بھوپال: بھوپال کی فعال سماجی تنظیم بی ایم گروپ اور ایجوکیشن پلینٹ نے بیوہ و طلاق شدہ خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے اہم قدم اٹھایا ہے۔ سوسائٹی کے ذریعہ بیوہ و طلاق شدہ خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے جہاں تین ماہ کا مفت کمپیوٹر کورس شروع کیا گیا ہے وہیں ایسی خواتین اور ان کے بچوں کو بھی کمپیوٹر کی تعلیم سے ہم آہنگ کرنے کے لیے قدم اٹھایا گیا ہے۔ سوسائٹی کا ماننا ہے کہ بہت سی بیوہ و طلاق شدہ خواتین تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود ٹیکنکل ایجوکیشن سے واقف نہیں ہونے کے سبب ملازمت کے مواقع حاصل کرنے سے محروم رہتی ہیں، جس کے سبب انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سوسائٹی کا مقصد ان خواتین کا سہارا بننا ہے جنہیں سماج نے چند وجوہات کے سبب اپنے سے دور کردیا ہے۔ سو سائٹی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے دروازے بلا لحاظ قوم و ملت سبھی کے لیے یکساں طور پر کھلے ہوئے ہیں۔ Free training to needy women in Bhopal
یہ بھی پڑھیں:
سوسائٹی کی صدر طیبہ عرفان نے بتایا کہ جب انہوں نے کورونا کے بعد کے حالات میں قدیم بھوپال میں تعلیم یافتہ خواتین اور ان کے بے روزگار ہونے کا سروے کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ ایسی خواتین کی ایک بڑی تعداد ہے جو گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ہیں لیکن ٹیکنیکل ایجوکیشن نہیں ہونے کے سبب انہیں روزگار کے مواقع فراہم نہیں ہو پا رہے ہیں۔ اور ان خواتین میں ایسی بھی خواتین ہیں جو بیوہ ہو چکی ہیں یا طلاق شدہ ہیں اور گھر و سماج کے لوگ ان کے لیے سہارا بننے کو تیار نہیں ہیں تو ایسی خواتین جو بیوہ ہیں یا طلاق شدہ ہیں انہیں تین ماہ کی مفت کمپیوٹر تعلیم فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ یہ خواتین کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرکے اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں۔ اسی کے ساتھ ان خواتین کے بچوں کو بھی کمپیوٹر تعلیم سے جوڑنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ سوسائٹی کے دروازے بلا لحاظ قوم وملت سبھی کے لیے یکساں طور پر کھلے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس جو خواتین ہیں ان میں سبھی مذاہب کی خواتین ہیں۔ جب درد سب کا ایک جیسا ہے تو انہیں تعلیم اور روزگار کے مواقع بھی ایک جیسے ہی حاصل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں پروگرام کے مہمان خصوصی و مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں نے بیوہ و طلاق شدہ خواتین کو مفت کمپیوٹر تعلیم فراہم کرنے کا جو قدم اٹھایا ہے وہ وقت کی بڑی ضرورت ہے۔ یہ سلسلہ شہر کے ایک حصہ تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے راجدھانی کے سبھی خطوں تک لے جایا جانا چاہیے۔ ہمارا جو بھی تعاون ہوگا اس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں۔ جس طرح کا کام یہ سماجی تنظیم کر رہی ہے اس کی ستائش کی جا رہی ہے کیونکہ اس کام سے نہ صرف ان ضرورت مندوں کو روزگار مل سکتا ہے۔ بلکہ ان کے لیے دیگر راستے بھی کھل سکتے ہیں۔