بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 1984 میں پیش آئے گیس سانحہ میں لاکھوں لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ جس میں مرد خواتین بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔ لیکن وہیں بڑی تعداد میں وہ خواتین جن کے مردوں کا انتقال ہو گیا وہ بیوہ ہو گئیں۔ جس کے بعد حکومت سے بار بار ان کی پینشن کی بحالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اور بار بار کے مطالبات کے بعد حکومت نے 600 روپے ماہانہ ان بیوہ خواتین کی پنشن شروع کی، لیکن وہیں اس مہنگائی کے دور میں یہ بے سہارا بزرگ بیوہ خواتین چاہتی ہیں کہ ان کی پینشن کو حکومت لاڈلی بہنا اسکیم کے تحت دیے جانے والے ایک ہزار کی رقم کے برابر بحال کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں ان خواتین کے لیے کام کر رہی تنظیم کے ذمہ دار بال کرشنا یادو نے بتایا کہ یہ تمام بزرگ بیواؤں اور معذور خواتین کے لیے یک شرح سے سماجی تحفظ کی پنشن میں 600 روپے سے زیادہ کا اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلی لکشمی اسکیم میں عمر کی حد کا خاتمہ کرتے ہوئے اور تمام غریب خواتین کو شامل کر کے مہنگائی کے تناسب سے ہر سال پنشن کی رقم میں ایک ہزار روپے تک کا اضافہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے لاڈلی لکشمی اسکیم کے تحت 23 سے 60 سال کی عمر کی خواتین کو ایک ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ اور ہماری تنظیم ریاستی حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ان گیس متاثرین بیواؤں کا خیال کرتے ہوئے حکومت جس طرح سے دیگر خواتین کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ ان بزرگ بیوہ خواتین کا بھی خیال رکھا جائے اور ان کی پنشن میں اضافہ کر کے ہزار روپے کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان بزرگ بیوہ خواتین نے بھوپال کے نیلم پارک میں اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج درج کیا ہے۔