ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ودیشہ کی تحصیل سیرونج کے ڈاکٹر سیفی سیرونجی کی پیدائش 1952 میں سیرونج کے ایک گاؤں مہوا کھیرا میں ہوئی، ان کے گھر کا نام رمضانی سیفی ہے۔
سیفی سیرونجی کے گھر کی ماحول کی بات کریں تو بچپن سے ہی انہوں نے گھر میں تعلیم کی کوئی روشنی نہیں دیکھی۔ ان کے مطابق ان کے نانا وہاں کے ڈاکو کہلاتے تھے۔
ان ہی سب وجہ سے سیفی سیرونجی نے کسی بھی طرح کی تعلیم حاصل نہیں کی، یہاں تک کہ وہ اسکول کے دروازے تک بھی نہیں پہنچ سکے اور جب روزگار کی بات آئی تو سیفی سیرونجی نے ایک بیڑی کے کارخانے میں ملازمت کر لی اور وہیں سے شروع ہوا ان کا ادبی سفر۔
سیفی سیرونجی جس بیڑی کے کارخانے میں کام کیا کرتے تھے، وہاں شعری نشستوں کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ ان ہی سب ماحول کو دیکھ کر ان میں ادب کی جانب رغبت پیدا ہوئی اور بغیر کسی اسکول میں گئے سیفی سرونجی کی نظمیں، نعت اور غزلیں اخبارات اور رسالوں میں شائع ہونے لگے۔ جب لوگوں نے انہیں ڈگری حاصل کرنے کو کہا تو سیفی سیرونجی نے ادیب، ماہر اور کامل کا کورس پورا کر کے ایم اے کی ڈگری حاصل کرلی اور ایک اسکول میں سرکاری ٹیچر کے طور پر ان کی تقرری ہوگئی۔
جہاں سے پھر شروع ہوا، سیفی سیرونجی کے ادبی سفر۔ سیفی سیرونجی کی اب تک تقریباً 1500 غزلیں، سینکڑوں مضامین، 8 شعری مجموعے، متعدد افسانے، تنقیدی مضامین کی 8 کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور اب تک مجموعی طور پر 75 کتابیں بھی منظر عام پر آ چکی ہیں۔
ڈاکٹر سیفی سیرونجی کی اہم کتابوں میں 'یہ تو سچا قصہ'، 'سیرونج سے لندن تک'، 'مشاہیر کے خطوط'، 'سیفی سیرونجی کے نام کی غزل 'نئے امکانات'، 'جدید شاعری کا بھوت'، اکیسویں صدی اور اردو ناول وغیرہ شامل ہیں۔
سیفی سیرونجی کی آپ بیتی 'یہ تو سچا قصہ ہے' ان کی سب سے زیادہ مقبول کتابوں میں سے ایک ہے۔ جس پر بھارت، پاکستان، امریکہ، کینیڈا کے سینکڑوں قلمکاروں نے لکھا ہے اور وہ سبھی مضامین ان کی کتاب سیفی سیرونجی کی آپ بیتی میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ انتساب عالمی میں ان کے دو درجن سے زائد خصوصی نمبر شائع ہو چکے ہیں، جو 500 صفحات پر مشتمل ہیں۔ جن میں بشیر بدر، خالد محمود، ندا فاضلی، گوپی چند نارنگ، انجم عثمانی، چندر بھان خیال پر نمایاں نمبرات شائع ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:
جونپور: فیروز شاہ کا مقبرہ بدحالی کا شکار
گذشتہ دس برسوں سے سیفی سیرونجی نے بھارت کے تمام افسانہ نگاروں، ناول نگاروں اور نظم نگاروں پر انتساب عالمی میں قسط وار اداریے لکھ رہے ہیں۔ سیفی سیرونجی 5 مرتبہ لندن کے انٹرنیشنل سیمیناروں میں شرکت کر چکے ہیں۔ دو مرتبہ ساہتیہ اکیڈمی بال پرسکار (ادب اطفال کے لیے ایوارڈ) کے جیوری ممبر اور مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ یوپی اردو اکیڈمی، مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی سمیت دیگر ادبی تنظیموں سے دو درجن سے زائد ایوارڈ بھی انہیں دیے جا چکے ہیں۔