ETV Bharat / state

hajj Pilgrims worried: صحیح رہنمائی حاصل نہ ہونے سے حجاج پریشان

مدھیہ پردش کے ایک حاجی نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس حکومت کی جانب سے 500 سے زائد خادمین کو حجاج کرام کی رہنمائی کے لیے تعینات کیا گیا تھا، اس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن سرکاری پیسے پر سعودی پہنچنے والے خدام الحجاج (حج رضاکار) حاجیوں کو چھوڑ کر خود ہی حج کے فرائض انجام دینے میں مصروف ہوگئے۔ وہاں حاجیوں کی رہنمائی اور مشکل وقت میں مدد کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ hajj Pilgrims worried about not getting proper guidance

عازمین حج پریشان
عازمین حج پریشان
author img

By

Published : Jul 14, 2022, 4:16 PM IST

حج کمیٹی آف انڈیا نے اس سال تقریباً 79 ہزار حاجیوں کو حج کے لیے سعودی عرب بھیجا ہے وہیں ان حاجیوں کی خدمت کے لیے ہر 150 حاجیوں پر ایک خادم تعینات کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں تقریبا 528 خادم الحجاج کو پابند کیا گیا ہے۔ سعودی عرب جانے والے ان خادموں کی رہائش، کھانے اور دیگر اخراجات پر حج کمیٹی نے تقریبا 19 کروڑ 80 لاکھ 92 ہزار 500 روپے خرچ کیے ہیں لیکن کمیٹی کی منشا کے برعکس حاجیوں کو ان خادموں سے کوئی راحت نہیں مل رہی ہے۔

حجاج پریشان

ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خادم الحجاج سعودی عرب پہنچ کر لاپتہ ہو گئے ہیں نہ وہ حاجیوں سے مل رہے ہیں اور نہ ہی کسی حاجی کی مدد کرنے آگے آتے نظر آرہے ہیں- دیواس کے حاجی کے علاوہ دھار، اوجین، گوالیار، ریوا سمیت کئی شہروں کے حاجیوں سے بھی ایسی ہی شکایت موصول ہو رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش حج کمیٹی نے تقریباً 14 خادم الحجاج کو حاجیوں کی خدمت کے لیے روانہ کیا ہے۔ حج کمیٹی نے اپنے سالانہ بجٹ سے لاکھوں روپے خادموں کے لیے خرچ کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست سے خادموں کو بھیجنے کے لیے تقریباً 65 افراد نے درخواست دی تھی۔ ان میں سے صرف بھوپال کے8 خادم اس فہرست میں شامل تھے جو انتخاب کے بعد سامنے آئے جس پر اعتراض کیا گیا اور آخری لمحات میں اس فہرست میں تبدیلی کی گئی ہے۔

ریاست کی مسلم تنظیموں ایم پی وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے ملازمین کے لیے خادم الحجاج کو ریزرو کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔اس سال پہلی بار مساجد کمیٹی کے ملازمین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان سرکاری اداروں کو ریزرو کیٹیگری میں شامل کرنے کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر اس ادارے سے کسی کو ریزرویشن دیا جائے تو اس سے وابستہ غریب اور نادر امام موذن اس کے سب سے زیادہ مستحق ہوں گے۔ دوسری طرف دیگر مسلم تنظیموں ریاستی اقلیتی کمیشن، مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ، اردو اکیڈمی اقلیتی مالیاتی ترقیاتی کارپوریشن وغیرہ کے ملازمین کو ریزرویشن نہ دینا بھی مسلم ملازمین کے غیض و غضب کا باعث بن گیا ہے۔

سینٹرل حج کمیٹی کی طرف سے مقرر کردہ رہنما خطوط کے مطابق خادم الحجاج کے لیے ایک سرکاری ملازم کا تقرر کیا جاتا ہے، اس درخواست گزار نے ایک بار حج یا عمرہ کیا ہونا ضروری ہے- اس کے ساتھ ساتھ عربی اور انگریزی زبان کا بھی علم ہونا ضروری ہے- ان خادموں کو سعودی عرب بھیجنے کے لیے ریاستی کمیٹیوں کو اپنے سالانہ بجٹ سے رقم خرچ کرنی پڑتی ہے-

