مشہور و معروف عالمی شہرت یافتہ شاعرہ پروین کیف 23 دسمبر 1956 میں بھوپال میں پیدا ہوئیں۔ پروین کیف بھارت کے مشہور شاعر کیف بھوپالی کی صاحبزادی ہیں۔ کیف بھوپالی نے فلموں کے لیے کئی گیت لکھے ہیں، جن میں فلم پاکیزہ کے کئی مشہور گیت کیف بھوپالی کے نام ہیں۔
وہیں پروین کیف بھی اپنے والد کی طرح شاعری میں وہی نمایاں کام و خدمات انجام دے رہی ہیں۔ پروین کیف نے کئی قومی اور عالمی مشاعروں میں شرکت کی ہیں۔ ساتھ ہی ان کی کئی غزلوں کے مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں۔ پیش خدمت ہے ان کے کلاموں میں سے ایک بہترین کلام:
دل کے ہیں برے لیکن اچھے بھی تو لگتے ہیں
ہر بات صحیح جھوٹی سچے بھی تو لگتے ہیں
کچھ کہتے ہیں نہ سنتے ہیں، جب بات ہو مطلب کی
کہنے بھی تو لگتے ہیں، سننے بھی تو لگتے ہیں
فرصت میں وہ بیٹھے ہوں، اور پاس میں جاؤں تو
پڑھنے بھی تو لگتے ہیں، لکھنے بھی تو لگتے ہیں
ملنے کو تو مل آئیں ہم ان سے ابھی جا کر
جانے میں مگر کتنے پیسے بھی تو لگتے ہیں
اشعار میری سن کر ہوتے ہیں وہ خوش لیکن
شہرت سے میری اکثر، جلنے بھی تو لگتے ہیں
پروین کے شعروں میں کچھ خاص نہیں ہوتا
سننے میں مگر کتنے، اچھے بھی تو لگتے ہیں
مزید پڑھیں:ایک شاعر: بدر واسطی (شاعر) سے خاص بات چیت