اندور (مدھیہ پردیش) ـ: رام نومی کے موقع پر ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور کے بلیشور لال مندر میں پیش آئے دردناک واقعہ میں 36 لوگوں کی موت واقع ہو گئی جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔ صبح مندر میں مذہبی رسومات ادا کرتے وقت تقریبا 60 لوگ باوڑی کی چھت پر جمع ہوئے تھے، چھت ٹوٹنے سے تمام لوگ باوڑی میں گر گئے جس کی اطلاع ملتے ہی مندر کے قریب رہنے والے قاضی ماجد فاروقی کو ملی تو وہ بنا دیر کیے لوگوں کی جان بچانے کے لیے مندر پر پہنچے اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ دن بھر لوگوں کو باوڑی سے باہر نکالنے میں مدد کرتے رہے۔
مغرب کا وقت قریب آتے ہی ساتھ میں امداد کر رہے سنجے جین نے ماجد فاروقی کو نہ صرف روزہ کھولنے کا وقت یاد دلایا بلکہ اپنے ہاتھوں سے کھجور کھلا کر افطار کرایا۔ سوشل میڈیا پر اس گنگا جمنی تہذیب کی ستائش کی جا رہی ہے تو وہیں المناک حادثے پر غم کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ سول ڈیفنس کارکن سنیل نے بتایا کہ ’’ایسا لگ رہا ہے کہ آج رام اور رحیم نے مل کر ایک ساتھ کام کیا اور لوگوں کی مدد کی، جبکہ میں اس بات سے خوش ہوں کہ میں نے اپنے ساتھی کو اپنے ہاتھوں سے روزہ افطار کرایا۔‘‘
میڈیا کے مطابق دیر رات تک مندر میں ریسکیو آپریشن جاری رہا اور فوج بھی پہنچی وہیں مرنے والوں کی تعداد 36 تک پہنچ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مندر میں قدیم دور کی ایک باوڑی ھے جس پر مندر انتظامیہ نے چھت ڈالی تھی رام نومی کی وجہ سے مندر کے اندر ہیں پوجا کی رسومات ادا کی جارہی تھی جس میں تقریبا ساٹھ لوگ شامل ہوئے تھے کہ اچانک چھت ٹوٹ گئی اور تمام لوگ باوڑی میں جا گرے
مزید پڑھیں: Indore Temple Mishap اندور مندر حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35 ہوگئی، رسکیو آپریشن جاری
ماجد فاروقی نے بتایا کہ کی میرا گھر بلیشور لال جھولے لال مندر کے قریب ہے جیسے ہی مجھے اطلاع ملی میں مندر پہنچا اور مقامی اور انتظامیہ کے ساتھ باوڑی سے لوگوں کو باہر نکالنے کرنے لگا تقریبا اٹھارہ لوگوں کو ہم نے باہر نکالا اور بھی کوشش جاری ہے