اشوک نگر: مدھیہ پردیش کے اشوک نگر ضلع کے دھورا گرام پنچایت میں مسلم اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں کے داخلے پر پابندی کے پوسٹر اور بینر لگائے گئے ہیں۔ پنچایت سربراہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد مبینہ لو جہاد کے واقعات کو روکنا ہے۔ پوسٹر میں لکھا گیا ہے کہ علاقے میں مسلم اور عیسائی تاجروں کا داخلہ ممنوع ہے اور برائے کرم تاجر عالقے میں اپنا آدھار کارڈ لیکر ہی داخل ہوں۔ یہ فیصلہ حالیہ پنچایت میٹنگ میں گاؤں والوں سے مشاورت کے بعد لیا گیا، جس کے بعد گرام پنچایت علاقہ کی تمام سڑکوں پر اس سلسلے میں پوسٹر اور بینر لگائے گئے۔
اس معاملے میں اسٹیشن انچارج ستیندر کشواہا کا کہنا ہے کہ گاؤں میں مسلم مخالف پوسٹر لگائے گئے تھے۔ جس کی اطلاع موصول ہوتے ہی نائب تحصیلدار کے ساتھ گاؤں پہنچ کر لوگوں کو سمجھایا گیا اور کہا گیا ہے کہ گاؤں میں ایسے پوسٹر نہ لگائیں۔ اس کے علاوہ ان تمام بینرز اور پوسٹرز ہٹا دیا گیا تاکہ آپس میں انتشار نہ پھیلے۔ دوسری جانب گاؤں کے سرپنچ ببلو یادو کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے بینر پوسٹرز کو تو ہٹا دیا ہے لیکن گاؤں والے اس تعلق سے عوامی بیداری مہم چلائیں گے اور گاؤں میں باہر کے لوگوں کا داخلہ آدھار کارڈ دیکھنے کے بعد ہی دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ گاؤں میں اس تعلق سے ہونے والی میٹنگ میں بی جے پی کے ضلع صدر اور دھورا گرام پنچایت کے سربراہ ببلو یادو نے گاؤں میں مسلم اور عیسائی تاجروں کے داخلے پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ گاؤں میں داخل ہونے والے تاجر کے مذہب کا پتہ لگانے کے لیے آدھار کارڈ کی جانچ کی جائے گی۔ سرپنچ نے کہا کہ ہمارے ملک کے موجودہ ماحول اور مبینہ لو جہاد کو دیکھتے ہوئے یہ ہندوؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو اس طرح کے مظالم سے بچائیں۔