد پیش کیے جاتے ہیں جس میں لوگوں کو لطف آتا ہے۔

جاوید خان نے اردو اور ریڈیو کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو ہی نہیں بلکہ جتنی بھی انٹرٹینمنٹ کے ذرائع ہیں چاہے پھر وہ ٹی وی ہو یا پھر فلمیں وہ بغیر اردو کے ادھوری ہیں۔ اردو لشکری زبان ہے اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ بھارت کی زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہر 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نئی زبان سننے اور دیکھنے کو ملتی ہے لیکن اردو ایک ایسی واحد زبان ہے جو سب ہی جگہوں پر ایک جیسی ہے۔ اس لیے اگر آپ کسی چیز کو دور تک پہنچانا چاہتے ہیں تو اردو زبان کا استعمال ضروری ہے۔ اس لیے آپ کسی بھی انٹرٹینمنٹ میں جب تک اردو کو شامل نہیں کریں گے وہ مزے دار نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے علاوہ کئی ایسی زبانیں ہیں جس میں الفاظوں کا فرق دیکھا گیا ہے۔ لیکن اردو ایسی زبان ہے جس میں سبھی زبانوں کی تاثیر ملتی ہے۔ اس لیے یہ زبان ایک گلدستے کی طرح خوبصورت اور شیریں زبان ہے اور اردو زبان کے بغیر ریڈیو کیا کوئی بھی انٹرٹینمنٹ ادھورا ہے۔
ریڈیو اناؤنسر فرزانہ خان نے عالمی یوم ریڈیو کے موقع پر کہا کہ ریڈیو کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔ جب کہ لوگ کہتے ہیں کہ آج جس طرح سے دیگر انٹرٹینمینٹ کے وسائل آگئے ہیں جس سے ریڈیو کی اہمیت کم ہوئی ہے۔ لیکن ریڈیو کا آج بھی اپنا ایک الگ مقام ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی چھوٹے چھوٹے گاؤں ہو یا پھر کوئی چھوٹی جگہ وہاں پر کسان ہو یا دیگر لوگ وہ آج بھی ریڈیو سے جڑے ہوئے ہیں اور اسے اپنے گھر کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔ فرزانہ خان نے کہا کہ جب ہم لائیو فونو پروگرام کرتے ہیں اور لوگ ہم سے بات کرتے ہیں تو ان کا خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی دن کی شروعات ہی ریڈیو کے ذریعہ ہوتی ہے۔ اور ریڈیو سے ہی ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

فرزانہ خان کہتی ہے کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس کے لیے وقت نہیں نکالنا پڑتا ہے اسے چلتے پھرتے یا کام کرتے ہوئے سن سکتے ہیں۔ انہوں نے ریڈیو اور اردو کے تعلق سے کہا کہ اردو بہت شیریں زبان ہے اور ہم اردو زبان کے ساتھ سبھی زبانوں کا استعمال کرتے ہیں تو لوگوں کو ریڈیو سننے میں لطف آتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب لوگ ریڈیو سنتے ہیں تو ہم سے کہتے ہیں کہ آپ لوگ بہت میٹھا بولتے ہیں۔ فرزانہ خان نے لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ریڈیو بہت کچھ سکھاتا ہے۔ اس لیے ریڈیو کی جانب بھی لوگوں کو خاص دھیان اور وقت دینا چاہیے۔ اس لیے ریڈیو کو سنیں اور اسے محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ریڈیو کی زبان عام زندگی میں استعمال کرو گے تو آپ لوگوں سے جڑیں گے اور لوگ آپ سے محبت کرنے لگیں گے۔

واضح رہے کہ 13 فروری کو عالمی یوم ریڈیو منایا گیا۔ ریڈیو کے تعلق سے بات کریں تو ریڈیو ڈے 13 فروری 2011 سے منایا جا رہا ہے۔ سال 2010 میں اسپین ریڈیو اکیڈمی نے 13 فروری کو یوم عالمی ریڈیو بنانے کی تجویز دی تھی۔ اس لیے اسے 13 فروری کو منایا جانے لگا ہے اور اس روز ریڈیو کیا ہے اور اس کی اہمیت کے بارے میں ہر سال بتایا جاتا ہے۔ جس کی تھیم ہر سال الگ الگ ہوتی ہے اس سال ریڈیو ڈے کی تھیم ریڈیو اینڈ پیس رکھی گئی ہے۔

Last Updated : Feb 15, 2023, 3:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.