ملک بھرمیں سی اے اے، این آر سی اور این پی اے کے خلاف پرزور احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، لوگ مرکزی حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ ملک میں بد امنی پھیلائی جا رہی ہے، وہیں دوسری طرف ریاست مدھیا پردیش کے رتلام شہر میں مسلمان کی بیٹی کی شادی میں دعوت کا کام ایک ہندو نے اپے ذمہ لیا۔
ہندو خاندان کے اس قدم کے بعد انہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت کے لوگ بھائی چارہ قائم کرنے والے اور امن پرست لوگ ہیں۔
ساجدہ، جس کی شادی ہو رہی تھی، وہ اپنے پڑوسیوں سےکیا ہی مانگ سکتی تھی، اس کے پڑوسیوں نے اسے اپن کی بیٹی کی طرح مانا ہے، جس کی وجہ سے ساجدہ کی شادی میں ان کی طرف سے لوگوں کے لیے دوپہر کے کھانے کا اہتمام کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
دہلی اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی شروع
رجحانات میں عام آدمی پارٹی کو سبقت
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ساجدہ کی ماں نے کہا 'دونوں خاندان پچھلے 20 سالوں سے دوست ہیں اور ایک خاندان کی طرح ہیں۔
وہیں ان کا پڑوسی ہندو خاندان بھی ان کی بیٹی کو اپنی بیٹی کی طرح دیکھتا ہے، ہندو خاندان کی ایک خاتون نے کہا 'ساجدہ ڈیڈھ مہینے کی تھی جب پہلی بار اسے ان کے گھر لایا گیا تھا، اس کے وہ روز ساجدہ کے ساتھ کھیلتے تھے اور انہوں نے اسے پیار اور ناز سے پالا، اور ساجدہ کو وہ اپنی بیٹی کی طرح مانتے تھے اس لیے انہوں نے اس کی شادی پر دعوت کا اہتمام کیا'۔
ان دونوں خاندانوں کی پچھلے 20 سالوں سے چلتی آرہی دوستی اور پیار اور اب اس تحفہ نے سماج کو ایک اچھا پیغام دیا ہے، جس سے سماج میں بدلاؤ آئے گا۔
یہ بھی پڑھیے
دہلی نتائج: شاہین باغ کے اوکھلا سے امانت اللہ خان کی بڑھت برقرار
دہلی اسمبلی انتخابات: نتائج کے بعد کا منظر کیسا ہو گا؟