یہ بھی پڑھیں: Hajj 2022: مدھیہ پردیش سے عازمین حج کا آخری قافلہ روانہ

حج کمیٹی آف انڈیا نے اس سال تقریباً 79 ہزار حاجیوں کو حج کے لیے سعودی عرب بھیجا ہے وہیں ان حاجیوں کی خدمت کے لیے ہر 150 حاجیوں پر ایک خادم تعینات کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں تقریبا 528 خادم الحجاج کو پابند کیا گیا ہے۔ سعودی عرب جانے والے ان خادموں کی رہائش، کھانے اور دیگر اخراجات پر حج کمیٹی نے تقریبا 19 کروڑ 80 لاکھ 92 ہزار 500 روپے خرچ کیے ہیں لیکن کمیٹی کی منشا کے برعکس حاجیوں کو ان خادموں سے کوئی راحت نہیں مل رہی ہے۔

حجاج پریشان

ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خادم الحجاج سعودی عرب پہنچ کر لاپتہ ہو گئے ہیں نہ وہ حاجیوں سے مل رہے ہیں اور نہ ہی کسی حاجی کی مدد کرنے آگے آتے نظر آرہے ہیں- دیواس کے حاجی کے علاوہ دھار، اوجین، گوالیار، ریوا سمیت کئی شہروں کے حاجیوں سے بھی ایسی ہی شکایت موصول ہو رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش حج کمیٹی نے تقریباً 14 خادم الحجاج کو حاجیوں کی خدمت کے لیے روانہ کیا ہے۔ حج کمیٹی نے اپنے سالانہ بجٹ سے لاکھوں روپے خادموں کے لیے خرچ کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست سے خادموں کو بھیجنے کے لیے تقریباً 65 افراد نے درخواست دی تھی۔ ان میں سے صرف بھوپال کے8 خادم اس فہرست میں شامل تھے جو انتخاب کے بعد سامنے آئے جس پر اعتراض کیا گیا اور آخری لمحات میں اس فہرست میں تبدیلی کی گئی ہے۔

ریاست کی مسلم تنظیموں ایم پی وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے ملازمین کے لیے خادم الحجاج کو ریزرو کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔اس سال پہلی بار مساجد کمیٹی کے ملازمین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان سرکاری اداروں کو ریزرو کیٹیگری میں شامل کرنے کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر اس ادارے سے کسی کو ریزرویشن دیا جائے تو اس سے وابستہ غریب اور نادر امام موذن اس کے سب سے زیادہ مستحق ہوں گے۔ دوسری طرف دیگر مسلم تنظیموں ریاستی اقلیتی کمیشن، مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ، اردو اکیڈمی اقلیتی مالیاتی ترقیاتی کارپوریشن وغیرہ کے ملازمین کو ریزرویشن نہ دینا بھی مسلم ملازمین کے غیض و غضب کا باعث بن گیا ہے۔

سینٹرل حج کمیٹی کی طرف سے مقرر کردہ رہنما خطوط کے مطابق خادم الحجاج کے لیے ایک سرکاری ملازم کا تقرر کیا جاتا ہے، اس درخواست گزار نے ایک بار حج یا عمرہ کیا ہونا ضروری ہے- اس کے ساتھ ساتھ عربی اور انگریزی زبان کا بھی علم ہونا ضروری ہے- ان خادموں کو سعودی عرب بھیجنے کے لیے ریاستی کمیٹیوں کو اپنے سالانہ بجٹ سے رقم خرچ کرنی پڑتی ہے-

یہ بھی پڑھیں: Hajj 2022: مدھیہ پردیش سے عازمین حج کا آخری قافلہ روانہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.