بھوپال:مدھیہ پردیش وقف بورڈ نے وقف انتظامیہ کمیٹی کی تشکیل میں شفافیت لانے کے لیے نیا فارمیٹ جاری کیا۔ بورڈ کے تحت رجسٹرڈ تقریبا 15 ہزار وقف املاک کا تحفظ، ان کا بہتر انتظام، امدنی میں اضافہ، تعلیمی سماجی معاشی ترقی اور سماج کے غریب طبقات کے وقف کے لئے۔ وقف کے مقاصد- جائیددادوں کو تجاویزات سے بچانے کے لیے وقف ایکٹ کے سیکشن 14 کے تحت تشکیل دیے گئے نئے بورڈ نے اپنی پہلی میٹنگ میں ہی متولی/ مینجمنٹ کمیٹی تشکیل کے فارمیٹ کو اپڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔
وقف بورڈ کے صدر ڈاکٹر صنور پٹیل نے کہا کہ وقف ایکٹ 1995 (ترمیم شدہ) کی سیکشن 18 کے تحت بورڈ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وقف کی انتظامی کمیٹیاں تشکیل دیتا ہے، تاکہ وقف کا نظم و نسق اسانی سے چل سکے اور اس کی امدانی میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس سے فلاحی اسکیموں اور غریبوں وغیرہ کو مالی امداد فراہم کی جا سکتی ہے جو کہ دراصل واقف کی منشا ہے۔ لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ بورڈ کی جانب سے ماضی میں جو کمیٹیاں بنائی گئی ہے۔ ان میں اکثر کمیٹی کے لوگ کمیٹی میں آکر کسی اور کی نگرانی میں وقت دینے کو تیار نہیں ہوتے اور بورڈ کے کئی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے وقف کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسائل پر تفصیلی بحث کے بعد، ایک نیا تشکیل فارمیٹ تیار کر کے بورڈ کی افیشل ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے۔ اس میں مینجمنٹ کمیٹی تشکیل کے جاری کردہ فارمیٹ میں وقف ایکٹ، لیز رولز تو وغیرہ کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Controversial Debate ٹی وی پر مباحثے کے دوران مسلمانوں سے متعلق متنازع بیان بازی، اجین میں شکایت درج
چیئرمین یہ بھی بتایا کہ نئے کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ اس لیے تمام متعلقہ افراد پر لازم ہے کہ وہ اپنی معلومات نئے فارمیٹ میں پر کریں اور وقف بورڈ افس میں جمع کروائیں۔ جنہوں نے ماضی میں کمیٹی کی تشکیل کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ جنہوں نے ماضی میں کمیٹی کی تشکیل کے لیے درخواست جمع کرائی ہیں اور کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی ہے، ان کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ نئے تشکیل فارمیٹ میں مطلوبہ معلومات دوبارہ بورڈ میں جمع کرائیں.