ان دنوں ملک کے مخلف ریاستوں کے متعدد علاقوں میں صورتحال بہتر نہیں ہیں،آئے دن فرقہ وارانہ فسادات پیش آرہےہیں،وہیں اندور میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مداہب کے رہنماؤں نے ایک ساتھ افطارکرکے گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کی ہے ۔
ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں نیشنل ہیومن رائٹس انڈیپنڈنٹ جسٹس نامی تنظیم کی جانب سے افطار کا اہتمام کیا گیا تھا،جس میں تمام مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ Leaders of Various Religions Attended the Iftar party
ان دنوں ملک کے مخلف ریاستوں کے متعدد علاقوں میں صورتحال بہتر نہیں ہیں،آئے دن فرقہ وارانہ فسادات پیش آرہےہیں،وہیں اندور میں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مداہب کے رہنماؤں نے ایک ساتھ افطارکرکے گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کی ہے ۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نیشنل ہومن رائٹس سوشل انڈیپنڈنٹ جسٹس کی جانب سے منعقد اس افطار پارٹی میں شرکت کرنے والے مذہبی رہنماؤں نے اپنا اظہار خیال کیا۔
مزید پڑھیں:Iftar Party Across Country: لکھنؤ، جے پور سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں افطار کا اہتمام
اس موقع پر اندور شہر قاضی ڈاکٹر سید اسد علی نے کہا کہ سیاست دوری پیدا کررہی ہے جبکہ زمین حقیقت یہ ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ ملک کی ترقی میں لگے ہوئے ہیں، وہی محنت سوامی گل جان نے کہا کہ ایسے کام ہوتے رہنا چاہیے اس سے قومی یکجہتی بنتی ہے وہیں تقریب کے منتظم محمد منصوری کا کہنا تھا ہمارے بیچ غلط فہمیوں کی وجہ سے دوریاں پیدا ہورہی ہیں ایسے تقاریب سے سماجی تانابانا مضبوط ہوتا ہے۔