ریاست مدھیہ پردیش کا دارلحکومت بھوپال ایک ایسا شہر ہے جہاں بڑی بڑی بڑی ہستیوں کا آنا جانا رہا ہے، جس میں ایک اہم نام شاعر علامہ اقبال کا ہے، جو شہر بھوپال میں تین مرتبہ تشریف لا چکے ہیں جو کہ بھوپال کے شیش محل میں اپنا وقت گزارا کرتے تھے اور وہیں سامنے میدان میں تفریح کیا کرتے تھے۔
جسے آج اقبال میدان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہی شہر بھوپال میں اقبال میدان کے ساتھ ہی علامہ اقبال کے نام سے اقبال لائبریری علامہ اقبال کے انتقال کے 18 مہینے بعد قائم کی گئی۔
جسے متحدہ بھارت کی پہلی لائبریری میں کہا جا سکتا ہے۔ بھوپال میں موجودہ اقبال لائبریری میں 70 ہزار کے قریب ہر موضوعات پر کتابیں موجود ہیں، جس میں اردو، ہندی، فارسی، انگریزی، سنسکرت اور عربی کے ساتھ تقریباً علامہ اقبال کی ادبی کتابیں موجود ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اس لائبریری میں طالب علم زیادہ سے زیادہ تعداد میں آتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس قدیمی لائبریری کو حکومت نے اللہ پر بھروسے چھوڑ دیا ہے۔ 2017 میں ہوئی زیادہ بارش کے پانی سے اس لائبریری کی ہزاروں کی تعداد میں بیش قیمتی کتابیں خراب ہو گئی اور جب حکومت سے لائبریری کو بچانے کی بات کی گئی تو انہیں جگہ تو دی گئی پر پھر لائبریری کو اسی مقام پر لا دیا گیا، جہاں پہلے تھی۔
جب کہ اس لائبریری کا انتظام میونسپل کارپوریشن کے تحت آتا ہے، پر وہ اپنی ذمہ داری سے دور ہے۔ وہیں لائبریری کو ملنے والی امداد جو کہ محکمہ تعلیم سے سالانہ 68 ہزار ملتی تھی وہ بھی اب بند کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
'خواتین کے خلاف جرائم کے ہر معاملے میں کارروائی ضروری'
اب اس لائبریری پر ایسا وقت آ گیا ہے کہ اسے چلانے کے لئے کچھ ایسے افراد منسلک ہیں جو 50 روپے مہینے دیتے ہیں، ان کا پیسہ اور کچھ لوگوں سے ملنے والی امداد سے ہی یہ لائبریری زندہ ہے۔ ورنہ اس لائبریری پر بھی تالا پڑ جائے۔