اندور شہر قاضی ڈاکٹر سید عشرت علی نے بھی نماز اپنے گھر پر ہی ادا کی۔
صوبے کا منی ممبئی کہے جانے والا شہر جہاں تاریخی عید گاہ صدر بازار میں ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر پانچ سے سات ہزار لوگ عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرتے آئے ہیں۔
مگر اس سال عید الفطر کی طرح ہی، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی انتظامیہ نے کورونا وبا کے چلتے نماز کی اجازت نہیں دی۔ جس سے مسلم طبقہ مایوس اور غمزدہ ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'جیسا کی شہر کو ان لاک کی اجازت دی ہے، ہمیں امید تھی کہ عید الاضحیٰ کی نماز بھی ادا کر لیں گے۔ عید الاضحیٰ کا تہوار پوری دنیا میں بڑے خوشی اور جوش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
وہی آج ہمارے شہر میں عید الاضحیٰ کی نماز ہم نے عید گاہ میں ادا نہیں کی، بلکہ چار یا پانچ لوگوں نے انفرادی طور پر مسجدوں میں ہی ادا کرنی پڑی۔ جس کا ہمیں افسوس ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک بھر میں عید قرباں منائی جا رہی ہے
جب کورونا وبا کا پوری دنیا علاج تلاش کر رہی ہے اور شہر میں بھی بازاروں کو کھلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ایسے میں اگر ہم اجتماعی عبادت کرے تو وہ مالک جس نے دنیا بنائی ہے شاید ہماری دعاؤں کو قبول کرلیتا اور بیماری کو جلد سے جلد ختم کرتا۔'