مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے مرکزی بینچ نے بھوپال میں کانگریس کے رکن اسمبلی عارف مسعود کی درخواست پر بغیر اجازت کے مظاہرے اور اشتعال انگیز تقریر کرنے پر حکومت سمیت شکایت کنندہ کو نوٹس دیا ہے۔
عدالت نے حکومت سمیت شکایت کنندہ سے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ درخواست میں عارف مسعود نے 4 نومبر کو اپنے خلاف درج دوسری ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھوپال سے کانگریس کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے دلیل دی ہے کہ انہوں نے کوئی اشتعال انگیز یا مذہبی جذبات کو بھڑکانے جیسا کوئی بیان نہیں دیا۔ اس لیے ایک ہی وقت میں ایک مقام پر دو الگ الگ ایف آئی آر جائز نہیں ہے۔
عارف مسعود کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ جس نے ان کے خلاف شکایت تھی وہ اس وقت احتجاج کے مقام پر موجود نہیں تھا لہذا شکایت کیسے کر سکتا ہے؟
مزید پڑھیں:
نام بدلنے کی سیاست حیدرآباد کے بعد بھوپال میں بھی شروع
رکن اسمبلی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ اجے گپتا نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات رکھی۔ اب جب کہ عارف مسعود کی جانب سے دفعہ 82 کے تحت مقدمہ ختم کرنے کی پٹیشن دائر کی گئی ہے اور عدالت نے بھی حکومت اور شکایت کرنے والے کو چار ہفتوں کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اپنی صفائی پیش کر سکیں ورنہ صفائی نہ پیش کرنے کی حالت میں عارف مسعود کے خلاف خلاف بنایا گیا کیس، ختم کیا جا سکتا ہے۔